Dynamic Share Icon
غیر منصرف کی تعریف اور اس کے اقسام

منصرف اور غیر منصرف کابیان

منصرف کی تعریف:
وہ اسم متمکن جس میں منعِ صرف کا کوئی سبب نہ ہو۔
غیر منصرف کی تعریف
وہ اسم متمکن جس میں منع ِصرف کے نواسباب میں سے کوئی دواسباب پائے جائیں ۔

اسبابِ منعِ صرف:

اسباب منع صرف نو ہیں :عدل، وصف جیسے :رَجُلٌ وغیرہ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ غیر منصرف وہ اسم ہے جس میں منع صرف کے دو سبب یا دو کے قائم مقام ایک سبب پایا جائے ۔(حکم)غیر منصرف پر کسرہ اور تنوین نہیں آئے گی۔ ہاں اگر غیر منصرف مضاف یا معرف باللام ہواور اس سے پہلے جردینے والاکوئی عامل ہوتو اس پر کسرہ آجائے گا۔ جیسے:مَرَرْتُ بِالْأَحْمَدِ وَأَحْمَدِکُمْ۔

جن نو چیزوں کو ”اسبابِ منعِ صرف”کہاجاتاہے۔وہ نوچیزیں یہ ہیں:عدل، وصف، تانیث، معرفہ، عجمہ،جمع، ترکیب، وزنِ فعل، اور الف نون زائدتان۔(ف)تانیث بالالف ایک سبب دو کے قائم مقام ہے، اسی طرح جمع منتہی الجموع بھی دو کے قائم مقام ہے۔

عدل کا معنی ہے اسم کے مادہ کا صرفی قاعدہ کے بغیر اصلی صورت سے نکالا جانا۔ جیسے:عَامِرٌ سے عُمَرُ بنا۔ اس میں عدل اور علم ہے۔ثَلَاثَۃٌ ثَلَاثَۃٌسے ثُلٰثُ اورمَثْلَثُبنا۔ اس میں عدل اور وصف پایا گیا ہے۔
وصف کا معنی ہے اسم کا ایسی ذات پر دلالت کرنا جو کسی صفت سے متصف ہو۔ جیسے:أَحْمَرُ(سرخ)اس میں وصف اور وزنِ فعل ہے ۔(ف)وصف کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے شرط یہ ہے۔

(۱)تانیث بالالف (چاہے الف ممدودہ کے ساتھ ہویاالف مقصورہ کے ساتھ)دوسببوں کے قائم مقام ہوتی ہے اور اس کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے کوئی شرط بھی نہیں ہے۔
(۲)تانیث لفظی کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے اسم ِمؤنث کا علم ہوناشرط ہے۔ جیسے: طَلْحَۃُ، فَاطِمَۃُ۔
(۳)تانیث معنوی میں جواز ِمنعِ صرف کے لیے مؤنث کا علم ہوناشرط ہے ،اور اگر اس کے ساتھ درج ذیل تین چیزوں میں سے کوئی چیز پائی جائے تواسے غیر منصرف پڑھنا واجب ہوجائے گا:
۱۔وہ اسم تین حروف سے زائد حروف پر مشتمل ہو۔جیسے:زَیْنَبُ۔ ۲۔ اگر وہ اسم تین حرفی ہوتو متحرک الاوسط ہو۔جیسے:سَقَرُ۔ ۳۔ وہ اسم عجمہ ہو۔جیسے:مَاہُ، جُوْرُ (شہروں کے نام)۔
(۴) تعریف کی تعریف:
کسی اسم کا معرفہ ہونا۔ جیسے: أَحْمَدُ، زَیْنَبُ وغیرہ۔
تعریف کی شرط:
تعریف کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے اسم کا علم ہوناشرط ہے۔
(۵)عجمہ کی تعریف:
کسی اسم کا غیر عربی ہونا۔جیسے:اِبْرَاھِیْمُ، اِسْمٰعِیْلُ وغیرہ۔
عجمہ کی شرط:
عجمہ کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے دوشرطیں ہیں:۱۔ اسم ،لغتِ عجم میں علم ہو۔ جیسے:اِبْرَاھِیْمُ۔۲ ۔وہ اسم یاتوزائد علی الثلثۃ ہو۔جیسے مثال مذکورمیں، یا ثلاثی ہو تو متحرک الاوسط ہو۔جیسے:شَتَرُ(قلعہ کانام) ۔
(۶) ترکیب کی تعریف:
دویا اس سے زائد اسماء کا ملکر ایک ہوجانا۔جیسے: بَعْلَبَکُّ، مَعْدِیْکَرِبُ۔
توضیح:
اس میں بَعْلٌ اور بَکٌّ اسی طرح مَعْدِیْ اورکَرِبُ کو ملاکر ایک کلمہ بنادیاگیاہے ۔ اول ایک شہر کا نام ہے اور ثانی ایک شخص کا نام ہے ۔
شرائط:
ترکیب کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے چند شرائط ہیں: ۱۔ اسم مرکب کسی کا علم ہو۔ ۲۔ترکیب بغیر اضافت اور بغیر اسناد کے ہو۔ ۳۔دوسراجزء حرف نہ ہو۔ ۴۔دوسرا جزء حرف عطف کومتضمن(شامل)نہ ہو۔ مذکورہ بالامثالوں میں یہ تمام شرائط موجود ہیں۔
(۷) وزن فعل کی تعریف:
اسم کا اوزا ن فعل میں سے کسی وزن پر ہونا۔جیسے:شَمَّرَ(گھوڑے کا نام)
توضیح:
شَمَّرَ،فَعَّلَ کے وزن پر ہے اورفَعَّلَ فعل کے اوزان میں سے ایک وزن ہے۔
شرائط:
وزن فعل کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ وزن فعل ہی کے ساتھ خاص ہو۔اور اگر وہ وزن فعل کے ساتھ خاص نہ ہو تو یہ شرط ہے کہ اسم کے شروع میں حروفِ اَتَین(ا، ت، ی، ن)میں سے کوئی حرف ہو۔جیسے: أَحْمَدُ، یَشْکُرُوغیرہ۔
فائدہ:
چھ اوزان ایسے ہیں جنھیں فعل کے ساتھ خاص مانا جاتاہے: (۱)فَعَّلَ (۲)فُعِّلَ (۳)فُعِلَ (۴)فُعْلِلَ (۵) تَفَعْلَلَ (۶)تُفُعْلِلَ۔ (اَلْمُقَدِّمَۃُ الْبَاسُوْلِیَّہ)
(۸) الف نون زائدتان کی تعریف:
وہ الف نون جو کسی اسم کے آخر میں زائد ہوں۔جیسے:عثمان، ندمان(ہم نشین)
شرائط:
الف نون زائدتان اگر اسم محض (جوصفت نہ ہو)کے آخرمیں ہوں تو اس کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ علم ہو۔جیسے: عُثْمَانُ، عِمْرَانُ، سَلْمَانُ وغیرہ۔ اور اگر اسم صفت کے آخر میں ہوں تو شرط یہ ہے کہ اس پر تاء ِتانیث نہ آتی ہو۔ جیسے: سَکْرَانُ کہ اس کے آخر میں تاء تانیث نہیں آتی؛ کیونکہ اس کی تانیث سَکْرٰی ہے ۔
(۹) جمع کی تعریف:
وہ اسم جو مفرد میں کچھ زیادتی کے ساتھ دوسے زائد افراد پر دلالت کرے۔ جیسے:
مَسَاجِدُ، مَصَابِیْحُ وغیرہ۔
شرائط:
جمع کے منع صرف کا سبب بننے کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ جمع منتہی الجموع کے صیغے پر ہو۔جیسے مذکورہ مثالیں۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے