استقبال رمضان پرنصیحت آموز خطبہ :
حضرت سید نا عبد اللہ بن عکیم جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب رمضان المبارک کی آمد ہوتی تو امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ یکم رمضان المبارک کی شب نماز مغرب کے بعد لوگوں کو نصیحت آموز خطبہ دیتے ہوئے ارشادفرماتے : اے لوگو ! بے شک اس مہینے کے روزے تم پر فرض کیے گئے ہیں ، البتہ اس میں نوافل کی ادائیگی فرض نہیں ہے ، لہذا جو بھی نوافل ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ نوافل ادا کرے کیونکہ یہ وہی بہتر ین نوافل ہیں جن کے بارے میں اللہ نے ارشادفرمایا ہے اور جو نوافل کی ادائیگی کی استطاعت نہیں رکھتا وہ سوتار ہے ۔تم میں سے بندہ یہ کہتے ہوۓ ڈرے کہ میں تو اس لیے روزے رکھ رہا ہوں کہ فلاں روزے رکھ رہا ہے ، میں تو اس لیے نوافل ادا کر رہا ہوں کہ فلاں بھی نوافل ادا کر رہا ہے ۔ جو بھی روزے رکھے یا نوافل ادا کرے وہ اللہ کی رضا کے لیے رکھے ۔تم میں سے ہر بندہ یہ جان لے کہ وہ نماز میں ہے نماز اس کے انتظار میں نہیں ہے ۔ اللہ کے گھر میں فضول باتیں کم کیا کرو ۔ پھر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے تین بار یہ ارشادفرمایا : خبردار تم میں سے کوئی بھی اس مبارک مہینے کو فضول نہ گزارے ، جب تک چاند نہ دیکھ لو اس وقت تک روز نہ رکھواگر چاند مشکوک ہو جاۓ تو تیس دن پورے کرواور جب تک اندھیرا ( یعنی سورج کے ڈوب جانے کا یقین )نہ ہواس وقت تک افطار نہ کرو ۔
فاروق اعظم اور حج بیت اللہ:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! حج اسلام کا ایک اہم رکن ہے ، امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے عہد رسالت میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ عہد صدیقی میں سید نا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ کئی حج ادا فرماۓ ، اسی طرح جب آپ کا اپنا عہد خلافت آیا تو اس میں بھی حج کی ادائیگی کو ترک نہ فرمایا بلکہ اپنی مبارک عادت کے مطابق حج کے سفر میں بھی عاجزی و انکساری کو اختیار فرمایا ۔
سفرحج میں آپ کی سادگی :
حضرت سید نا عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں سفر حج میں مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک امیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ تھا پھر ہم واپس بھی آۓ لیکن آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے نہ تو کوئی خیمہ لگایا اور نہ ہی کوئی ایسی عمارت تھی جس سے آپ سایہ حاصل کرتے ، فقط ایک چمڑے کا ٹکڑا تھا جسے زمین پر بچھا لیتے اور اس پر آرام فرماتے یا اسے درخت پر ڈال دیتے اور اس کے ساۓ میں آرام فرماتے ۔
حج کے اخراجات فقط پندرہ دینار :
فاروق اعظم اور حج کی ذمہ داری :
امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی خلافت کے پہلے سال حضرت سید ناعبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کو مقرر فرمایا کہ وہ لوگوں کو حج کرائیں ، اس کے بعد آخری عمر تک آپ خود ہی لوگوں کو حج کر واتے رہے ، آپ نے مسلسل دس سال تک لوگوں کو حج کرایا ، سن ۲۳ ہجری میں آپ نے آخری حج فرمایا جس میں ازواج مطہرات بھی شامل تھیں ، آپ نے اپنے زمانہ خلافت میں تین عمرے ادا فرماۓ ، ایک سن ۱۶ ہجری رجب میں ، ایک سن ۱۷ ہجری رجب میں اور ایک عمرہ سن ۲۲ ہجری رجب کے مہینے میں ۔