فاروق اعظم کی ہیبت اور شیطان کافرار :
حضرت سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی الله تعالى عنه رسول الله صل اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں اس وقت حاضر ہوئے جب کچھ قریشی عورتیں آپ سے سوالات کر رہی تھیں اور ان کی آواز بھی کافی اونچی تھی ۔ جیسے ہی آپ رضی اللہ تعالی عنہ داخل ہوئے تو وہ عورتیں آپ کی آواز کو سنتے ہی دبک گئیں اور فوراً ہی خاموشی سادھ لی ۔ یہ منظر دیکھ کر خاتم المرسلين ، رحمة العلمين صلى الله تعالى عليه واله وسلم مسکرادیئے ۔
حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ان عورتوں کو مخاطب کر کے کہا : ياعدوات أنفسهن أتهبنني ولاتهبن رسول الله صلى الله علیہ وسلم یعنی اے اپنی جان کی دشمنو ! مجھ سے تمہیں خوف آتا ہے ، اللہ جل کے محبوب ، دانائے غیوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے نہیں آتا ۔ تو انہوں نے عرض کیا : ’’ انک افظ من رسول الله وأغلظ یعنی آپ مزاج اور گفتگو کے لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے زیادہ سخت ہیں ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا : ياعمر مالقيک الشيطان سالكا فجا لاسلک فجا غير فجک یعنی اے عمر ! شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتے ہوۓ دیکھتا ہے تو تمہارا راستہ چھوڑ کر دوسراراستہ اختیار کر لیتا ہے ۔ ”
شیطان کے راستہ چھوڑنے کی وجہ :
عارف بالله ، ناصح الامہ ، علامہ عبد الغنی بن اسماعیل نابلسی علیہ رحمۃ اللہ القوی اس حدیث پاک کو بیان کرنے کے بعد ارشادفرماتے ہیں : ” شیطان حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا راستہ کیوں چھوڑ تا تھا ؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ دل شیطان کی چراگاہ اور خوراک نہیں بلکہ اس کی چراگاہ اور خوراک توشہوات ہیں ۔ تو اے لوگو ! تم جب محض اللہ کے ذکر کے ذریعے شیطان کو بھگا نا چاہو گے جیسا کہ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے شیطان دور بھاگ جا تا تھا تو ایسا ناممکن ہے کیونکہ تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جو پرہیز سے پہلے دوائی پینا چاہتا ہے حالانکہ معدہ مرغن غذاؤں سے بھرا ہوا ہے ۔ نیز وہ ایسا کر کے اس شخص کی طرح نفع حاصل کرنا چاہتا ہے جو پرہیز اور معدہ خالی کرنے کے بعد دوائی پیتا ہے ۔ جان کو اللہ کا ذکر دوا ہے اور تقوی پر ہیز ہے جو دل کو شہوات سے خالی رکھتا ہے لہذا جب اللہ کا ذکر شہوات سے خالی دل میں اترتا ہے تو وہاں سے شیطان ایسے بھاگتا ہے جیسے غذا سے خالی معدہ میں دوا اتر نے سے بیماری بھاگتی ہے ۔
چنانچہ اللہ کا فرمان عالی شان ہے : إنّ في ذلك لذكرى لمن كان له قلب » ( ۲۶۷ ) ی : ۳۷ ) ترجمہ کنز الایمان : بے شک اس میں نصیحت ہے اس کے لیے جو دل رکھتا ہو ۔ مزید ارشاد فرماتے ہیں : ” جب آپ حالت نماز میں ہوں تو اپنے دل کی کڑی نگرانی کریں اور دیکھیں کہ کیسے شیطان اسے بازاروں ، دنیا بھر کے حساب و کتاب اور دشمنوں کے جوابات دینے کی جانب کھینچ کر لے جاتا ہے ؟ اور کیسے آپ کو دنیا بھر کی مختلف وادیوں اور ہلاکت خیزیوں کی سیر کرا تا ہے ؟ یہاں تک کہ فضولیات دنیا میں سے جو چیز آپ کو یاد نہیں آتی وہ بھی حالت نماز میں یاد آجاتی ہے ۔ تو شیطان آپ کے دل پر یلغار اسی وقت کرتا ہے جبکہ آپ نماز اس حالت میں ادا کر رہے ہوں کہ دل بحث ومباحثہ میں مشغول ہو ۔ اس لمحے دل کی خوبیاں وخامیاں سب ظاہر ہو جائیں گی ۔ آپ اگر واقعی شیطان سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو تقوی کے ساتھ پہلے پرہیز اپنائیں پھر اس کے بعد اللہ کے ذکر کی دوا استعمال کریں تو شیطان آپ سے ایسے ہی بھا گئے گا جیسے امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے بھا گتا تھا ۔
فاروق اعظم اور بوڑھے عابد کی شکل میں شیطان :
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ۱۴۹ صفحات پر مشتمل کتاب ” حکایتیں اور نصیحتیں ” صفحہ ۳۸ پر ہے : امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نماز جمعہ کے لئے نکلا تو مجھے ایک بوڑھے عابد کی شکل میں ابلیس ملا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا : اے عمر ! کہاں کا ارادہ ہے ؟ ‘‘ میں نے کہا : ’ نماز کے لئے جار ہا ہوں ‘‘ کہنے لگا : ’ نماز تو ہو چکی ، اب آپ کی نماز جمعہ فوت ہوگئی ہے ‘‘ آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو پہچان لیا اور اسے گردن اور گدی سے پکڑ کر کہا : ’ ’ تیرا ستیا ناس ہو ! کیا تو عابدوں اور زاہدوں کا سردار نہ تھا ؟ تجھے ایک سجدے کا حکم دیا گیا مگر تو نے انکار کیا ، تکبر کیا ، اور کافروں میں سے ہوا ، اب قیامت تک تو اللہ سے دور رہے گا ۔ ‘‘ تو وہ کہنے لگا : اے عمر ! ذرا خیال سے بول ، کیا فرمانبرداری میرے بس میں ہے یا بدبختی میری مشیت کے تحت ہے ؟ میں نے عرش کے نیچے بہت سجدے کیے ، یہاں تک کہ آسمان کا کوئی حصہ ایسا نہیں جس پر میں نے رکوع وسجود نہ کیے ہوں ۔اتنے قرب کے باوجود مجھے کہا گیا : « فاخرج منها فانك رجيم و ان عليك اللعنة إلى يوم الدين( ۱۴۶ ، الحجر : ۳۴ ، ۳۵ ) ترجمہ کنزالایمان : ” تو جنت سے نکل جا کہ تو مردود ہے اور بے شک قیامت تک تجھ پر لعنت ہے ۔ پھر کہنے لگا : اے عمر ! کیا تمہیں یقین ہے کہ تم اللہ کی خفیہ تدبیر سے امن میں ہو ؟ ‘‘ فلا يأمن مكر الله إلا القوم الخسرون ( الاعراف : ۹۹ ) ترجمہ کنزالایمان : ” تو اللہ کی خفی تدبیر سے نڈر نہیں ہوتے مگر تباہی والے ‘‘ تو میں نے اس سے کہا : ” میری نظروں سے اوجھل ہوجا ! مجھے طاقت نہیں کہ ( اس مسئلے میں تجھ سے بحث کروں ۔ ”
فاروق اعظم کو شیطان غلط کام کا حکم نہیں دیتا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ہر شخص کے ساتھ نیکی کا ایک فرشتہ ہے جو اسے نیکی کی طرف بلاتا ہے اور ایک بدی کا شیطان ہوتا ہے جو اسے برائیوں کی طرف بلاتا ہے ، لیکن امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی الله تعالى عنه کے ساتھ جو بدی والا شیطان تھا وہ بھی آپ رضی اللہ تعالی اللہ کو برے کاموں کی طرف بلانے سے ڈرتا تھا ۔ چنانچہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ تعال وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں : انا كنا لنری شیطان عمر يهابه أن يأمره بالخطيئة يعملها یعنی ہم تمام صحابہ میں سمجھتے تھے کہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ جو شیطان ہے وہ اس بات سے ڈرتا ہے کہ آپ کو کسی غلط کام کا حکم دے ۔
انسانی و جناتی شیطان عمر سے بھاگتے ہیں :
ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک بار دو عالم کے مالک و مختار مکی مدنی سرکار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم گھر میں تشریف فرما تھے ، اچانک ہم نے بازار سے شور وغل اور بچوں کی آوازیں سنیں ۔ رسول الله صلى الله تعالى عليه والہ وسلم نے اٹھ کر دیکھا تو ایک حبشی لڑکی اچھل کود کر رہی تھی اور بچے اس کے گرد شور مچارہے تھے ۔ سرکار والا تبار ، ہم بے کسوں کے مددگار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا : ’’ اے عائشہ ! آؤ دیکھو ‘ تو میں آئی اور اپنی ٹھوڑی حضور نبی کریم ، رؤوف رحیم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے کندھے پر رکھ کر آپ کے کندھے اور سر کے درمیان سے دیکھنے لگی ۔ آپ نے کئی بارفر مایا : ’’ تم ابھی سیر نہیں ہوئیں ؟ ‘‘ اور میں ہر بار نہیں ‘‘ میں جواب دے دیتی تا کہ معلوم کر سکوں کہ آپ کے ہاں میر امقام کیا ہے ۔ ‘‘ میں نے دیکھا کہ اچانک بازار میں حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ آگئے ۔ ان کی آمد ہی تھی کہ سب لوگ بھاگ گئے اور وہ بچی اکیلی رہ گئی ۔ ” سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ یہ دیکھ کر حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا : ” إني لأنظر إلى شياطين الإنس والجن قد فروا من عمر یعنی میں دیکھ رہا ہوں کہ انسانی اور جناتی شیطان عمر کو دیکھ کر بھاگ رہے ہیں ۔