فاروقی تمغہ امتیاز حاصل کرنے والے قاضی

عورتیں معاذ جیسا بیٹا پیدا کرنے سے عاجز ہیں : 

   امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے بے شمار قاضیوں کو منصب قضا پر فائز فر ما یا بعض کو ان کی کا کردگی میں کمزوری پر معزول بھی فر ما یا مگر حضرت سید نا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ وہ قاضی و گورنر تھے جن کے فیصلوں پرسید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو کافی حد تک اطمینان تھا ۔ نیز آپ کو بارگاہ فاروقی سے تمغہ امتیاز بھی ملا ۔ چنانچہ حضرت سید نا ابوسفیان رحمۃ اللہ تعالی علیہ اپنے شیوخ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا : ’ اے امیر المؤمنین ! میں اپنی زوجہ سے دو سال تک دور رہا ، پھر جب اس کے پاس آیا تو وہ حاملہ تھی ‘ ‘ ( یعنی اس شخص نے اپنی زوجہ کے زانیہ ہونے کی شکایت کی ۔ ) سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں سے اس کے رحم کرنے کے بارے میں مشورہ کیا تو سید نا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا : یا امیر المؤمنين إن كان لك عليها سبيل فليس لك على ما في بطنها سبيل فاتركها حتى تضع یعنی اے امیر المؤمنین ! اس عورت کورجم کر نے کا توحق بنتا ہے لیکن جو اس کے پیٹ میں بچہ ہے اس کا کیا قصور ہے ؟ آپ اس عورت کو وضع حمل تک چھوڑ دیں ۔ ‘ ‘ سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اس عورت کو چھوڑ دیا ۔ بعد ازاں اس عورت نے ایک بچا جنا جس کے اگلے دو دانت بھی نکلے ہوۓ تھے ، وہ بچہ اپنے باپ کے بالکل مشابہ تھا ، اس کے باپ نے اسے فورا پہچان لیا اور کہنے لگا : ابني ورب الكعبة یعنی رب کعبہ کی قسم ! یہ تو میرا ہی بیٹا ہے ۔ ( لہذا اس عورت کو چھوڑ دیا گیا ۔ ) امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سید نا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو تمغہ امتیاز دیتے ہوئے ارشادفرمایا : عجزت النساء أن يلدن مثل معاذ لولا معاذ لھلک عمر یعنی واقعی عورتیں معاذ جیسا بیٹا پیدا کرنے سے عاجز ہیں ، آج اگر معاذ نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہو جا تا

شاندار کارکردگی کی تین لطیف وجوہات : 

   حضرت سید نا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کی اس شاندار کارکردگی کی تین لطیف وجوہات ہیں : 

   پہلی وجہ یہ ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ صحابی رسول ہونے کے ساتھ ساتھ وہ قاضی تھے جنہیں رسول الله صلى الله تعالی علیہ وسلم نے فیصلہ کرنے کی خود تربیت دی تھی مشہور حدیث پاک ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے آپ کو جب یمن کا گورنر بنا کر بھیجا تو آپ سے فیصلہ کرنے کا طریقہ پوچھا ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی کہ اولا کتاب اللہ سے ، پھر سنت رسول اللہ سے اور بصورت دیگر اپنے اجتہاد سے فیصلہ کروں گا ۔

   دوسری وجہ یہ ہے کہ بارگاہ رسالت سے آپ کو زیادہ علم والا ہونے کا سرٹیفکیٹ عطا ہوا چنانچہ سرکار صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے آپ کے متعلق ارشادفرمایا : ” حلال وحرام کا زیادہ علم رکھنے والے معاذ بن جبل ہیں“ ۔

   تیسری وجہ یہ ہے کہ تمام قاضیوں میں زیادہ عرصے تک امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی الله تعالی عنہ کے زیرتربیت رہنے والے بھی آپ ہی ہیں ، کتب سیر و تاریخ میں سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شار تربیتی خطوط ہیں جو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے سید نا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف لکھے ۔ والله أعلم ورسوله أعلم عزوجل وصلى الله تعالى عليه وآله وسلم 

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے