شب قدر کا بیان 

     قرآن کا فرمان عالی شان إنا أنزلنه في ليلة القدر ، وما أدراك ما ليلة القدر ليلة القدر خير من الف شهر ، تنزل المليكة والروح فيها بإذن ربهم من كل أمر : سلم هي حتى مطلع الفجر ؛ بے شک ہم نے اسے شب قدر میں اتارا اور تم نے کیا جانا کیا شب قدر ، شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر اس میں فرشتے اور جبرئیل اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لئے ۔ وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک ۔ ترجمه : کنزالایمان ، پاره ۳۰ سورۂ قدر ]

شب قدر کے فضائل و مناقب

    پیارے دینی بھائیو ! شب قدر برکت والی رات ہے اس کو شب قدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس رات میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں اور ملائکہ سال بھر کے وظائف اور خدمات پر مامور کئے جاتے ہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی شرافت اور قدر کے باعث اس کو شب قدر کہتے ہیں اور بھی کہا جا تا ہے کہ اس رات میں اعمال صالح منقول ہوتے ہیں اور بارگاہ الہی میں ان کی قدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو شب قدر کہتے ہیں ۔ خزائن العرفان ) 

    ہزار مہینوں سے افضل

      شب قدر بہت ہی برکت اور خیر کی رات ہے قرآن مقدس میں اس کو ہزار مہینوں سے فضل بتایا ہے ۔ ہزار مہینے کے تراسی [ ۸۳ ] سال چار ماہ ہوتے ہیں ۔ وہ شخص بڑا خوش نصیب ہے جس کو اس رات کی عبادت نصیب ہو جائے ۔ جو شخص اس ایک رات کو عبادت میں گزار دے اس نے گویا تراسی برس چار ماہ سے زیادہ زمانہ عبادت میں گزار دیا اور اس زیادتی کا حال بھی معلوم نہیں کہ ہزار مہینے سے کتنے ماہ زیادہ افضل ہے ۔ حقیقت میں اللہ جل شانہ کا بہت ہی بڑا انعام ہے قدردانوں کے لئے ۔ اللہ تبارک وتعالی نے امت محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو بہت بڑی نعمت عطا فرمائی اس سے پہلے ایسی فضیلت والی رات کسی امت کو نہ ملی ۔

      سوره قدر کا شان نزول 

       سورہ قدر کی شان نزول کے بارے میں چند روایات اور اقوال ہیں جن میں پہلی ، روایت ہے کہ ایک مرتبہ آقائے دو جہاں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنی امت اور دوسری امتوں کی عمروں کا توازن کیا تو معلوم ہوا کہ دوسری امتوں کو اللہ عز وجل شانہ نے بڑی طویل عمریں دی ہیں مگر آپ کی امت کی عمریں نہایت ہی قلیل ہیں ۔ شہنشاہ کونین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے قلب اقدس میں یہ خیال پیدا ہوا کہ میری امت دوسری امت سے نیک اعمالمیں آگے نہیں بڑھ سکے گی کیونکہ دوسروں کی عمریں طویل ہیں اور میری امت کی عمریں قلیل ہیں ۔ یہ گمان کر کے آپ کے چہرہ اقدس پر رنج کے آثار نمودار ہوئے ۔ اللہ عز وجل شانہ نے اپنے حبیب پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسم کو تسلی کی خاطر وہی نازل فرمائی کہ اے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس خیال کو دل سے نکال دو ۔ میں نے تمہاری امت کو شب قدرعطا فرمائی ہے جس میں کی گئی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بڑھ کر ہوگی ۔

     بنی اسرائیل کے ایک ولی کا واقعہ

     ایک دن خاتم النبین حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کے سامنے بنی اسرائیل کے حالات بیان فرمائے اور دوران وعظ و نصیحت حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک عبادت گزار بندے کا بھی ذکر فرمایا جس کا نام حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ تھا جو عبادت گزاری کے لئے ضرب المثل تھے ۔ ہزار مہینے تک روزے رکھتے ، رات بھر خدا کی عبادت اور نماز میں مشغول رہتے ۔ دن کے وقت ہتھیار باندھ کر خدا کی راہ میں جہادکرتے۔غریب لوگوں کی حمایت کرتے ۔ مشرکوں اور کافروں کی سرکوبی کرتے اور ان کے مال کو غرباء میں تقسیم کرتے ۔ جسمانی طاقت اور روحانی قوت کا یہ حال تھا کہ لوہے کی بھاری بھاری مضبوط زنجیریں عورتوں کی چوڑیوں کی طرح ان کے ہاتھ سے ٹوٹ کر گر جاتی تھیں ۔ کفار نے جب دیکھا کہ شمعون رحمۃ اللہ تعالی علیہ پر کوئی حربہ کارگر نہیں ہوتا تو انہوں نے آپ کی بیوی کو ساتھ ملانے کی کوشش کی تاکہ حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کو اپنی حراست میں کسی نہ کسی طرح لیا جائے ۔

      چنانچہ فاسق لوگوں نے حضرت شمعون رحمت اللہ تعالی علیہ کی بیوی سے جا کر کہا کہ اگر تم اپنے خاوند کو رات کے وقت سوتے ہوۓ مضبوط رسیوں سے جکڑ کر باندھ دو اور پھر صبح کو ہمارے حوالے کر دو تو اس کے بدلے تمہیں بہت سا مال و دولت دیا جائے گا ۔ بیوی دولت کے لالچ میں آگئی اور اپنے بہادر اور پکے دیندار شوہر کی کچھ بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے اسے رات کو مضبوط رسیوں سے باندھ دیا۔  صبح کو جب حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ بیدار ہوئے تو انہوں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ کیا بات ہے مجھے کس نے باندھا ہے ۔ ہوشیار بیوی نے اپنی محبت اور وفاداری کا نقلی ثبوت دیتے ہوئے جواب دیا کہ میں تو آپ کی قوت کا اندازہ کرنا چاہتی تھی کیونکہ میں آپ کی قوت کا کرشمہ اپنی آنکھ سے دیکھنا چاہتی ہوں ۔ یہ سحر بیانی سن کر حضرت شمعون رحمته اللہ تعالی علیہ خاموش ہو گئے اور بات رفع دفع ہوگئی اور آپ نے رسیوں کو کھول دیا ۔

     اس واقعہ کے بعد آپ کی بیوی اس تاک میں لگی رہی کہ جب موقع ملے آپ کا کام تمام کر دیا جائے ۔ چنانچہ چند دنوں کے بعد دوبارہ موقع پا کر ایک رات پھر اپنے شوہر کو لوہے کی زنجیر میں جکڑ دیا مگر اللہ کے اس نیک بندے حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے جسم پر لوہے کی زنجیر کا کچھ اثر نہ ہوا اور بیدار ہوتے ہی ایک جھٹکے میں زنجیر کی ایک کڑی ٹوٹ کر الگ ہوگئی۔حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ اس نے یہ کیا کیا ۔ بیوی نے دوبارہ اپنی بات سے معاملہ ٹال دیا اور کہا میں صرف آپ کی طاقت آزما رہی تھی کہ کیا آپ پر لوہے کی زنجیر کا اثر ہوتا ہے یا نہیں ۔ حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے جواب میں راز ظاہر کر دیا اور کہا میں ولی ہوں اور دنیا کی کوئی چیز مجھ پر اثر نہیں کر سکتی مگر میرے سر کے بال آخر کار بیوی کو جب بھید معلوم ہو گیا تو اس نے ایک رات حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کو ان کے بالوں کے ساتھ باندھ دیا آخر کار آپ نے کھولنے کی بہت کوششیں کی مگر تمام کوششیں رائگاں ہوگئیں ۔ لالچی بیوی نے اس حالت میں حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علی کو ایک ستون سے باندھ کر آپ کی ناک کان کاٹ دی اور آنکھیں نکال دیں ۔ اللہ تبارک وتعالی کے اس ولی کی بے عزتی پر غضب الہی نے ان لوگوں کو زمین میں دھنسا دیا اور دھوکہ دینے والی بیوی پر قہر کی بجلی گری اور وہ خاک ہوگئی ۔ 

      صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی تکالیف آپ کی بندگی اور ہزار مہینے تک جہاد فی سبیل اللہ کا حال سن کر رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ سلم ہم تو کسی بھی طرح حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی عبادت وریاضت کا ثواب اور اجر حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری عمریں تو اتنی لمبی نہیں ہیں ۔ تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی حسرت انگیز آرزو پر اللہ تبارک و تعالی نے شب قدر جیسی با برکت رات عطا فرمائی کہ اس رات کی عبادت حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے ۔ 

     حضرت جبرئیل علیہ السلام کا نزول

        پیارے دینی بھائیو ! شب قدر میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے حضرت علامہ رازی رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ لکھتے ہیں کہ ملائکہ نے جب ابتداء میں تجھے دیکھا تھا تو مجھ سے نفرت ظاہر کی تھی اور بارگاہ عالی میں عرض کیا تھا کہ انسان کو پیدا فرماتا ہے جو دنیا میں فساد کریں گے اور خون بہائیں گے اس کے بعد والدین نے جب مجھے پہلے دیکھا تھا جب کہ تو منی کا قطرہ تھا تو تجھ سے نفرت کی تھی حتی کہ کپڑوں کو اگر لگ جاتا تو کپڑے کو دھونے کی نوبت آتی لیکن جب اللہ عز وجل شانہ نے اس قطرہ کو بہتر صورت عطا فرمائی تو والدین بھی شفقت و پیار کرنے لگے اور آج جب کہ توفیق الہی سے شب قدر میں عبادت الہی میں مشغول ہے تو ملائکہ بھی رحمتوں کے ساتھ اترتے ہیں اور حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی شب قدر میں اترتے ہیں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شب قدر میں حضرت جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ اترتے ہیں اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔

    عبادت کے لئے کھڑا ہو

    سیدنا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مالک کون و مکاں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے کھڑا ہو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ۔ [ رياض الصالحين )

       پیارے دینی بھائیو ! حدیث پاک میں کھڑا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھے اور اسی حکم میں دوسری عبادات اور ذکر و وظائف بھی شامل ہیں اور ثواب کی نیت کا مطلب یہ ہے کہ ریا کاری اور دکھاوانہ ہو ورنہ ثواب کے بجاۓ گناہ ہوگا بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو راضی کرنے کے لئے عبادت کرے۔عبادت کا یہی مقصد ہے۔ 

     ساری چیز سے محروم 

    حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو شہنشاہ کونین حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا ساری بھلائی سے محروم رہ گیا اور اس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جوحقیقتا محروم ہی ہے ۔ ابن ماجه ]

    پیارے دینی بھائیو ! اس شخص کی محرومی میں کیا شک جس نے ایسی فضیلت والی رات غفلت میں گزار دی کہ ایک رات کی عبادت سے تراسی سال چار ماہ سے زیادہ کا ثواب ملے ۔ حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بے شک سچ فرمایا کہ وہ شخص گویا ساری بھلائی سے محروم رہ گیا ۔

     آخری عشرہ کی طاق راتیں

     حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور شفیع المذنبین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق دریافت کیا تو آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رمضان کے آخیر عشرہ کی طاق راتوں میں ہے ۔ [ ٫ ۲۱ ٫ ۲۳ ۲۹/۲۷/۲۵ ] رمضان المبارک کی آخری رات میں جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے عبادت کرے ۔ اس کے سب پچھلے گناہ معاف ہو جائیں گے۔شب قدر کی علامت یہ ہے کہ وہ رات کھلی ہوئی چیچکدار ہوتی ہے ۔صاف شفاف نہ زیادہ گرمی نہ زیادہ ٹھنڈی بلکہ معتدل گویا اس میں چاند کھلا ہوا ہے ، اس رات صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کو نہیں مارے جاتے ، نیز اس کی علامتوں میں یہ بھی ہے کہ اس کے بعد صبح کو آفتاب بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے بالکل ہموار ٹکیہ کی طرح ہوتا ہے جیسا کہ چودہویں رات کا چاند اللہ عز وجل شانہ نے اس دن کے آفتاب کے طلوع کے وقت شیطان کو اس کے ساتھ نکلنے سے روک دیا ۔ درمنثور ]

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے