عہد فاروقی میں محکمۂ پولیس 

   امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے عہد خلافت میں محکمہ پولیس بھی مکمل طور پر قائم ہو چکا تھا ، جس کے سب سے بڑے افسر آپ خود تھے مختلف ابتدائی مقدمات جیسے چوری ، ڈکیتی ، زنا وغیرہ کے تمام معاملات اسی محکمے ہی کے سپرد تھے جس کی نگرانی سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ خودفر مایا کرتے تھے ۔لوگوں کے معاملات پر نظر رکھنے کے لیے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مختلف فوجی افسروں کو مقرر کر رکھا تھا ۔ 

محکمہ پولیس کے فوجی افسران : 

   عہد فاروقی میں تمام مسلمانوں کے لیے ایک بڑا بازار قائم تھا جس میں تجارتی و کاروباری معاملات طے کیے جاتے تھے ، ان بازاروں کے مختلف معاملات کے حوالے سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سید نا عبد الله بن عتبہ رضی الله تعالی عنہ کو مقرر فرمایا تھا ۔ اس بازار میں ہونے والے تمام معاملات ان ہی کے سپرد تھے ۔ چنانچہ امام زہری رحمہ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں : ان عمر بن الخطاب إستعمل عبد الله بن عتبة على السوق يعنى امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سید نا عبد الله بن عتیبہ رضی اللہ تعالی عنہ کو بازار کا ( تفتیشی افسر ) مقرر فرمایا تھا ۔ اسی طرح حضرت سید نا قدامہ بن مظعون رضی اللہ تعالی عنہ کو بحرین کے معاملات پر مقررفر ما یا تھا ، بحرین کے دیگر معاملات آپ کے ذمہ تھے ۔ 

جیل خانے قائم فرمائے : 

   محکمۂ پولیس سے متعلق ایک امر یہ بھی ہے امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے جیل خانے بنائے ، جن میں مختلف جرائم پیشہ لوگوں کو قید کیا جا تا تھا ، یہ جیل خانے کسی بھی تادیبی کاروائی کے لیے استعمال ہوتے تھے ، کیونکہ قید کرنا کوئی شرعی حد نہیں ہے بلکہ یہ حاکم وقت پر موقوف ہے کہ وہ جس مجرم کو چاہے اس قید خانے میں تادیبا قید کر دے ۔ یہی وجہ ہے کہ عہد فاروقی میں مختلف جرائم والے افراد کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کو بھی ان قید خانوں میں قید کیاگیا جو بظاہر کسی جرم کے مرتکب نہیں تھے لیکن حاکم وقت یعنی امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے فقط تادیبا یا ترغیبا انہیں قید فرمایا مثلاً جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے حفاظت حدیث سے متعلق اقدام شروع کیے تو بغیر گواہ کے کسی حدیث کو قبول نہ کر تے تھے جو بھی بغیر گواہ کے حدیث بیان کرتا اسے یا تو سزا دیتے یا اسے قید کر دیا کرتے تھے ۔ چنانچہ حضرت سید نا سعد بن ابراہیم رحمہ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے تین اصحاب کوقید فرمایا ۔ ( ۱ ) حضرت سید نا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ ( ۲ ) حضرت سید نا ابودرداء رضی اللہ تعالی عنہ ( ۳ ) حضرت سید نا ابومسعود انصاری رضی اللہ تعالی عنہ ۔ان تینوں سے سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشادفر مایا : ” قد أكثرتم الحديث عن رسول الله صلى اللہ علیہ وسلم یعنی میں نے تمہیں اس لیے قید کیا ہے کہ تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے بہت زیادہ حدیثیں بیان کرتے ہو ۔ 

عہد فاروقی میں محکمۂ فوج: 

   واضح رہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے عہد خلافت سے پہلے جو بڑی بڑی عظیم سلطنتیں گزرچکی تھیں ان میں بھی فوج کا محکمہ موجود تھا لیکن وہ ایک غیر منظم اور فوجی اصولوں کے خلاف تھا ۔ جبکہ سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے جو محکمہ فوج قائم فرمایا تھا وہ قرآن وسنت کے عین مطابق ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقی و شرعی تقاضوں کے بھی مطابق تھا۔سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے بذات خود اس کے ہر ہر معاملے میں شامل ہو کر اس کو منظم فرمایا ، اس محکمے کے لیے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کئی اقدامات فرماۓ جس کی تفصیل اس لنک پر ٹچ کر کے دیکھ سکتے ہیں-

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے