عہد فاروقی میں علماء کرام ومفتیان عظام کی تنخواہیں
امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ جانتے تھے کہ میں جن شہروں میں اپنے مختلف اصحاب کو دینی تعلیم کے لیے بھیج رہا ہوں یقینا وہ نئے آباد ہوۓ ہیں ، ان کی آبادی بہت زیادہ ہے ، ان میں مسلمانوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ، ان لوگوں کے پاس احکام شرعیہ سکھنے والوں کا بڑا مجمع لگ جاۓ گا ، جس کے سبب ان کا اپنا ذاتی کاروبار وغیرہ کر ناممکن نہیں ، نیز ان کے بھی اہل وعیال ہیں جن کی کفالت ان کے ذمہ ہے ، اگر یہ لوگ معاشی حوالے سے مستحکم نہ ہوں گے تو اپنے فرائض کو صیح طریقے سے نہ نبھا سکیں گے ، یہی وجہ ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے علماء کرام و مفتیان عظام کی بیت المال سے تنخواہیں مقرر فرمائیں تا کہ قرآن وسنت کی تعلیم اور دارالافتاء کی ذمہ داریوں کو یہ تمام حضرات بطریق احسن انجام دے سکیں ۔ چنانچہ حضرت سید نا نافع رحمہ اللہ تعالی سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سید نا زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو قاضی مقررفر ما یا توان کی تنخواہ بھی مقرر فرمائی ۔
مدینہ منورہ کے تین مد رسین کی تنخواہیں :
نہ صرف آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے قاضی ومفتیان کرام کی تنخواہیں مقررفرمائیں بلکہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے چھوٹے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دینے والے مدرسین کی تنخواہیں بھی مقرر فرمائیں ۔ چنانچہ حضرت سید نا وضین بن عطاء رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں تین مدرسین جو بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دینے پر مامور تھے ، امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ان میں سے ہر ایک کو ہر ماہ ۱۵ پندرہ درہم تنخواہ دیا کرتے تھے ۔
مدرسین کی تنخواہوں میں اضافہ :
حضرت سید نا کنانہ عدوی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی الله تعالی عنہ نے اجناد کے امراء کو ایک مکتوب روانہ کیا جس میں ارشاد فر مایا کہ : حاملین قرآن یعنی قرآن پاک کے قاریوں کو میرے پاس بھیجوتا کہ میں ان کی عزت و مقام ومرتبے میں اضافہ کروں ، نیز ان کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کروں اور انہیں دیگر مختلف شہروں میں قرآن پاک کی تعلیم عام کرنے کے لیے بھیجوں
تعلیم قرآن کی رغبت پر وظائف کا حکم :
حضرت سید نا سعد بن ابراہیم رحمہ اللہ تعالی سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے بعض گورنروں کو لکھا کہ لوگوں کو عطیات ان کی قرآن پاک سیکھنے کی جستجو پر دیں ۔ چنانچہ انہوں نے ایسا کیا اور پھر سید نافاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو لکھا کہ اب قرآن سیکھنے میں ایسے لوگوں کی رغبت بھی بڑھ گئی ہے جنہیں پہلے بھی ایسی جستجو نہ تھی ۔ پھر سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے محبت اور صحابیت پر وظائف دینے کا حکم دیا ۔
از : فیضان فاروق اعظم