فاروق اعظم کی جرائم کے خلاف قانونی سزائیں
جعلی مہر بنوانے والے کو سزا :
امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں ایک ایسا خطرناک واقعہ پیش آیا جو اس سے پہلے نہ آیا تھا وہ یہ تھا کہ ایک شخص نے حکومتی مہر کی طرح جعلی مہر بنوالی اور اس کی تصدیق سے اسلامی بیت المال سے مال نکلوالیا ۔ بہر حال معاملہ منکشف ہوکر سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس پہنچا تو آپ نے اسے ۱۰۰ کوڑے لگوائے اور قید کر دیا ۔ اس نے اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہا تو آپ نے پھر سوکوڑے لگواۓ ، پھر کچھ کہنا چاہا تو تیسری مرتبہ پھر سوکوڑے لگوائے اور پھر جلا وطن فرمادیا ۔
زنا پر مجبور کرنے والوں کو سزا :
عہد فاروقی میں چند باندیاں لائی گئیں ، انہیں کچھ غلاموں نے زنا کرنے پر مجبور کیا تھا ۔ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ان غلاموں کو کوڑے لگوائے اور لونڈیوں کو چھوڑ دیا ۔
شراب نوشی کی حد 80 کوڑے مقرر کرنا :
امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے جب منصب خلافت سنبھالا اور اسلامی فتوحات کی کثرت ہوئی ، آبادیاں دور دور تک پھیل گئیں ، لوگوں کی اقتصادی حالت بہتر ہوگئی اور ایسے نومسلموں کی کثرت ہوگئی جو مکمل طریقے سے اسلامی تربیت اور دینی معلومات سے نا آشنا تھے تو ان میں بہت زیادہ شراب نوشی ہونے لگی ۔ یہ ایک بہت بڑی آفت تھی اگر اس کو نہ روکا جا تا توممکن تھا کہ مسلمانوں کی اکثریت اس میں مبتلا ہو جاتی چنانچہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اکابر صحابہ کرام علیہم الرضوان کو جمع کر کے مشاورت کی ۔سب نے اس بات پر اتفاق کر لیا کہ شراب نوشی کی سزا اسی ۸۰ کوڑے مقرر ہونی چاہیے ، لہذا تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان کے اجتماع سے یہی سزا نافذ ہوگئی ۔ چنانچہ حضرت سید نا خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے قاصد کو ملک شام سے سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس بھیجا ، آپ مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے اور حضرت سید نا طلحہ بن عبید اللہ ، حضرت سید نا زبیر بن عوام ، حضرت سید نا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ قاصد نے آ کر سید نا خالد بن ولید کا سلام پیش کیا اور یہ پیغام بھی دیا کہ لوگ کثرت سے شراب نوشی کرنے لگے ہیں اور سزا کا بھی مذاق اڑاتے ہیں لہذا آپ اس کے بارے میں کوئی حکم ارشادفرمایں ؟ ‘ ‘ سید نا مولا علی شیر خدا کرم اللہ تعالی وجہ الکریم نے فرمایا : شراب پینے والا جب شراب پیے گا تو نشے میں بدمست ہو جاۓ گا ، پھر بکواس و بے ہودہ باتیں کرے گا ، جب بے ہودگی بکے گا تو دوسروں پر تہمت بھی لگائے گا اور کسی پر تہمت لگانے کی سزا اسلام میں اسی ۸۰ کوڑے ہے لہذا شرابی کو اسی ۸۰ کوڑے لگائے جائیں ۔ چنانچہ وہاں موجود تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اس پر اتفاق کر لیا ۔ یہ حکم تمام قاضیوں اور گورنروں تک پہنچا دیا گیا بعد ازاں سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اور سید نا خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ بھی ۸۰ کوڑے ہی لگواتے تھے ۔
شراب والا گھر نذرآتش کر دیا :
حضرت سید نا نافع بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی الله تعالی عنہ کو قبیلہ ثقیف کے ایک آدمی کے گھر میں کافی مقدار میں شراب ملی تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مالک مکان کو کوڑے لگانے اور اس گھر کو نذر آتش کرنے کا حکم دیا ، چنانچہ اس گھر کو جلا دیا گیا ۔ مالک مکان کا نام’رویشد ‘ ‘ تھا ۔ ( یہ ”راشد ‘ ‘ کی تصغیر ہے جس کا مطلب ہے ہدایت دینے والا ) آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے فرمایا : تم ”فويسق ‘ ‘ ہو ۔ ( ’ ’ فويسق ‘ ‘ ’ ’ فاسق ‘ ‘ کی تصغیر ہے جس کا مطلب ہے برائی کرنے والا )