عہد فاروقی میں عدالتی ججوں کااحتساب اوران کی معزولی 

   امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے نظام عدلیہ کے قیام سے متعلق اقدامات میں سے ایک نہایت اہم قدم یہ بھی ہے کہ آپ نے مختلف عدالتوں میں قاضیوں و جوں کے تقر راور ان کی تعلیم وتربیت کے بعد ان کے احتسابی عمل کو بھی جاری و ساری رکھا ۔ وقتا فوقتا آپ ان سے امتحان لیتے رہتے اور اگر کسی قاضی و جج سے کوئی بڑی غلطی صادر ہوجاتی تو اسے فی الفور معزول بھی فرما دیتے تھے ۔  

دمشق کے قاضی کی معزولی : 

   حضرت سید نا محارب بن دینار رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک شخص سے پوچھا : من انت ؟ یعنی تم کون ہو ؟ اس نے عرض کیا : انا قاضي دمشق یعنی میں دمشق کا قاضی ہوں ۔ فرمایا : کیف تقضی یعنی تم فیصلہ کس طرح کرتے ہو ؟ اس نے کہا : میں کتاب اللہ سے فیصلہ کرتا ہوں ۔ فرمایا : فإذا جاء ماليس في كتاب اللہ یعنی اگر تمہیں کتاب اللہ میں نہ ملے تو ؟ عرض کیا : سنت رسول اللہ سے فیصلہ کرتا ہوں ۔فرمایا : اگر تمہیں سنت رسول اللہ میں بھی اس کا حل نہ ملے تو کیسے فیصلہ کرتے ہو ؟ اس نے عرض کیا : اجتهد براي و أوامر جلساني یعنی میں اس معاملے میں اپنی راۓ سے اجتہاد کرتا ہوں اور اپنے ہم نشینوں سے مشاورت کرتا ہوں ۔ یہ سن کر سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ بہت خوش ہوئے اور اسے شاباش دیتے ہوئے ارشاد فر مایا کہ تم یوں دعا مانگا کرو : اللهم إني أسألك أن أقضي بعلم و آن أفتي بحكم وأسألك العدل في الغضب والرضى یعنی اے اللہ تعالی ! تو مجھے اس بات کی تو فیق دے کہ میں علم کے ساتھ فیصلہ کروں ، حکمت و دانائی کے ساتھ فتوی دوں اور غصے ونرمی دونوں حالتوں میں عدل وانصاف کے ساتھ فیصلہ کروں ۔ یہ سن کر وہ قاضی بھی بہت خوش ہوا اور چلا گیا ۔ لیکن تھوڑی دیر بعد وہ دوبارہ آپ کی خدمت میں آیا اور عرض کرنے لگا : حضور ! اس خواب کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے دیکھا کہ سورج اور چاند دونوں آپس میں اس طرح جنگ کر رہے ہیں کہ دونوں کے ساتھ ستاروں کی ایک ایک فوج ہے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے استفسار فر مایا : تم ان دونوں میں سے کس کے ساتھ ہو ؟ اس نے عرض کی : چاند کے ساتھ ۔  آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کی پناہ ! تم یہ کہتے ہو حالانکہ قرآن پاک میں تو اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے : وجعلنا اليل والنهار آيتين فمحونا آية اليل وجعلنا آية النهار مبصرۃ ( پ ۱۵ ، بنی اسرائیل : ۱۳ )  ترجمہ کنزالایمان : اور ہم نے رات اور دن کو دونشانیاں بنایا تو رات کی نشانی مٹی ہوئی رکھی اور دن کی نشانی دکھانے والی کی پھر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے معزول کرتے ہوئے ارشادفرمایا : ” والله لا تلي عملا ابدا یعنی اللہ عزوجل کی قسم ! اب تو آئندہ کبھی بھی فیصلہ نہیں کرے گا ۔ 

سید نازید بن ثابت کی معزولی : 

   امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے مدینہ منورہ کا قاضی حضرت سید نا زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو مقررفر ما یا تھا ۔ ایک دفعہ امیر المؤمنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اور سید نا ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ کے درمیان کسی معاملے میں تنازع ہو گیا اور فیصلے کے لیے حضرت سید نازید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تشریف لے گئے ، وہاں سید نا زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے فیصلہ کرنے میں دو خطائیں سرزدہوگئیں ۔ایک تو آپ نے سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹھنے کے لیے جگہ کشادہ کی اور دوسرا ان سے قسم لینے کے معاملے میں نرمی سے کام لیا۔لہذا سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کو معزول کر دیا ۔ 

قاضیوں کے فیصلوں پر کڑی نظر : 

   امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اپنے عدالتی ججوں کے فیصلوں پر کڑی نظر رکھتے تھے، اگر کسی کے فیصلے میں ذرا سا بھی کوئی شبہ ہوتا یا کوئی کمزوری دکھائی دیتی تو فورا اس کی پکڑ فرماتے ۔ یا اگر کسی قاضی کے فیصلوں کے متعلق شکایات موصول ہوتیں تو بھی آپ اس کے خلاف تفتیش فرماتے ۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا کہ آپ ایک تجربہ کار قاضی ( Senior Judge ) کوکسی دوسرے عام قاضی ( Junior Judge ) کے فیصلوں پر نظر رکھنے کا حکم بھی دیتے ۔ چنانچہ آپ نے حضرت سید نا ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ کو حضرت سید نا ابو مریم رحمہ اللہ تعالی علیہ کے فیصلوں پر نظر رکھنے کاحکم ارشادفرمایا ، لیکن ان کے متعلق سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو بہت زیادہ شکایات موصول ہوئیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں معزول فرمادیا ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے