نام کتاب: منظور الحواشی شرح اصول الشاشی
تالیف: محمد منظور نظامی مدرس جامعة المدينه انوار مدینه میر پور آزادکشمیر
مقدمہ: محمد منظور نظامی مدرس جامعة المدينه انوار مدینه میر پور آزادکشمیر
پیش لفظ: مفتی شیخ فرید مدظلہ العالی ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ اموردبینہ حکومت آزادکشمیر
کمپوزنگ: شاہد خاقان 5841622-0321 / 0311
پروف ریدنگ: محمد ذوالقرنین عطاری معلم درجہ خامسہ جامعۃ المدینہ انوار مد یندمیر پور وعجب گل
سن اشاعت: جون 2015 ء بمطابق شعبان 1436 ھ
https://archive.org/download/manzoor-ul-hawashi-sharah-usool-ush-shashi/Manzoor%20ul%20Hawashi%20Sharah%20Usool%20ush%20Shashi%20%D9%85%D9%86%D8%B8%D9%88%D8%B1%20%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%88%D8%A7%D8%B4%DB%8C%20%D8%B4%D8%B1%D8%AD%20%D8%A7%D8%B5%D9%88%D9%84%20%D8%B4%D8%A7%D8%B4%DB%8C.pdf
قلم اور اس کے لکھنے کی قسم ( کنز الایمان ) تبلیغ دین کے تین موثر ذریعے ہیں : ( ۱ ) تدریں ۔ ( ۲ ) تقریہ ۔ ( ۳ ) تحریر۔ان تینوں میں سے موخر الذکر تبلیغ کا ایسا ذریعہ ہے کہ انسان اپنی جگہ رہ کر اپنی آواز دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچا سکتا ہے بلکہ آدمی جب کام کر چکا ہو تو اب وہ کچھ بھی کر رہا ہو ، چل رہا ، سورہا ہو ، جاگ رہا ہو یعنی جس حال میں بھی ہواس کا تبلیغی مشن جاری رہتا ہے یہاں تک کہ مرنے کے بعد بھی جاری وساری رہتا ہے اور مولف کے لیے صدقہ جاریہ بن جاتا ہے اور انسان کو مرنے کے بعد بھی زندہ رکھتا ہے ۔ اسی مشن کو اپناتے ہوۓ حضرت مولانا محمد منظور نظامی مدظلہ العالی نے درس نظامی کی متداول کتاب ’ ’ اصول الشاشی‘‘جواصول فقہ کا علمی ذخیرہ ہے کی اردوزبان میں عام فہم شرح تحریر کی ہے اصول الشاشی زمانہ تالیف سے لے کر آج تک مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے یہ اصول فقہ کی پہلی کتاب ہے کہ جس سے درس نظامی کے طلبا اصول فقہ کے فن سے آشنا ہوتے ہیں چونکہ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور ہے بھی فن اصول فقہ کی پہلی کتاب کہ جس کی وجہ سے مبتدی طلباء کے ذہن پر بیک وقت دو بوجھ پڑ جاتے ہیں ایک عربی زبان کا سمجھنا اور دوسرا اس فن کو اپنی صلاحیت کے مطابق اخذ و جذب کرنا ۔ غالبا پاک و ہند میں یہ قدیم روایت رہی ہے کہ جس زمانے میں قومی اور دفتری زبان فارسی تھی تو اس زمانے میں فارسی زبان میں ہرفن کی پہلی کتاب پڑھائی جاتی تھی جس کی روشن مثالیں آج بھی تحریر کی صورت میں ہماری سامنے موجود ہیں ’ ’ فن صرف ‘ ‘ میں میزان الصرف اور علم الصیغہ فن نحو میں نحومیر اور فن منطق ‘ ‘ میں کبری وغیرہ کی بات کر رہاہوں۔