عہدفاروقی میں مختلف سوالات کرنے کی ممانعت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ خود بھی علمی سوالات کرتے رہتے تھے اور لوگوں کو بھی اس کی ترغیب دلاتے تھے ، البتہ بعض باتوں کے متعلق آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو سوال ناسخت نا پسند تھا ۔
معدوم اشیاء کے متعلق سوال کی ممانعت :
حضرت سید نا عبد الله بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ : ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جن کا وجود ہی نہیں ہے کیونکہ میں نے امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کوسنا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ ایسے شخص پر لعنت کرتے تھے جو معدوم چیزوں کے بارے میں سوال کرتا تھا ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! واقعی بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ خواہ مخواہ کے فضول سوالات اپنی طرف سے بنا کر مختلف لوگوں سے پوچھتے رہتے ہیں نیز اپنے گمان میں وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ شاید ہم کوئی بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں حالانکہ یہ سراسر جہالت اور بے وقوفی والا کام ہے ۔ یقینا سوال علم کی چابی ہے کہ سوال کرنے سے علم میں اضافہ ہوتا ہے لیکن یہ بھی یادرکھیں کہ اہل علم سے فضول سوالات کر کے ان کے قیمتی وقت کو بر بادکرنے سے نہ صرف دنیا کا نقصان ہے بلکہ اس عالم دین کا وقت برباد کر نے اور اس کی دل آزاری کی صورت میں آخر وی ذلت ورسوائی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے ۔ لہذا تمام اسلامی بھائی اس معاملے میں بہت احتیاط فرمائیں ۔
ستاروں کے متعلق سوال کی ممانعت :
علم وحکمت کے مدنی پھول :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! پہلے کے لوگ رات کے وقت ستاروں کی مدد سے راستوں کو پہچانتے تھے ، آج کل کے جدید دور میں اس بات کی کوئی خاص حاجت نہیں ۔ زمانہ جاہلیت میں کفار و مشرکین کا ایک فاسد عقیدہ یہ بھی تھا کہ وہ ان ستاروں کو موثر بالذات ( یعنی اللہ تعالی کی عطا کے بغیر بذات خود نفع و نقصان دینے والا) سمجھتے تھے اور اللہ عزوجل کے علاوہ کسی کوموثر بالذات سمجھنا کفر ہے ۔ مذکورہ بالا روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کوسب وشتم نہ کرنا خالص ایمان ہے ، الحمد لله صحابہ کرام علیہم الرضوان کے عشاق آج چودہ سو سال کے بعد بھی ان کی تعریف اور شان ہی بیان کر تے ہیں ، جبکہ بعض لوگ آج بھی صحابہ کرام علیہم الرضوان کو معاذ اللہ تعالی برا بھلا کہتے نظر آتے ہیں اللہ عزوجل ہمیں ان تمام شریروں کے شر اور فاسدوں کے فساد سے محفوظ فرمائے ، ہمیں صحابہ کرام علیہم الرضوان کے عاشقوں کی صحبت عطافرمائے نیز صحابہ کرام علیہم الرضوان کے گستاخوں کی صحبت سے محفوظ فرمائے ۔ آمين بجاه النبي الأمين صلى الله تعالى عليہ وآلہ وسلم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ روز مرہ کی عمومی ملاقات اور معمولات میں اپنی رعایا کی تعلیم وتربیت کا بھی خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے ۔ رعایا کی تعلیم وتربیت کے حوا لے سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے دوطرح کے اقوال انتہائی اہمیت کے حامل ہیں : ( ١) آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے جمعۃ المبارک کے بیانات اور احادیث واقوال پرمشتمل وہ بیانات جو آپ مختلف مواقع پر دیا کرتے تھے ۔ (٢)وہ اصلاحی اقوال جو آپ رضی اللہ تعالی عنہ یا تو کسی مخصوص موقع پر ارشاد فرماتے یا کسی مخصوص فرد یا چند افراد کے سامنے بیان فرماتے تھے ۔
از : فیضان فاروق اعظم