اذان کا بیان


اذان کا ثواب :
اذان کا ثواب حدیثوں میں بہت آیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان کہنے میں کتنا ثواب ہے تو اس پر آپس میں تلوار چلتی ۔ (رواہ احمد ) مسئلہ: اذان شعائر اسلام سے ہے کہ اگر کسی شہر یا گاؤں یا محلہ کے لوگ اذان دینا چھوڑ دیں تو بادشاہ اسلام ان پر جبر کرے اور نہ مانیں تو قتال کرے۔( قاضی خاں)
اذان کا بیان اور اس کا طریقہ | Azan Ka Bayan


اذان کا طریقہ اور اس کے الفاظ، اذان کی جگہ :


اذان کا طریقہ اور اس کے الفاظ خارج مسجد اونچی جگہ قبلہ رخ کھڑے ہو کر کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں ڈال کر یا کانوں پر ہاتھ رکھ کر اللہ اکبر اللہ اکبر یہ دونوں مل کر ایک کلمہ ہوا۔ پھر ذرا ٹھہر کر پھر اللہ اکبر الله اکبر کہے یہ دونوں مل کر ایک کلمہ ہوا۔ پھر دو دفعہ اشهد ان لا اله الا الله کہے پھر دو دفعہ اشهد ان محمدا رسول اللہ کہے پھر داہنے طرف منہ پھیر کر دو بار حی علی الصلوۃ کہے پھر بائیں طرف منہ کرے حی علی الفلاح دوبار کہے پھر قبلہ کو منہ کر لے اور اللہ اکبر اللہ اکبر کہے یہ بھی ایک کلمہ ہوا۔ پھر ایک بار لا اله الا اللہ کہے:مسئلہ فجر کی اذان میں حی علی الفلاح کے بعد دوبار الصلوة خير من النوم بھی کہے کہ مستحب ہے اگر نہ کہا جب بھی اذان ہو جائے گی۔


اذان کے بعد کی دعا:

 اذان ختم ہوئی ۔ اب پہلے درود شریف پھر یہ دعا پڑھے: اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلوة القائمة ات سيدنا ومولانا محمد بـ الوسيلة والفضيلة والدرجة الرفيعة وابعثه مقامًا محمود نِ الذي وعدته وارزقنا شفاعته يوم القيامة انك لا تخلف المیعاد


کن نمازوں کے لئے اذان کہی جائے :


مسئلہ: پانچوں وقت کی فرض نماز اور انہیں میں جمعہ بھی ہے جب جماعت مستجہ کے ساتھ مسجد میں وقت پر ادا کی جائیں تو ان کے لئے اذان سنت مؤکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب کے ہے اگر اذان نہ کہی گئی تو وہاں کے سب لوگ گنہگار ہوں گے ۔ (خانیہ ہندیہ دُر مختار وردالمحتار)


مسئلہ: مسجد میں بلا اذان واقامت کے جماعت پڑھنا مکروہ ہے۔ (عالمگیری) اذان کا حکم : مسئلہ: اگر کوئی شخص گھر میں نماز پڑھے اور اذان نہ کہے تو کراہت نہیں، اس لئے کہ وہاں کی مسجد کی اذان اس کے لئے کافی ہے لیکن کہہ لینا مستحب ہے۔


اذان کب کہی جائے :


مسئلہ
: وقت ہونے کے بعد اذان کہی جائے اگر وقت سے پہلے بھی گئی تو وقت ہونے پر پھر کہی جائے ۔ ( قاضی خان شرح وقایہ عالمگیری وغیرہ)


اذان کا رقت :


مسئلہ
: اذان کا وقت وہی ہے جو نماز کا ہے۔ مسئلہ: اذان کا مستحب وقت وہی ہے جو نماز کا مستحب وقت ہے۔ مسئلہ: اگر اول وقت اذان ہوئی اور آخر وقت میں نماز تو بھی سنت اذان ادا ہو گئی۔ (در مختار ورد المختار )


کن نمازوں میں اذان نہیں :


مسئلہ
: فرض نمازوں کے سوا کسی نماز کے لئے اذان نہیں نہ وتر میں نہ جنازہ میں، نہ عیدین میں نہ نذر میں نہ سنن و واجب میں نہ تراویح میں نہ استسقاء میں نہ چاشت میں نہ کسوف و خسوف میں نہ نفل نمازوں میں (عالمگیری وغیرہ)


عورت کی اذان کا حکم :


مسئلہ
: عورتوں کو اذان واقامت کہنا مکروہ تحریمی ہے اگر کہیں گی گنہ گار ہوں گی اور ان کی اذان پھر سے کہی جائے مسئلہ: عورتیں اپنی نماز ادا پڑھیں یا قضا اس کے لئے اذان واقامت مکروہ ہے۔ اگر چہ جماعت سے پڑھیں حالانکہ ان کی جماعت خود اذان کون کہے: مسئلہ: اذان وہ کہے جو نماز کے وقتوں کو پہچانتا ہو اور وقت نہ پہچانتا ہو تو مکروہ ہے۔ (در مختار وغیرہ)


بچے اندھے بے وضو کی اذان کا حکم :


مسئلہ
سمجھ دار بچہ اور اندھے اور بے وضو کی اذ ان صحیح ہے۔ (در مختار ) مگر بے وضو اذان کہنا مکروہ ہے۔ (مراقی الفلاح) مسئلہ: جمعہ کے دن شہر میں ظہر کی نماز کے لئے اذان نا جائز ہے۔ اگر چہ ظہر پڑھنے والے معذور ہوں جن پر جمعہ فرض نہ ہو۔ (در مختار ورۃ الکتار) مسئلہ: اگر موذن ہی امام بھی ہوتو بہتر ہے۔ (عالمگیری) اذان کے درمیان بات کرنے کا حکم : مسئلہ: اذان کے بیچ میں بات چیت کرنا منع ہے اگر کچھ بات کی تو پھر سے اذان کہے۔ (صغیری)


اذان میں لحن کا حکم :


مسئلہ
: اذان میں لحن حرام ہے یعنی گانے کے طور پر اذان دینا یا اللہ کے الف کو مد کے ساتھ کہنا یا اکبر کے الف کو کھینچ کر آکبر کہنا یا اکبر کی سب کو کھینچ کر اکبار کر دینا۔ یہ سب حرام ہے البتہ اچھی اور اونچی آواز سے اذان کہنا بہتر ہے۔ (ہند یہ وڈز مختارد رد المحتار) مسئلہ: اگر اذان آہستہ ہوئی تو پھر اذان کہی جائے اور پہلی جماعت جماعت اولی نہیں ( قاضی خاں) مسئلہ: اذان مندنہ پر کہی جائے یا خارج مسجد کہی جائے ۔ مسجد میں اذان نہ کہے۔ (خلاصہ و عالمگیری و قاضی خان )


اذان کا جواب :


جب اذان سنے تو جواب دینے کا حکم ہے یعنی موذن جو کلمہ کہے اس کے بعد سنے والا بھی وہی کلمہ کہے مگر حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لا حول ولا قوة الا بالله کہے اور بہتر یہ ہے کہ دونوں کہے بلکہ اتنا اور بڑھائے ماشاء الله كان وما لم يشأ لم يكن (رد المحتارو عالمگیری) مسئلہ: الصلوة خير من النوم کے جواب میں صدقت و بررت و بالحق نطقت کہے (در مختار ورد الختار)


اذان ہوتے وقت تمام مشاغل بند کر دیئے جائیں :


مسئلہ
: جب بھی اذان کا جواب دے حیض و نفاس والی عورت پر اور خطبہ سننے والے اور نماز جنازہ پڑھنے والے اور جو جماع میں مشغول ہے یا قضائے حاجت میں ہو ان پر واجب نہیں۔ مسئلہ: جب اذان ہو تو اتنی دیر کے لئے سلام کلام اور سلام کا جواب تمام اشغال موقوف کر دے یہاں تک کہ قرآن مجید کی تلاوت میں اذان کی آواز آئے تو تلاوت روک دے اور اذان کو غور سے سنے اور جواب دے اور یہی اقامت میں بھی کرے۔ (در مختار عالمگیری) جو اذان کے وقت باتوں میں مشغول رہے اس پر معاذ اللہ خاتمہ برا ہونے کا خوف ہے۔ (فتاویٰ رضویہ رضی اللہ عن صاحبا ) مسئلہ: راستہ چل رہا تھا کہ اذان کی آواز آئی تو اتنی دیر کھڑا ہو جائے سنے اور جواب دے۔ (عالمگیری بزازیہ )


اقامت کا بیان :


اقامت مثل اذان کے ہے یعنی جو احکام اذان کے بیان کئے گئے وہی سب اقامت کے بھی ہیں البتہ چند باتوں میں فرق ہے اقامت میں حی علی الفلاح کے بعد قد قامت الصلوة دو بار کہیں اور اس میں کچھ آواز اونچی ہو مگر اتنی نہیں کہ جتنی کہ اذان میں ہوتی ہے بلکہ اتنی ہو کہ سب حاضرین تک آواز پہنچ جائے ۔ اقامت کے کلمات جلد جلد کہیں در امان میں سکتہ نہ کریں نہ کانوں پر ہاتھ رکھیں نہ کانوں میں انگل ڈالیں اور سب کی اقامت میں الصلوۃ خیر من النوم نہ کیے اقامت مسجد کے اندر ہی کہی جائے ۔ مسئلہ: اگر امام نے اقامت کہی تو قد قامت الصلوۃ کے وقت آگے بڑھ کر مصلیٰ پر چلا جائے۔ (در مختار ورد اکتار غنیتہ عالمگیری وغیرہ ) مسئلہ: اقامت میں بھی حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کے وقت داہنے بائیں منہ پھیرے (در مختار ) مسئلہ: اقامت کے وقت کوئی شخص آیا تواسے کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ بیٹھ جائے جب حی علی الفلاح کہی جائے اس وقت کھڑا ہو یو ہیں جو لوگ مسجد میں موجود ہیں وہ بھی بیٹھے رہیں جب حی علی الفلاح پر پہنچے اس وقت کھڑے ہوں یہی حکم امام کے لئے بھی ہے (عالمگیری)


آج کل اکثر جگہ رواج پڑ گیا ہے کہ جب تک امام مصلی پر کھڑا نہ ہو جائے اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی یہ خلاف سنت ہے مسئلہ: اذان کے بیچ میں اور اسی طرح اقامت کے بیچ میں بولنا نا جائز ہے مگر موذن و مکبر کو کوئی سلام کرے تو اس کا جواب نہ دے اور ختم کے بعد بھی جواب دینا واجب نہیں۔ (عالمگیری)


اقامت کا جواب:


مسئلہ
: اقامت کا جواب مستحب ہے اس کا جواب بھی اذان کے جواب کی طرح ہے۔ فرق اتنا ہے کہ قد قامت الصلوۃ کے جواب میں اقسامها الله وادامها ما دامت السموات والارض کہے۔ (عالمگیری) یا یہ کہے اقسامها الله و ادامها وجعلنا من صالحى اهلها احياء و امواتا (بہار شریعت) مسئلہ: اگر اذان کے وقت جواب نہ دیا تو اگر زیادہ دیر نہ ہوئی ہو تو اب دے لے (در مختار ) مسئلہ : خطبہ کی اذان کا جواب زبان سے دینا مقتدیوں کو جائز نہیں ( در مختار ) مسئلہ: اذان واقامت کے درمیان وقفہ کرنا سنت ہے۔ اذان کہتے ہی اقامت کہہ دینا مکروہ ہے۔ مغرب میں وقفہ تین چھوٹی یا ایک بڑی آیت پڑھنے کے برابر ہو ۔ باقی نمازوں میں اذان واقامت کے درمیان اتنی دیر تک ٹھہرے کہ جو لوگ جماعت کے پابند ہیں ۔ وہ آجائیں مگر اتنا انتظار نہ کیا جائے کہ وقت کراہت آ جائے ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے