گورنروں کی معزول 

   گورنروں کو دی جانے والی سزاؤں میں ایک اہم سزا ان کی معزولی بھی تھی ، واضح رہے کہ کسی گورنر یا حاکم کی معزولی امیر المؤمنین کی صوابدید پر ہے کہ وہ معاملے کی نوعیت کو دیکھے کہ اس کے لیے کیسی سزا مناسب ہے ؟ سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اس معاملے میں بہت ہی دوراندیش تھے ، آپ معاملے کی نوعیت کو دیکھتے ہی پہچان جاتے تھے کہ اس حاکم کونسی سزا دی جاۓ ؟ تاریخ وسیر کی کتب کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ جب کوئی حاکم اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی کرتا یا ایسے خارجی امور میں مبتلا ہو جا تا جو ایک حاکم کے لیے مناسب نہ ہوتے تو سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اسے معزول فرمادیتے ۔ بیسیوں ایسے واقعات ہیں کہ سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے مختلف گورنروں کو معزول کر کے ان کی جگہ کسی اور کوحاکم بنایا ۔ 

گورنروں کی معزول

حاکم وقت کو سابقہ کام پر لگا دیا : 

   حضرت سید نا عروہ بن رویم رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ لوگوں سے حال احوال دریافت فرمایا کرتے تھے ، جب اہل حمص گزرے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے پوچھا : تمہارا حاکم کیسا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا : ‘ ویسے تو وہ بہت اچھے ہیں لیکن انہوں نے ایک بالا خانہ بنالیا ہے جس میں وہ رہتے ہیں ۔ ‘ ‘ سیدنافاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اس حاکم کو ایک مکتوب قاصد کے ذریعے روانہ کر دیا نیز قاصد کو یہ بھی حکم دیا کہ اس بالا خانے کو آگ لگا دو ۔ چنانچہ قاصد گیا اور آپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوۓ اس بالا خانے کو آگ لگا دی اور حاکم کو آپ کا مکتوب دے دیا ۔ حاکم وہ مکتوب پڑھتے ہی بارگا ہ فاروقی میں حاضر ہو گیا ۔ سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ جیسے ہی اس حاکم کو دیکھا تو فرمایا : تین دن تک قید ہو جاؤ اور اس کے بعد مجھ سے ملاقات کرنا تین دن بعد آپ نے اس حاکم کو ایک مقام پر بلایا جہاں صدقے کے اونٹ تھے ، پھر اس کی قمیص اتروا کے اونٹوں کو پانی پلایا ، وہ حاکم اونٹوں کو پانی پلاتا رہا یہاں تک کہ تھک گیا ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے فرمایا : ہاں ! اب بتاؤ تم کب سے اس عہدے پر فائز ہو ؟ اس نے عرض کیا : حضور ! تھوڑا ہی عرصہ ہوا ہے ۔ فرمایا : اس لیے تم نے بالا خانہ بنایا تھا تا کہ اس میں بیٹھ کر تم مسکینوں ، فقیروں اور یتیموں سے اونچے ہو جاؤ ۔ گورنری سے پہلے جو کام کرتے تھے جا کر وہی کرواور دوبارہ میرے پاس نہ آنا ۔ 

 حاکم وقت کو چرواہا بنادیا: 

حضرت سید نا بلال بن امیہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سید نا عیاض بن غنم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو ملک شام کا گورنر بنایا ۔ پھر آپ کو ان کے متعلق یہ خبر ملی کہ انہوں نے ایک اعلی قسم کا حمام بنا لیا ہے نیز چند مخصوص لوگوں کو اپنی مجلس میں بھی شامل کرلیا ہے ۔ آپ نے فورا ان کو طلب فرمایا ۔ جیسے ہی یہ بارگاہ فاروقی میں پہنچے آپ نے تین دن تک ان سے کوئی کلام نہ کیا ، چوتھے دن ان کو بلایا ، ان کے لیے ایک اون کا جبہ منگوایا اور فرمایا :  اسے پہن لو ۔ پھر آپ نے انہیں چرواہوں والا تھیلا دیا اور ساتھ ہی تین سو بکریاں دے کر فرمایا : انعق بھا یعنی جاؤ اور جا کر بکریاں چراؤ۔

وہ بکریاں لے کر چرانے کے لیے چلے گئے ۔ تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں دوبارہ بلایا ، وہ تیزی سے واپس پلٹے کہ شاید کوئی نیا حکم ارشادفرمائیں لیکن آپ نے فرمایا : ان بکریوں کو ایسے ایسے چرانا ، جاؤ ! اب جا کر چراؤ وہ بکریاں لے کر پھر چلے گئے تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ دوبارہ انہیں بلایا ، اس طرح آپ نے انہیں کئی بار بلا یا یہاں تک کہ ان کی پیشانی پر پسینہ آ گیا ۔ فرمایا : جاؤ اور فلاں دن بکریاں میرے پاس لے کر حاضر ہوجانا وہ گئے اور مقررہ دن پر بکریاں لے کر حاضر ہو گئے ۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ باہر نکلے اور ر فر مایا :  ان بکریوں کو پانی پلاؤ ۔ انہوں نے حوض بھرا اور بکریوں کو پانی پلانے لگا ۔ جب پانی پلالیا توسید نا فاروق عظم رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : اب دوبارہ ان بکریوں کو لے جاؤ اور چراؤ ، پھر فلاں دن میرے پاس لے کر آنا اسی طرح دو تین ماہ تک آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کو مشقتوں میں رکھا ۔ جب انہیں احساس ہو گیا توسید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کو بلا کر ارشادفرمایا : تم نے اپنے لیے حمام بنایا تھا ، ساتھ ہی مخصوص لوگوں کو اپنی نشست میں داخل کر لیا تھا ، آئندہ ایسا کرو گے ؟ انہوں نے نہ کرنے کا عہد کیا تو آپ نے انہیں دوبارہ ان کی ذمہ داری پر بھیج دیا ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے