شعر باستاں متن

شعر باستاں از : ڈاکٹر انوارالحسن شعبہ عربی وفاری لکھنو یونیورسٹی 
مع حاشیہ مصباح طالباں از : مولانا اختر حسین فیضی مصباحی استاذ جامعہ اشرفیہ
 ناشر مجلس برکات ، جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ ، یوپی

شعر باستاں متن PDF


شعر باستاں
ڈاکٹر انوارالحسن

https://archive.org/download/9_20221129/%D8%B4%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%A7%DA%BA-2.pdf



حرف آغاز

 دنیا کے کلاسیکی ادب میں فارسی ادبیات کا خزانہ تاریخی اعتبار سے زیادہ قدیم تو نہیں لیکن اپنے انمول جواہرات اور بیش قیمت نوادرات کے لحاظ سے یقینا بہت اہم ہے ۔ ’ ’ فاری ‘ ‘ دنیا کی شیریں ترین زبانوں میں ایک دلکش زبان ہے ۔ جس کا ادبی سرمایہ بہت ہی رنگارنگ اور جامع ہے ۔ قدیم فارسی نظم ونثر کا سرمایہ مرور ایام کے ساتھ تلف ہو چکا ہے ۔
 اس لیے باضابطہ طور پر تیسری صدی ہجری کے نصف سے فارسی ادبیات کی تاریخ مرتب کی جاسکتی ہے ۔ اس سے قبل کی کڑیاں غیر مربوط اور درمیانی کڑیوں کی عدم موجودگی کے باعث ان کا تسلسل قائم رکھنا مشکل ہے ۔ فارسی ادبیات کی تاریخ کو حسب ذیل ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ ( ۱ ) سامانی : ۲۲۱ ھ سے ۲۸۹ ھ تک ۔ ( ۲ ) غزنوی : ۲۸۹ ھ سے ۴۳۱ ھ تک ۔ ( ۳ ) سلجوقیہ : ۴۳۱ ھ سے ساتویں صدی ہجری تک ۔ ( ۴ ) مغلیہ تیموری : ساتویں صدی ہجری سے دسویں صدی ہجری تک ایران میں اور ۱۸۵۷ ء تک ہندوستان میں ۔ ( ۵ ) تاتاری : ۱۱۹۳ ھ سے ۱۳۴۲ ھ تک ۔ 
زیر نظر کتاب دوحصوں میں مشتمل ہے اور اس میں فارسی شاعری کے مختلف ادوار کے نگا رنگ نمونے پیش کیے گئے ہیں ۔ اصناف سخن میں صرف غزل ، مثنوی اور قصدہ کے نتخابات شامل کیے گئے ہیں اور اس میں بھی نمائندہ شاعروں کی ایسی تخلیقات ہی پر اکتفا کی گئی ہے جن سے مذکورہ اصناف کے عہد بہ عہد ارتقا کا اندازہ ہو سکے ۔ ساتھ ہی اصناف سخن اور نعرا کا اجمالی تعارف بھی شامل کیا جارہا ہے ۔ جس سے کتاب کی افادیت بڑھ سکتی ہے ۔ ڈاکٹر انوار احسن شعبۂ علوم مشرقیہ ( عربی وفارسی ) لکھنو یو نیورسٹی ۱۲ جنوری ۱۹۲۹ ء

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے