مفعول مطلق کی تعریف و اقسام و احکام 

منصوبات : وہ اسما ہیں جو علامت مفعولیت پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ان کی بارہ قسمیں ہیں : ( ۱ ) مفعول مطلق ( ۲ ) مفعول به ( ۳ ) مفعول فیه ( ۴ ) مفعول له ( ۵ ) مفعول معه ( ۲ ) حال ( ۷ ) تمیز ( ۸ ) مستثنی ( ۹ ) حروف مشبہ بفعل کا اسم ( ۱۰ ) افعال نا قصہ کی خبر ( ۱۱ ) لا نے نفی جنس کا اسم ( ۱۲ ) ماولا مشا بلیس کی خبر ۔ 

      مفعول مطلق : وہ مصدر ہے جو فاعل کے بعد آئے اور اس کا مادہ فعل کا ہم معنی ہو ۔ جیسے کلم الله موسى تكليما • سلمت سلاما  قعدت جلوسا
        یہ مفعول تین معانی کے لیے آ تا ہے :     ( ۱ ) فعل کی تاکید کے لیے ۔ جیسے حفظت الكتاب حفظا • اغتسل زيد غسلا قمت وقوفا ۔
۔ ( ۲ ) فعل کی نوعیت بیان کرنے کے لیے ۔ جیسے سرت سیر العقلاء ” . توضأت وضوءا حسنا  قمت وقوفا طويلًا، ۔
 ( ۳ ) فعل کی تعداد بیان کرنے کے لیے ۔ جیسے ضربت ضربتين • جلست جلسات، ۔

      نائب مصدر : مندرجہ ذیل کلمات مصدر کے قائم مقام ہوتے ہیں اس لیے وہ بھی منصوب ہوتے ہیں اور مفعول مطلق بنتے ہیں : ( ۱ ) مصدر کی صفت ۔ جیسے سرت احسن السير، اذكروا الله كثيرا ۔ 

    ( ۲ ) مصدر کی ضمیر ۔ جیسے اجتھدت اجتهادا لم يجتهدہ غيري ؟

   ( ۳ ) وہ کلمہ جو نوعیت بیان کرتا ہے ۔ جیسے قعد الطفل القرفصاء

   ( ۴ ) وہ کلمہ جو تعداد بتانے کے لیے آتا ہے ۔ جیسے سبقتک ثلاثا 

    ( ۵ ) وہ کلمہ جو آلہ فعل کو بتاۓ ۔ جیسے ضربت اللص سوطا – يا – ضربت اللص عصا ۔ ( ٦) لفظ كل – يا- بعض – يا – أي جو مصدر کی طرف مضاف ہو ۔ جیسے فلا تميلوا كل الميل • نمت بعض النوم ” . قاتل أي قتال    

   ( ۷ ) اسم اشارہ جس کا مشار الیہ مصدر ہو ۔ جیسے قلت ذلك القول ۔ 

   مفعول مطلق کا عامل : مفعول مطلق میں عمل کرنے والے عوامل تین ہیں : ( ۱ ) فعل تام متصرف ۔ جیسے اجتهدت اجتھادا ۔ ( ۲ ) وہ صفت جو اس مصدر سے مشتق ہو اور حدوث پر دلالت کرے ۔ جیسے سمعته قائلا قولا سدیدا ۔ ( ۳ ) مصدر جب کہ مفعول مطلق کے موافق ہولفظا اور معنی ۔ جیسے يسرني اجتهادك اجتهادا حسنا 

مطلق کے بعض احکام : ( ۱ ) مفعول مطلق ہمیشہ منصوب ہوگا ۔ ( ۲ ) اگر مفعول مطلق تاکید کے لیے ہو تو اس کا عامل کے بعد ہونا واجب ہے ۔ اور اگر بیان نوع ، یا بیان عدد کے لیے ہوتو عامل سے پہلے بھی آسکتا ہے ۔ ( ۳ ) اگر مفعول مطلق بیان نوع ، یا بیان عدد کے لیے ہو اور قرینہ موجود ہو تو اس کے عامل کو حذف کرنا جائز ہے ۔ جیسے خیر مقدم کہنا سفر سے آنے والے شخص سے ، یعنی قدمت خير مقدم . جلوسا طويلا کہنا هل جلس الضيف عندك ؟ کے جواب میں • جلستين کہنا هل جلست اليوم في الغرفة ؟ کے جواب میں ۔ ( ۴ ) وہ مصدر جوفعل کے بدلے میں ذکر کیا گیا ہو اس کے عامل کا حذف کرنا واجب ہے ۔ جیسے صبراً ، لاجزعاً، سقياً، شکراً، حمداً  یعنی اصبر صبرا و لا تجزع جزعاً سقاك الله سقيا، شکرت شکراً، حمدت حمداً، ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے