طوفان برپا کرنے والا تنور
یوں تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو دو سو برس پہلے ہی بذریعہ وحی مطلع کر دیا تھا کہ آپ کی قوم طوفان میں غرق کر دی جائے گی مگر طوفان آنے کی نشانی یہ مقرر فرمادی تھی کہ آپ کے گھر کے تنور سے پانی ابلنا شروع ہوگا۔ چنانچہ پتھر کے اس تنور سے ایک دن صبح کے وقت پانی ابلنا شروع ہو گیا اور آپ نے کشتی پر جانوروں اور انسانوں کو سوار کرانا شروع کر دیا پھر زوردار بارش ہونے لگی جو مسلسل چالیس دن اور چالیس رات موسلا دھار برستی رہی اور زمین بھی جا بجا شق ہو گئی اور پانی کے چشمے پھوٹ کر بہنے لگے۔ اس طرح بارش اور زمین سے نکلنے والے پانیوں سے ایسا طوفان آگیا کہ چالیس چالیس گز اونچے پہاڑوں کی چوٹیاں ڈوب گئیں۔
چنانچہ ارشاد خداوندی ہے کہ
حَتَّى إِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا اٰمَنَ مَعَهُ الَّا قَلِيلٌ(پ ١٢ ، هود : ٤٠)
ترجمہ کنز الایمان: یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آیا اور تنور ابلا ہم نے فرما یا کشتی میں سوار کرلے ہر جنس میں سے ایک جوڑا نر و مادہ اور جن پر بات پڑچکی ہے ان کے سوا اپنے گھر والوں اور باقی مسلمانوں کو اور اس کے ساتھ مسلمان نہ تھے مگر تھوڑے۔
اور آسمان وزمین کے پانی کی فراوانی اور طغیانی کا بیان فرماتے ہوئے ارشاد ربانی ہوا کہ
فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُّنْهَمِرٍ وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونَا فَالْتَقَى الْمَاءُ عَلٰى أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ (پ ۲۷ ، القمر : ۱۱)
ترجمہ کنز الایمان: تو ہم نے آسمان کے دروازے کھول دییے زور کے بہتے پانی سے اور زمین چشمے کر کے بہادی تو دونوں پانی مل گئے اس مقدار پر جو مقدر تھی۔یعنی طوفان آگیا اور ساری دنیا غرق ہوگئی۔ (تفسیر صاوی، ج ۳، ص ۹۱۳،پ، ۱۲، هود: ٤٢)
طوفان کتنا زور دار تھا اور طوفانی سیلاب کی موجوں کی کیا کیفیت تھی ؟ اس کی منظر کشی قرآن مجید نے ان لفظوں میں فرمائی ہے:
وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ ( پ ١٢ ، هود: ٤٢)
ترجمہ کنز الایمان: اور وہ انہیں لئے جارہی ہے ایسی موجوں میں جیسے پہاڑ۔
حضرت نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہو گئے اور کشتی طوفانی موجوں کے تھپیڑوں سے ٹکراتی ہوئی برابر چلی جا رہی تھی یہاں تک کہ سلامتی کے ساتھ کوہ جودی پر پہنچ کر ٹھہر گئی کشتی پر سوار ہوتے وقت حضرت نوح علیہ السلام نے یہ دعا پڑھی تھی کہ
بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرِیهَا وَ مُرْسٰهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ (پ ١٢ ، هود: ٤١)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ کے نام پر اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا بیشک میرا رب ضرور بخشنے والامہربان ہے۔