علم منطق کے مراحل تدوین


یوں تو ہر انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ ہر بات کو دلیل کے آئینہ سے دیکھتا ہے معاملہ کے ہر پہلو کو مختلف پیراؤں سے ذہن میں ترکیب دیتا ہے پھر ایک راہ متعین کر لیتا ہے یہی منطق ہے۔ لیکن اس کا باقاعدہ اظہار سب سے پہلے حضرت اور لیس علیہ السلام نے معجزانہ طریقے سے کیا ، انہوں نے مخالفین کو اس علم کی مدد سے خاموش کیا تھا، ان کے بعد کچھ لوگوں نے اس کے اصول وضوابط نکالے لیکن ان میں کوئی تہذیب و ترتیب نہیں تھی، ان کا شیرازہ منتشر اور بکھرا ہوا تھا، اتنے میں ارسطو نامی ایک شخص اٹھے، انہوں نے اس کا بیڑ اسنبھال لیا، یہ حضرت عیسی علیہ السلام سے ۳۴۸ ق م پہلے گزرے ہیں، انہوں نے منطق اور فلسفہ دونوں کو مدون کیا ، اسی لیے ان کو معلم اول“ کہا جاتا ہے۔
یہ منطق کی معتبر کتاب قطبی اردو شرح ہے۔ خسے مولانا طارق صاحب نے لکھا ہے۔
Taiseer e qutbi pdf download | تیسیر قطبی pdf download

تیسیر قطبی pdf
مولانا محمد طارق

https://pdf9.com/download-pdf-6538-token-uv22ghbx6s79lq10iajjcwmfnxvq48.html


منطق کی ابتدائیات


منطق کا لغوی معنی: لفظ منطق مصدر میمی ہے یا اسم ظرف ، یہ باب ضرب سے ہے، اگر مصدر میمی ہو تو اس کا معنی ہوگا ‘بولی گفتگو گویائی اور اگر اسم ظرف ہو تو اس کا معنی ہوگا ” بولنے کی جگہ۔
منطق کا اصطلاحی معنى : هُوَ الَةٌ قَانُونِيَةٌ تَعْصِمُ مُراعاتها الذهن عن الخطأ في الفكر. ترجمہ علم منطق ایک ایسا فن اور قانونی آلہ ہے جس کی رعایت سے ڈان نظر و کسب کے وقت فکری غلطی سے محفوظ رہتا ہے۔ منطق کا موضوع: معلومات تصور یہ اور معلومات تصد یقیہ اس حیثیت سے کہ ان سے مجہولات تک رسائی ہو سکے، چنانچہ معلومات تصور یہ یعنی معرف بالکسر سے مجہولات تصور یہ کو حاصل کیا جاتا ہے، اور معلومات تصدیقیہ یعنی حجت سے مجہولات تصدیقیہ کو حاصل کیا جاتا ہے۔
منطق کی غرض و غایت: صيانة الذهن عن الخطأ في الفكر نظر و کسب کے وقت اگر منطق کے اصول و ضوابط پیش نظر ر ہیں تو پھر یہ ذہن کو فکری غلطی سے بچاتی ہے۔
وجہ تسمیہ: اسے علم منطق اس وجہ سے کہتے ہیں کہ جو شخص اس فن میں مہارت تامہ رکھتا ہو، اس کے خدو خال سے بخوبی واقف ہو تو اسے ”نطق ظاہری یعنی ظاہری بول چال اور گفتگو میں بڑا کمال حاصل ہوتا ہے، اس کا کلام بہت جامع اور مرتب ہوتا ہے اور اس وجہ سے بھی اسے منطق” کہتے ہیں کہ اس سے ”نطق باطنی یعنی فہم و ادراک میں جلا حاصل ہوتی ہے، عقل و دانش میں غور و فکر کا ملکہ اور رسوخ حاصل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسا شخص پیچیدہ اور مشکل مباحث کو آسانی کے ساتھ مل کر سکتا ہے، گو یا حقیقی و مطالعہ تو اس کی طبیعت ثانیہ بن جاتا ہے۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے