عید الفطر کا بیان

 قرآن کا فرمان عالی شان : اللهم ربنا انزل علينا مائدة من السماء تكون لنا عيدا لاولنا و اٰخرنا ۔ اے اللہ اے رب ہمارے لیے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لئے عید ہو ہمارے اگلے اور پچھلوں کی ۔[ ترجمه : کنزالایمان ، پ ک ع ۵ ]

  عیدین  یعنی عید و بقرعید کی نماز واجب ہے مگر سب پر نہیں بلکہ انہیں پر جن پر جمعہ واجب ہے اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے لئے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ عیدین میں خطبہ سنت ہے اور جمعہ میں واجب ، اگر جمعہ میں خطبہ نہ پڑھا تو جمعہ نہ ہوا ۔ عیدین میں نہ پڑھا تو نماز ہوگی مگر برا کیا ۔ دورسرا فرق یہ ہے کہ عیدین کا خطبہ نماز سے قبل پڑھ لیا تو برا کیا مگر نماز ہوگئی لوٹائی نہیں جائے گی اور خطبہ کا بھی اعادہ نہیں اور عید مین میں نہ اذان ہے نہ اقامت صرف دوبار اتنا کہنے کی اجازت ہے ۔ ” الصّلوة جامعة “ ۔ درمختار عالمگیری 

    جب حضرت عیسی علیہ السلام کے حواریوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول کیا آپ کا رب آپ کا سوال پورا کر سکتا ہے کہ آپ اس سے دعا کریں کہ ہمارے لئے آسمان سے نعمت کا دستر خوان نازل فرماۓ کیا وہ نعمت کا دستر خوان نازل کر سکتا ہے ؟ حضرت عیسی علیہ السلام نےیہ سن کر فرمایا اللہ سے ڈرو ، اگر تم ایمان رکھتے ہو تو آزمائش میں پڑنے کا سوال نہ کرو اگر نعمت کا دستر خوان اتار دیا گیا اور تم نے پھر بھی اسے نہ مانا تو تم پر عذاب نازل ہو جاۓ گا ۔ حواریوں نے کہا کہ ہم بھوکے ہیں اس میں سے کھانا بھی چاہتے ہیں اور ہمارے دلوں کو اس پر اطمینان ہوجاۓ جس پر آپ ایمان لانے اور تصدیق کرنے کو کہتے ہیں اور ہم کو معلوم ہوجاۓ کہ آپ نبوت و رسالت کے دعوے میں سچے ہیں دوسرے لوگوں کے سامنے جا کر ہم نعمت کے دستر خوان نازل ہونے کی گواہی بھی دیں گے ۔ حضرت عیسی علیہ السلام بنی اسرائیل کو برابر معجزات دکھاتے رہے مگر بنی اسرائیل آپ کا انکار ہی کرتے رہے ۔ اتباع اور تصدیق کی ان کو توفیق نہ ہوئی ۔ یہاں تک کہ ایک دن ان حواریوں کے ساتھ پانچ ہزار جوان چلے اور انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام سے دستر خوان کے نزول کی درخواست کی ۔ اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی میں اس طرح دعا کی :” اے اللہ اے رب ہمارے ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لئے عید ہو ہمارے اگلے پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی اور ہمیں رزق دے اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے ۔ غنية الطالبين 

  پہلی نماز عید 

  حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے پہلی نماز عید الفطر کے ٢ ھ میں ادا کی اور پھر اسے ترک نہ فرمایا ۔ مكاشفة القلو

 قبر میں ایک ہزار انوار

   سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اپنی عیدوں کو تکبیر سے زینت حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں جس نے عید کے دن تین سو مرتبہ ” سبحان اللہ وبحمدہ پڑھی اور مسلمان مردوں کی روحوں کو اس کا ثواب ہدیہ کیا تو ہر مسلمان کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل ہوتے ہیں اور جب وہ مرے گا اللہ عز وجل شانہ اس کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل فرمائے گا ۔

شیطان کا گریہ و زاری کرنا 

    حضرت وہب بن منبہ رضی اللہ تعالی عنہ کا کہنا ہے کہ شیطان ہر عید پر نوحہ و زاری کرتا ہے اور تمام شیاطین اس کے ارد گرد جمع ہو کر پوچھتے ہیں اے آقا ! آپ کیوں غضب ناک اور اداس ہیں ؟ شیطان کہتا ہے اللہ تعالی نے آج کے دن امت محمدیہ [ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم] کو بخش دیا لہذا تم انہیں لذتوں اور خواہشات نفسانی میں مبتلا کرو ۔ مكاشفة القلوب

  انعام کی رات

 سیدنا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ فخر موجودات حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے تو اس کا نام لیلۃ الجائزہ [ انعام کی رات] لیا جاتا ہے اور اللہ عز وجل شانہ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتا ہے وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں راستوں کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایسی آواز سے پکارتے ہیں جس کو جنات اور انسان کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے کہ اے حمد [ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی امت ! اس رب کریم کی بارگاہ میں چلو جو بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف کرنے والا ہے پھر جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ عز وجل شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتا ہے کیا بدلہ اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کر چکا ہو ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے معبود ! اے ہمارے مالک اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے تو اللہ تبارک وتعالی ارشاد فرماتا ہے اے فرشتو ! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی اور بندوں سے خطاب فرماتا ہے کہ اے میرے بندو ! مجھ سے مانگو ، میری عزت کی قسم ، میرے جلال کی قسم آج کے دن اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کروں گا میری عزت کی قسم جب تک تم میرا خیال رکھوگے میں تمہاری غلطیوں کو چھپاتا رہوں گا اور میرے جلال کی قسم میں تمہیں مجرموں کے سامنے رسوا اور فضیحت نہ کروں گا ۔ بس اب بخشے بخشاۓ اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ تم نے مجھے راضی کر دیا اور میں تم سے راضی ہو گیا ۔ پس فرشتے اس اجر وثواب کو دیکھ کر خوشیاں مناتے ہیں جو اس امت کو افطار یا عید کے دن ملتا ہے ۔ (ترغیب) 

 بہتر دن 

سیدنا حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لاۓ تو آقائے نعمت حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ یہاں کے لوگ سال میں دو دن کھیل کود میں گزارتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں اس پر فخر موجودات صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے لوگوں سے اس کی وجہ پوچھا تو انہوں نے عرض کیا ان دنوں میں ہم لوگ زمانہ جاہلیت کے اندر خوشیاں مناتے اور کھیل کود کرتے تھے ۔ محبوب خدا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمہارے لئے ان دو دنوں کو بہتر دنوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ان میں سے ایک دن عیدالفطر ہے اور دوسرا دن عیدالاضحی ہے ( مشكوة شريف ) 

عیدالفطر کی نماز سے قبل حضور علیہ الصلوۃ والسلام کھجور تناول فرماتے

 حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہ کونین حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم عیدالفطر کے دن جب تک چند کھجوریں نہ کھا لیتے عید گاہ تشریف نہ لے جاتے اور آپ طاق کھجوریں تناول فرماتے ۔[بے جوڑ گنتی کوطاق کہتے ہیں مثلا / ٫ ۳ ۵ وغیرہ ] حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا عید الفطر کے دن جب تک صاحب لولاک حضور صلی اللہ تعالی علیہ سلم کچھ کھا نہ لیتے عیدگاہ تشریف نہ لے جاتے اور عید الاضحی کے دن اس وقت تک کچھ نہ کھاتے جب تک نماز نہ پڑھ لیتے ۔ [ابن ماجه ] 

برائیوں کو نیکیوں سے بدل دینا

 سیدنا حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول عربی حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شب قدر میں حضرت جبرئیل امین ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ آتے ہیں اور اس شخص کے لئے جو کھڑے یا بیٹھے اللہ کا ذکر رہا ہے اور عبادت میں مشغول ہے دعاۓ رحمت کرتے ہیں اور جب عید الفطر کا دن ہوتا ہے تو اللہ عز وجل شانہ اپنے فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں کی عبادت پر فخر فرماتا ہے اس لئے کہ انہوں نے آدمیوں پر طعن کیا تھا اللہ تبارک و تعالی فرشتوں سے دریافت فرماتا ہے کہ اے فرشتو ! اس مزدور کا جو اپنی خدمت پوری پوری ادا کر دے کیا بدلہ ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی اجرت پوری پوری دے دی جائے ۔اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ اے فرشتو ! میرے غلاموں نے اور باندیوں نے میرے فریضہ کو پورا کر دیا پھر دعاء کے ساتھ چلتے ہوۓ عید گاہ کی طرف نکلے ہیں ۔ میری عزت کی قسم ! میرے جلال کی قسم ! میری بخشش کی قسم ! میرے علو شان کی قسم ! میرے بلندی مرتبہ کی قسم ! میں ان لوگوں کی دعا ضرور قبول کروں گا پھر  ان لوگوں کو خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ جاؤ تمہارے گناہ معاف کر دیئے گئے اور تمہاری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا گیا ۔ پس یہ لوگ عید گاہ سے ایسے حال میں لوٹتے ہیں کہ ان کے گناہ معاف ہو چکے ہوتے ہیں ۔ 

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے