فتوحات فاروقی کی وجوہات 

   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ذراغور تو کیجئے ، فتوحات فاروقی جس دور میں ہوئیں اس میں آج کل کے جدید دور کی طرح کوئی بھی وسائل موجود نہ تھے ، آج کل تو ایذائع موجود ہیں کہ مہینوں کا سفر دنوں میں ، دنوں کا سفر گھنٹوں میں گھنٹوں کا سفرمنٹوں میں اور منٹوں کا سفرسیکنڈوں میں طے ہوجا تا ہے ، پہاڑی علاقوں کی فتوحات میں اسلامی لشکر کو مقام جنگ تک پہنچنے کے لیے کئی کئی دنوں کا سفر کرنا پڑا ، اس دور میں تو اونٹ اور گھوڑے کے سوا کوئی عمدہ سواری بھی میسر نہ تھی ، فقط انہی پر سفر کر ناممکن تھا ، ان بہترین سواریوں کی اسلامی لشکر میں موجودگی کا یہ حال تھا کہ کوئی بھی ایسی جنگ نہ ہوئی کہ جس میں اسلامی لشکر کے ہر سپاہی کے پاس کوئی نہ کوئی سواری ہو ، بلکہ بہت ہی قلیل تعداد میں سواریاں ہوتی تھیں ۔ آج کے سفروں میں تو کافی سہولیات میسر ہوتی ہیں ، کہیں بھی کھانے پینے کی تنگی نہیں ہوتی ، جبکہ اس دور میں تو خصوصا سفر میں کھانے پینے کی قلت کا شدید سامنا ہوتا تھا ، زادسفر میں کھجوریں کشمش ، سر کے اورستو وغیرہ کے سوا کوئی خاص غذانہ ہوتی تھی ، یہ زاد سفربھی نہایت قلیل ہوتا تھا ۔ اگر کسی مجاہد کو پانچ سے زیادہ کھجور یں اور میٹھا پانی پینے کومل جا تا تو گو یا اس کی عید ہی ہو جاتی تھی ۔ آج کل کے جدید دور میں فوجی جرنیلوں اور عام فوجیوں کو جنگی تربیت دی جاتی ہے جب کہ اس دور میں ایسا کوئی نظام رائج نہ تھا ، جنہیں ورثے میں ایسی مہارت ملتی یا کوئی اپنے طور پر اسے حاصل کر لیتا تو الگ بات تھی ورنہ کسی کو با قاعدہ اس کی تربیت نہ دی جاتی تھی ۔ کفار کے مقابلے میں اسلامی لشکر کے سپہ سالار سمیت تمام سپاہیوں پر شرعی احکامات کی پاسداری بھی لازم تھی ، ایسا نہ تھا کہ دن کو جنگ کرو ، رات کو کھاؤ پیو اور سوجاؤ ، بلکہ اسلامی لشکر کے مجاہد میں بھی روزوں کو ترک نہ کرتے ۔ جسمانی وروحانی طہارتوں میں بھی کمی نہ آنے دیتے ، شہروں کو فتح کرتے مگر کسی کا ایک پیسہ بھی نہ لوٹا ، نہ کسی کامال و اسباب برباد کیا ، سینکڑوں گاؤں سے گزرے مگر ان کی کھیتیوں کو ہاتھ تک نہ لگایا پکے ہوۓ پھل دیکھتے مگر سخت بھوک پیاس کے باوجود انہیں چھوا تک نہیں ، کسی کی عزت و آبرو میں فرق نہ آنے دیا ۔ عورتوں ، بوڑھوں اور بچوں کے خون بہانے پر سختی سے پابندی تھی ، اسلامی لشکر کے تمام مجاہدین دنیوی عیش وعشرت کے لیے نہیں بلکہ اسلام کی سر بلندی ، اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی رضا کے لیے جہاد کرتے تھے ۔ جبکہ ان کے مقابلے میں لشکر کفار کا معاملہ بالکل برعکس تھا ۔ فوجوں کی کثرت ان کے پاس تھی ، ہتھیاروں کی فراوانی تھی عیش وعشرت کا سامان ان کے پاس تھا ، الغرض دنیا کی وہ کونسی چیز تھی جو ان کے پاس نہ تھی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ چند ہزار کے اسلامی لشکر نے پورے ملک شام و ایران کو تخت و تاراج کر دیا ، اگر کسی کو ان دونوں فوجوں کا تقابل کیے بغیر فتوحات کی تفصیل بتائی جائے تو وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگا کہ یقینا اسلامی لشکر کی تعدادکروڑوں میں ہوگی ، ان کے پاس کثیر وسائل ہوں گے وغیرہ وغیرہ ۔ کوئی اپنا ہو یا غیر مذکورہ بالا تقابل کے بعد ہر شخص زبان حال و قال دونوں سے یہ پکار اٹھتا ہے کہ اسلامی لشکر کی فتوحات کا سبب اللہ عزوجل کی مدد و نصرت تھی ، رسول الله صلى الله تعالی علیہ وآلہ وسلم کا فضل وکرم اور آپ کی خاص الخاص عنایت تھی ، آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا عظیم مجزو تھا ، امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی کرامت تھی ، مذہب اسلام کی حقانیت تھی ، مسلمانوں کی فتوحات کا سبب ان کی اخلاقی اور دینی مدنی سوچ تھی ، ان کا شریعت کے مطابق چلنا تھا ، ان کا ہرشخص کے ساتھ عدل وانصاف کے ساتھ پیش آنا تھا ، ان کا عورتوں بچوں اور بوڑھوں پر ظلم وستم نہ ڈھانا تھا ۔ جس قوم کو یہ تمام باتیں حاصل ہوں وہ کبھی بھی شکست نہیں کھاتی ، کیونکہ ایسے لوگوں کو کائنات کی ہر ہر شے کی حمایت حاصل ہوتی ہے ۔ ایسے لوگوں کی کامیابی میں دنیوی عوارض رکاوٹ نہیں بن سکتے ۔

فتوحات فاروقی کی وجوہات

اصل وجہ تکبر وغرور کا استحصال :

    فتوحات فاروقی کی بظاہر یہی وجو بات سمجھ میں آتی ہیں لیکن ایک وجہ عقلی بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل نے ان تمام باطل قوتوں کے غرور و تکبر کو خاک میں ملانے کے لیے اسلامی لشکر کی مدد فرمائی ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مختلف ملکوں کے بادشاہوں کو دعوت اسلام کے مکتوب لکھے تو چند بادشاہوں نے اپنے غرور و تکبر کے سبب ان کی بے ادبی کی ، عہد فاروقی میں ان ہی بادشاہوں کی سلطنتوں کو اللہ عزوجل نے نیست و نابودفر مایا ۔ گویا ان کے غرور وتکبر کو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے غلاموں کے ذریعے نیست و نابود کر دیا گیا ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے