فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کاغصہ اور جلال
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت طیبہ کا جہاں بھی ذکر کیا جا تا ہے وہیں ان کے غصے اور جلال کو بھی بیان کیا جا تا ہے ۔ یقینا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا غصہ اور جلال عین شریعت کے مطابق ہوتا تھا ۔ جہاں دین اسلام ، عزت و عظمت اسلام کا معاملہ ہوتا ، یا کہیں احکامات شرعیہ کی خلاف ورزی ہوتی یقینا وہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا جلال ظاہر ہوتا اور یہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی غیرت ایمانی تھی کہ جب آپ کی اپنی ذات کا معاملہ ہوتا تو قطعا سختی نہ فرماتے اور جہاں دین کا معاملہ ہوتا تو کسی کو معاف نہ فرماتے اگر چہ ان کا سگا بیٹا یا کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو ۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی دینی معاملے میں سختی کو خود رسول الله صلى الله تعالى عليه واله وسلم نے بیان فرمایا ۔ چنانچہ ، حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” ارحم أمتی بأمتی أبو بكر وأشدهم في دين الله عمر وأصدقهم حياء عثمان واقضاهم علی بن ابی طالب یعنی میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل ابوبکر ہیں اور دینی معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر ہیں ، حیا کے اعتبار سے سب سے زیادہ کچے عثمان ہیں اور سب سے بڑے قاضی علی بن ابی طالب ہیں ۔ ”
فاروق اعظم کی ملائکہ و انبیاء میں مثل :
حضرت سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ تعال عنہ سے روایت ہے کہ دو عالم کے مالک و مختار مد نی سرکار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق وسیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعال عنھما سے فرمایا : ” کیا میں ملائکہ اور انبیاء میں تمہاری مثل بیان نہ کروں ؟ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی مثل بیان کرتے ہوئے ارشاد فر مایا : ’ اے ابوبکر ! ملائکہ میں تمہاری مثال میکائیل کی طرح ہے جو رحمت ( بارش ) لے کر نازل ہوتے ہیں اور انبیاء میں تمہاری مثال حضرت ابراھیم علیہ السّلام کی طرح ہے کہ جب ان کی قوم نے انہیں جھٹلا یا اور ان کے ساتھ نازیبا سلوک کیا تو انہوں نے فرمایا : فمن تبعني فانه مني ومن عصاني فانك غفور الرحیم – ( ابراهیم ) ترجمہ کنزالایمان : توجس نے میرا ساتھ دیا وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہا نہ مانا تو بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ و الہ و سلم نے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی مثل بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا : اے عمر ! ملائکہ میں تمہاری مثال جبریل کی طرح ہے جو اللہ کے دشمنوں پر اس کا عذاب ، شدت اور تختی لے کر اترتے ہیں اور انبیاء میں تمہاری مثال حضرت نوح علیہ السلام کی طرح ہے کہ انہوں نے ( اپنی قوم کے لیے بارگاہ الہی میں یوں دعا کی : رب لا تذر على الأرض من الكفرين دیارا ( پ ۲۹ ، نوح : ۲۶ ) ترجمہ کنزالایمان : ” اے میرے رب زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ ”
فاروق اعظم کے غصے سے بچو :
حضرت سیدنا مولا علی شیر خدا کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ اللہ عزوجل کے محبوب ، داناۓ محبوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” اتقوا غضب عمر فإن الله يغضب إذا غضب یعنی عمر کے غصے سے بچو کیونکہ جب اسے غصہ آتا ہے تو اللہ عزجل بھی جلال فر ما تا ہے ۔ ”
غصے کے متعلق چند مدنی پھول :
غصے کے متعلق چند مدنی پھول پیش خدمت ہے تا کہ یہ واضح ہو جائے کہ غصہ کرنا کہاں جائز ہے ؟ اور کہاں نا جائز ؟ واضح رہے کہ غصہ فی نفسہ برا نہیں بلکہ غصے کا اظہار اگر شریعت کے دائرے میں رہ کر کیا جاۓ تو جائز ورنہ نا جائز ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات نیک لوگوں کو بھی غصہ آ جا تا ہے ۔ چنانچہ نیک لوگوں کو بھی غصہ آتا ہے : اللہ عزوجل کے محبوب ، داناۓ غیوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا : ‘ سینوں میں موجود قرآن حکیم کی عزت و عظمت کی خاطر حاملین قرآن کو بھی غصہ لاحق ہو جا تا ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے : ” دین کے لئے غصہ میری امت کے بہترین اور نیک لوگوں ہی کو آتا ہے ۔ ایک روایت کا مضمون کچھ اس طرح ہے : ‘ حاملین قرآن سے زیادہ دینی معاملے میں کوئی غضبناک ہونے کا مستحق نہیں کیونکہ ان کے سینے میں قرآن پاک کی عزت و عظمت ہوتی ہے ۔
ناحق غصہ کر نامنع ہے :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ناحق غصے کا اظہار کرنا ، دل میں کینہ رکھنا اور حسد کرنا یہ تینوں چیز میں ایک دوسرے کو لازم وملزوم ہیں یعنی ان کا ایک دوسرے سے تعلق ہے کیونکہ حسد کینے کا نتیجہ ہے اور کینہ غصے کا نتیجہ ہے ۔ چنانچہ اللہ کا فرمان عالیشان ہے : « إذ جعل الذين كفروا في قلوبهم الحمية حمية الجاهلية فأنزل الله سكينته على رسوله وعلى المؤمنين والزمهم كلمة التقوى وكانوا أحق بها وأهلها – ( ۲۲ ، الفتح : ۲۲ ) ترجمہ کنز الایمان : ” جب کہ کافروں نے اپنے دلوں میں اڑ ( ضد ) رکھی وہی زمانہ جاہلیت کی اڑ تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتارا اور پرہیز گاری کا کلمہ ان پر لازم فرمایا اور وہ اس کے زیادہ سزاوار اور اس کے اہل تھے ۔ ”
حضرت علامہ مولانا حافظ ابن حجر مکی ہیتمی علیہ رحمۃ اللہ القوی اس آیت مبارکہ کو ذکر کر نے کے بعد ارشادفرماتے ہیں : ” اس آیت مبارکہ میں اللہ نے ناحق غصہ کے سبب صادر ہونے والی نخوت ومروت ظاہر کر نے پر کفار کی مذمت فرمائی اور مسلمانوں کو خوت ومروت سے بچانے والے اطمینان اور سکینہ نازل کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کی مدح فرمائی ہے کہ انہوں نے پر ہیز گاری کولازم پکڑ لیا ہے ، اس لئے وہ اس کے اہل اور مستحق ٹہرے ہیں ۔
غصہ پینے کا انعام :
نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سرور ، دو جہاں کے تاجور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا ارشاد پاک ہے : ‘ مومن کے غصہ پی لینے سے بڑھ کر کوئی گھونٹ اللہ کی بارگاہ میں زیادہ پسندیدہ نہیں ، اور جو غصہ نافذ کرنے پر قدرت کے باوجود غصہ پی لے اللہ اس کے دل کو امن اور ایمان سے بھر دے گا ۔
غصے کو زائل کرنے کا طریقہ :
غصے کوزائل کرنے کے طریقوں پر مشتمل تین احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں : ( 1 ) جب تم میں سے کسی کو کھڑے ہوۓ غصہ آۓ تو وہ بیٹھ جاۓ اور اگر بیٹھے ہوۓ آۓ تو لیٹ جاۓ ۔ ( 2 ) ’’ جب تم میں سے کسی کو غصہ آۓ تو اسے چاہیے کہ آعوذباللہ پڑھ لے اس کا غصہ ختم ہو جاۓ گا ۔ ‘‘ ( 3 ) بے شک غصہ شیطان کی طرف سے ہے ، شیطان آگ کی پیدائش ہے اور آگ پانی سے بجھتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آۓ تو وہ وضو کر لے ۔ ‘‘