شہِ دیں کے نعلین اٹھانے کے قابل

 شہِ دیں کے نعلین اٹھانے کے قابل
کہاں میرا سر اس خزانے کے قابل


وہ خاکِ دیارِ حبیب خدا ہے 
کہاں میری آنکھیں لگانے کے قابل


مجھے وہ بلالیں ابھی ایک پل میں
مگر میں کہاں ہوں بلانے کے قابل


خدا کی قسم وہ بلائیں گے مجھ کو
میں ہو جاؤں گا جب بلانے کے قابل


اگر اپنے اعمال کو یاد کرلیں
نہیں ایک پل مسکرانے کے قابل


ہوں شاہ مدینہ کے کتوں کا کتا
میں یہ بھی نہیں ہوں بتانے کے قابل


ہے جاوید پھر بھی مقدر پہ نازاں
کیا رب نے نعت سنانے کے قابل

شہِ دیں کے نعلین اٹھانے کے قابل

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے