اس بارے میں کہ ہیولی صورت سے خالی نہیں۔ 


اس لیے کہ ہیولی اگر صورت سے خالی ہو تودہ ذات وضع ( قابل اشارہ حسیہ ) ہوگا یانہ ہو گا۔ دونوں قسموں میں سے کسی کی طرف کوئی سبیل نہیں تو ہیولی کے صورت سے خالی ہونے کی طرف بھی کوئی سبیل نہیں۔ لیکن یہ کہ اول کی طرف کوئی سبیل نہیں تو اس لیے کہ وہ اس وقت منقسم ہو گا یا نہیں ، ثانی کی طرف کوئی سبیل نہیں۔ اس لیے کہ وہ جس کے لیے وضع ہے وہ منقسم ہے اس وجہ سے جو جزو لا یجزی کی نفی میں گزری۔ اور اول کی طرف کوئی سبیل نہیں اس لیے کہ ہیولی اس وقت ایک جہت میں منقسم ہو گا توخط ہوگا، یا دو جہتوں میں تو سطح جوہری ہوگا۔ یا تینوں جہتوں میں، تو جسم ہو گا۔ اور ان میں سے ہر ایک باطل ہے۔ (۱) لیکن ہیولی کا خط ہونا جائز نہیں ، تو اس لیے کہ خط کا وجود مستقل طریقے پر محال ہے۔ اس لیے کہ جب اس خط کی جانب دوسطحوں کے دو طرف منتہی ہوں تو خط ان دونوں طرفوں کی ملاقات سے مانع ہو گا یا مانع نہیں ہو گا۔ مانع ہونا جائز نہیں۔ ورنہ خطوط کا تداخل لازم آئے گا اور یہ محال ہے۔ اس لیے کہ ہر دو خطوں کا مجموعہ ایک خط سے بڑا ہوگا۔ اور تداخل اس کے برخلاف لازم کرتا ہے۔ یہ خلاف مفروش ہے اور مانع ہونا جائز نہیں ورنہ خط دو جہتوں میں منقسم ہو جائے گا۔ اس لیے کہ وہ جس کے ذریعہ ان دونوں میں ایک سے ملاقی ہو گا اس کا غیر ہو گا جس کے ذریعہ دوسرے سے ملاقی ہو گا اور یہ محال ہے۔ (۲) ہولی کا سلخ ہونا بھی جائز نہیں اس لیے کہ جب سطح کی جانب دو جسموں کے دو طرف منتہی ہوں گے ، تو یا توضح ان دونوں کی ملاقات سے مانع ہوگی، یا مانع نہیں ہوگی۔ اور ان دونوں میں سے ہر ایک باطل ہے اس طور پر جو گزرا ( یعنی اگر مانع نہ ہو تو متداخل لازم آئے گا، اور اگر مانع ہو تو سطح عمیق میں منقسم ہو جائے گی۔ اور یہ دونوں باطل ہیں)۔ (۳) جسم ہونا جائز نہیں اس لیے کہ ہیولی اگر جسم ہو تو بیوٹی اور صورت سے ضرور مرکب ہو گا جیسا کہ گزرا۔ (فصل دوم میں، یعنی ہر جسم ہیولی اور صورت سے مرکب ہے)۔

      اور لیکن ثانی کی طرف کوئی سبیل نہیں ، تو اس لیے کہ ہیولی جب ذات وضع نہ ہو گا تو جب اس سے صورت جسمیہ مقترن ہوگی تو یا تو وہ بالکل کسی چیز میں حاصل نہیں ہوگا۔ یا تمام چیزوں میں حاصل ہو گا۔ یا بعض حیز میں حاصل ہو گا بعض میں نہیں۔ اول اور ثانی بدیہی طور پر محال ہیں۔ (اول تو اس لیے کہ ذات وضع کا کسی چیز میں نہ ہونا محال ہے، کیوں کہ ہر ذو وضع کسی نہ کسی چیز میں ضرور ہوتا ہے۔ اور ثانی یعنی ہیولی کا تمام احیاز میں ہونا یہ بھی محال ہے، اس لیے کہ ایک جسم کا ایک زمانے میں دو چیزوں میں ہونا غیر ممکن ہے، توجب دو چیزوں میں ہونا محال ہے تو تمام چیزوں میں ہونا یقینا محال ہو گا ) ۔

      اور ثالث بھی محال ہے اس لیے کہ اس کا حصول ہر ایک چیز میں ممکن ہے تو اگر بعض احیاز میں حاصل ہو بعض میں نہیں، تو ترجیح بلا مرجح لازم آئے گی اور یہ محال ہے اور اس پر یہ اعتراض لازم نہیں آئے گا کہ پانی جب ہوا سے بدل جاتا ہے یا ہوا پانی سے بدل جاتی ہے تو کسی ایک ہی چیز میں ہوتی ہے دوسرے میں نہیں۔ اس لیے کہ وضع سابق ، وضع لاحق کی مقتضی ہے تو یہاں ترجیح بلا مر ج نہیں ہو گی۔ (ہدایۃ الحکمت فصل چہارم)

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے