صورت جسمیہ ہیولی سے خالی نہیں ہے۔


اس وجہ سے کہ صورت جسمیہ اگر ہیولیٰ میں حلول کے بغیر بالذات پائی جائے تو یا تو متناہی ہوگی یا غیر متناہی۔ ثانی کی طرف کوئی سبیل نہیں اس لیے کہ تمام اجسام متناہی ہیں۔ ورنہ ممکن ہو گا کہ ایک مبدا سے دو امتداد ایک ہی طریقہ پر نکلیں ۔ گویا کہ وہ دونوں مثلث کی دو ساقیں ہیں۔ تو جب وہ دونوں بڑھیں گے ، تو ان دونوں کا درمیانی بعد بھی زیادہ ہو گا تو اگر وہ دونوں غیر متناہی تک بڑھیں تو ان دونوں کے درمیان کے بعد کا غیر متناہی ہوناضرور ممکن ہو گا باوجودے کہ وہ دو حاصروں کے درمیان گھرا ہے۔ یہ خلاف مفروض ہے۔
صورت جسمیہ ہیولی سے خالی نہیں ہے

رہی اس کی دلیل کہ قسم اول کی طرف کوئی سبیل نہیں تو اس لیے کہ اگر صورت جسمیہ متناہی ہو تو ضرور اسے ایک حدیا چند حدیں گھیرے ہوں گی تو وہ متشکل ہو جائے گی۔ اس لیے کہ شکل وہ ہیئت ہے جو ایک حد یا چند حدوں کے مقدار کو گھیرنے سے حاصل ہو تو وہ شکل یا تو بالذات جسمیت کے سبب ہوگی، یہ محال ہے ، ورنہ تمام اجسام کا ایک ہی شکل سے متشکل ہونا لازم آئے گا۔ یا جسمیت کے لازم کے سبب ہوگی اور وہ بھی محال ہے ، اسی سبب سے جو گزرا ( یعنی تمام اجسام ایک ہی شکل سے متشکل ہو جائیں گے) یا کسی ایسے سبب سے ہوگی جو جسمیت کو عارض ہے اور وہ بھی محال ہے، ورنہ عارض کا زوال ضرور ممکن ہو گا۔ صورت کا دوسری شکل سے متشکل ہونا بھی ممکن ہو گا تو وہ (صورت) قابل انفصال ہو جائے گی اور ہر وہ جو انفصال قبول کرے ہیولی اور صورت سے مرکب ہے تو وہ صورت جو ہیولیٰ سے خالی تھی ہیولی کے مقارن ہوگی، یہ خلاف مفروض ہے۔(ہدایۃ الحکمت فصل دوم)


پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے