غزل
از🖊محمد نعمان حیدری
اے انسان اب زندگی سے وفا کر
کسی پر جہاں میں نہ ظلم و جفا کر
محبت بھری میری دنیا میں آ کر
کہاں چل دیئے مجھ کو اپنا بنا کر
نہیں ساتھ جائے گا یہ مال تیرا
بڑا بن نہ تو دوسروں کو ستا کر
یہ آفت نہ آتی ہمارے وطن میں
کہ غیروں نے ڈاکہ بھی ہے ڈالا آکر
آگر چاہیے تجھکو دنیا میں جنت
تو ماں باپ کی یار خدمت کیا کر
قسم ہے تمہیں آج سچ سچ بتادو
کہاں لے گئے ہو مرا دل چرا کر
سبھی مشکلیں ہوں گی آسان تیری
صداقت کے رستے پہ سیدھا چلا کر
سنا تے ہیں تم کو غزل اس لئے ہم
سکوں دل کو ملتا ہے تم کو سنا کر
شکایت ہے نعمان یہ مختصر سی
ڈبویا وہ کشتی کو ساحل پہ لاکر
اے انسان اب زندگی سے وفا کر
محمد نعمان حیدری
اے انسان اب زندگی سے وفا کر
کسی پر جہاں میں نہ ظلم و جفا کر
محبت بھری میری دنیا میں آ کر
کہاں چل دیئے مجھ کو اپنا بنا کر
نہیں ساتھ جائے گا یہ مال تیرا
بڑا بن نہ تو دوسروں کو ستا کر
یہ آفت نہ آتی ہمارے وطن میں
کہ غیروں نے ڈاکہ بھی ہے ڈالا آکر
آگر چاہیے تجھکو دنیا میں جنت
تو ماں باپ کی یار خدمت کیا کر
قسم ہے تمہیں آج سچ سچ بتادو
کہاں لے گئے ہو مرا دل چرا کر
سبھی مشکلیں ہوں گی آسان تیری
صداقت کے رستے پہ سیدھا چلا کر
سنا تے ہیں تم کو غزل اس لئے ہم
سکوں دل کو ملتا ہے تم کو سنا کر
شکایت ہے نعمان یہ مختصر سی
ڈبویا وہ کشتی کو ساحل پہ لاکر