عید کی خوشی میں رب کی نافرمانی نہ کریں

 ہر صاحب عقل وشعور کے لئے مناسب ہے کہ عید کے ظاہر پر نظر نہ رکھے ۔ ظاہر پر فریفتہ نہ ہو بلکہ عید کے دن کو عبرت اور غور و فکر کی نگاہ سے دیکھے ۔ عید کے دن کو قیامت کا دن سمجھے اور عید کی رات میں شاہی نقارہ کی آواز کو صور کی آواز سمجھے ۔ جب لوگ عید کے انتظار میں تیاری کر کے رات کو سو جاتے ہیں تو ان کی اس حالت کو ایسا سمجھے جیسا کہ صور کے دو نفخوں کے درمیان خواب کی حالت ہوگی ۔عید کی صبح لوگوں کو جب اپنے اپنے محلوں اور  گھروں سے نکلتے دیکھے ان کو رنگ برنگ کے لباس طرح طرح کے زیورات میں لپٹا خوشی سے جھومتا دیکھے تو خیال کرے اہل معصیت [ گنہ گار ] غمزدہ ہیں اور اہل تقوی خوش ہیں اور مشرکوں اور مجرموں پر خدا کی پھٹکار برس رہی ہے ۔ وہ منہ کے بل اوندھے پڑے رینگ رینگ کر چل رہے ہیں ۔ متقی سواریوں پر سوار ہیں ۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے : يـوم نـحـشـر الـمتقین إلى الرحمن وفداً ونسوق المجرمين  إلى جهنم ورداً 

     ترجمہ : جس دن ہم پر ہیز گاروں کو دین کی طرف لے جائیں گے مہمان بنا کر اور مجرموں کو جہنم کی طرف ہانگیں گے پیاسے ۔[ کنزالایمان ، پ ۲ ۱ ۴ ۹ ] 

عید کی خوشی میں رب کی نافرمانی نہ کریں

    اس دن  قیامت ہر زاہد و عابد وابدال اپنے حقیقی بادشاہ اور محبوب خدائے تعالی کے پاس عرش کے سایہ میں آرام وسکون کے ساتھ ہوگا ۔ ہر ایک کے جسم پر لباس اور زیور ہوگا ۔ چہرے پر معرفت وطاعت کے انوار ہوں گے اور اس کی تازگی اور جھلک نمایاں ہوں گی۔سامنے نعمت کے دستر خوان بچھے ہوں گے جس پر طرح طرح کے کھانے مشروب پینے کی چیزیں اور پھل رکھے ہوں گے ۔ یہاں تک کہ تمام مخلوق کا حساب ہو چکے گا اس وقت وہ اپنی اپنی منزلوں میں جنت کے اندر چلے جائیں گے جو ان کے لئے اللہ عز وجل شانہ نے تیار کر رکھی ہیں ۔ جنت میں ہر پسندیدہ چیزیں موجود ہوں گی ہر چیز جاذب نظر ہوگی وہاں کی نعمتیں ایسی ہوں گی کہ نہ آنکھیں ان جیسی نعمتیں دیکھی ہوں گی اور نہ کانوں نے سنا ہوگا بلکہ کسی شخص کے دل میں ان کا تصور بھی نہ ہو ۔

اور جودنیا کے طلب گار ہیں تو وہ گریہ و زاری مصیبت و پریشانی میں مبتلا ہوں گے [ قیامت کادن اہل جنت جن راحتوں سے ہمکنار ہوں گے ان راحتوں کا دروازہ ان کے لئے بند ہوگا کیونکہ انہیں مال ومتاع سے رغبت تھی ۔ حرام اور مشتبہ مال کھاتے تھے اور اپنے رب کی عبادت نہیں کرتے تھے ۔ وہ اہل جنت کے مراتب دیکھیں گے مگر ان تک نہ پہنچ سکیں گے ۔ جب مسلمان عید کے دن قومی جھنڈے کولہرا تا دیکھے تو اس کو چاہئے کہ اس وقت کو یاد کرے جب اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے ایک منادی [ پکارنے والا ] او نیچے نشان جھنڈا والے مسلمانوں کو اللہ تبارک وتعالی کے دیدار کے لئے پکارے گا اور جب وہ عید گاہ میں نمازیوں کی درست میں دیکھے تو یاد کرے کہ کل قیامت کے دن تمام مخلوق اللہ تبارک وتعالی کے سامنے اسی طرح کھڑی ہوں گی کہ برے لوگ الگ الگ قطاروں میں اور نیک لوگ الگ الگ قطاروں میں کھڑے ہوں گے اور تمام چھپی باتیں اس روز ظاہر ہو جائیں گی ۔عید کی نماز سے فارغ ہو کر لوگ عید گاہ سے لوٹتے ہیں کوئی گھر کو جاتا ہے کوئی دکان کو اور کوئی مسجد کو جاتا ہے تو اس وقت یہ حالت دیکھ کر مسلمانوں کو چاہئے کہ اس منظر اور کیفیت کو یاد کرے کہ اس طرح لوگ قیامت میں جزا و سزا دینے والے بادشاہ [ اللہ تبارک و تعالی کے حضور سے جنت اور دوزخ کی طرف لوٹ کر جائیں گے جیسا کہ حق تعالی کا ارشاد ہے ۔ غنية الطالبين 

      ويوم تقوم الساعة يومئذ يتفرفون فريق في الجنة وفريق في الشعير 

       اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن الگ ہو جائیں گے ۔ ایک گروہ جنت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں ۔ ترجمه : کنزالایمان ، پ ۲۱ پ ۲۵

       پیارے دینی بھائیو ! آج کے نوجوانوں کا مزاج بن چکا ہے کہ عید کی خوشی میں خلاف شرع کام کرتے ہیں ۔ تھیٹر میں جاتے ہیں لہو ولعب میں مشغول ہو جاتے ہیں اور دل میں خیال کرتے ہیں کہ ایک ماہ ہم نے کافی عبادتیں کر لیں اپنے آپ کو برے کاموں سے روکے رکھا لہذا چند دن نفسانی خواہشات پوری کر لی جائیں ۔ پیارے دینی بھائیو ! آپ ہرگز ہرگز یہ گمان نہ کریں ایک ماہ کیا بلکہ آپ کو تو ساری زندگی برے کاموں سے دور رہنا ہے ۔ خدائے تعالی کی فرمانبرداری کرنا ہے لہذا آپ شیطان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ 

     عید کے دن بھی خداے قدوس کی عبادت میں مشغول رہیں یہی ہماری زندگی کا عین مقصد ہے ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے