خواہش نفس کی مخالفت :
حضرت سیدنا ثابت رحمة الله تعالی علیہ سے روایت ہے کہ ایک بار امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کومشروب کی خواہش ہوئی تو آپ کی خدمت میں شہر والا پانی پیش کیا گیا ۔ آپ اسے ہاتھ میں لے کر ہلاتے رہے اور فرمانے لگے : میں اسے تب پیوں گا جب اس کی مٹھاس ختم ہو جاۓ گی اور کڑواہٹ باقی رہ جاۓ گی ۔ پھر آپ نے وہ مشروب کسی اور شخص کو دے دیا جس نے اسے پی لیا ۔
خواہشات نفس میں تاخیر :
حضرت سید ناحسن رحمة اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشادفر مایا : نفس کا سب سے بڑا شر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کی خواہش کرے تو تو فوراوہ کھالے ۔
نفس کی مخالفت اور اس کے عیوب کا بیان :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! واقعی نفس کے جری اور بے باک ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کسی چیز کی خواہش کرے اور ہم اسے فورا وہ چیز مہیا کردیں ۔ بزرگان دین رحمہم اللہ تعالی علیہم اجمعین کی یہ عادت مبارک تھی کہ جب بھی ان کا نفس کسی چیز کی خواہش کرتا تو اسے کبھی بھی وہ چیز فورانہ دیتے بلکہ اس سے خوب صبر کرواتے ۔ یقینا نفس کی مخالفت عبادت کی اصل ہے ۔ بزرگان دین فرماتے ہیں :نفس کو مخالفت کی تلواروں سے ذبح کرنا حقیقی اسلام ہے ۔
نفس کی بیماری اور اس کا علاج :
سیدنا جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی فرماتے ہیں کہ میں ایک رات بیدار ہوا اور اپنا وظیفہ پڑھنے کے لیے اٹھا تو مجھے وہ مٹھاس اور لذت حاصل نہ ہوئی جو میں اپنے رب سے مناجات میں حاصل کر تا تھا ، میں حیران ہو گیا ، جب میں نے سونے کا ارادہ کیا تو سونہ سکا ، بیٹھ گیالیکن بیٹھ نہ سکا ، میں نے دروازہ کھولا اور باہرآگیا اچانک میں نے ایک شخص کو دیکھا جو اپنے چوغے میں لپٹا ہوا راستے میں پڑا ہے ، میں اس کے پاس گیا جیسے ہی اس نے میری آمد محسوس کی تو اپنا سر اٹھایا اور کہنے لگا : اے ابوالقاسم ! تم نے اتنی دیر لگادی ۔ میں نے کہا : میرے آقا ! ہمارے درمیان کوئی وعدہ نہ تھا ۔ کہنے لگا : کیوں نہیں ، میں نے دلوں کو حرکت دینے والے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ وہ آپ کے دل کو حرکت دے ۔ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے ایسا کردیا ، آپ کیا چاہتے ہیں ؟ اس نے کہا : نفس کی بیماری کب اس کی دوا بن جاتی ہے ؟ میں نے کہا : جب نفس اپنی خواہشات کی مخالفت کرے تو اس کی بیماری اس کی دوا بن جاتی ہے ۔ ہی سن کر اس شخص نے اپنے نفس سے مخاطب ہوکر کہا : سنا تم نے میں نے یہی بات تم سے سات بار کہی تھی لیکن تم اس بات پر مصر تھے کہ یہ بات تم نے جنید بغدادی کے علاوہ کسی سے نہیں سنی لواب تمہاری تسلی ہوگئی۔سید نا جنید بغدادی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ پھر وہ شخص چلا گیا اور مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون تھا اور کہاں سے آیا ۔
چالیس سال سے گاجر نہ کھائی :
حضرت سیدنا سری سقطی علیہ رحمۃ اللہ القوی فر ماتے ہیں :میرانفس مجھ سے تیس یا چالیس سال سے اس بات کی خواہش کر رہا ہے کہ میں ایک گاجر شہد میں ڈبو کر کھاؤں لیکن میں نے ابھی تک اس کی بات نہیں مانی ۔ ایک شخص کو ہوا میں بیٹھا ہوا دیکھا گیا تو اس سے پوچھا کہ تمہیں یہ مقام کیسے ملا ؟ اس نے کہا : میں نے خواہشات نفس کو چھوڑ دیا تو اللہ عزوجل نے میرے لیے ہوا کومسخر کر دیا ۔ بزرگان دین فرماتے ہیں : اگر مؤمن کے سامنے ایک ہزار خواہشیں بھی آئیں تو وہ خوف کی وجہ سے ان کو چھوڑ دیتا ہے اور اگر فاسق و فاجر کے سامنے ایک خواہش بھی آۓ تو وہ اس کے دل سے خوف کو نکال دیتی ہے ۔ یہ بھی کہا گیا کہ : اپنی لگام خواہشات کے ہاتھ میں نہ دو کہ یہ تمہیں تاریکی کی طرف لے جائیں گی ۔
مخالفت نفس کے متعلق مختلف اقوال :
(1)حضرت سید نا ابوسلیمان دارانی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے ارشادفر مایا : جس شخص نے رات کے وقت کوئی اچھا کام کیا اسے اس کے دن میں کفایت کی جاتی ہے ۔ ( یعنی دن میں رات والے اچھے کام کے سبب برائی سے بیچ جا تا ہے ۔) اور جس نے دن کے وقت کوئی اچھا کام کیا اسے رات کے وقت کفایت حاصل ہو جاتی ہے اور جو شخص اپنی خواہش نفس کو ( رب عزوجل کی رضا کی خاطر ) چھوڑ نے میں سچا ہو تو اللہ عزوجل اسے عذاب نار سے محفوظ فرمائے گا کیونکہ اللہ عزوجل اس بات سے بہت زیادہ کریم ہے کہ وہ ایسے دل کو سزا میں مبتلا فرمائے جس نے اس کی خاطر اپنی خواہش کو ترک کیا ہو ۔
( 2)ایک شخص کو ہوا میں بیٹھا ہوا دیکھا گیا تو اس سے پوچھا گیا کہ تمہیں یہ مقام کیسے ملا ؟ اس نے کہا : تر کت الهوى فسخرلي الهواء یعنی میں نے خواہش نفس کو چھوڑ دیا تو ہوا کو میرے لیے مسخر کر دیا گیا ۔
( 3) کہا گیا ہے کہ اگر مومن کے سامنے ایک ہزار خواہشیں بھی آئیں تو وہ خوف خدا کی وجہ سے ان کو چھوڑ دیتا ہے جبکہ فاجر کے سامنے ایک خواہش بھی آۓ تو وہ خواہش اس کے دل سے خوف خدا کو نکال دیتی ہے ۔
یا اللہ عزوجل ہمیں بھی نفس کی شرارتوں سے محفوظ فرما ، بے جا خواہشات سے محفوظ فرما ، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت طیبہ پر عمل کر تے ہوئے دنیا و آخرت دونوں کی بے شمار بھلائیاں عطا فرما ۔ آمين بجاه النبي الأمين صلى الله تعالى عليه وآله وسلم