سجدہ تلاوت کیا ہے؟
یہ وہ سجدہ ہے جو آیت سجدہ پڑھے یا سننے سے واجب ہو جاتا ہے اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اللہ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین بار سبحان ربی الاعلیٰ کہے پھر اللہ اکبر کہتا ہوا کھڑا ہو جائے ۔
سجدہ تلاوت کا مسنون طریقہ
مسئلہ: سجدہ تلاوت میں پہلے پیچھے دونوں بار اللہ اکبر کہنا سنت ہے اور پہلے کھڑے ہو کر پھر سجدہ میں جانا اور سجدہ کے بعد کھڑا ہو جانا ۔ یہ دونوں قیام مستحب میں ( عالمگیری در مختار وغیرہ) مسئلہ: اگر سجدہ تلاوت سے پہلے یا بعد میں کھڑا نہ ہو یا اللہ اکبر نہ کہا يا سبحان ربی الاعلی نہ پڑھا تو بھی سجدہ ادا ہو جائے گا۔ مگر تکبیر چھوڑنا نہ چاہیے کہ سلف کے خلاف ہے۔ (عالمگیری رد اختار) مسئلہ: سجدہ تلاوت کے لئے اللہ اکبر کہتے وقت نہ ہاتھ اٹھانا ہے نہ اس میں تشہد میں ہے نہ سلام ( تنویر و بہار شریعت) مسئلہ: کل قرآن شریف میں چودہ آیتیں سجدہ تلاوت کی ہیں۔ ان میں سے جو آیت بھی پڑھی جائے گی پڑھنے والے اور سننے والے دونوں پر سجدہ واجب ہو جائے گا چاہے سنے والے نے سننے کا ارادہ کیا ہو یا نہ کیا ہو۔
سجدہ تلاوت کے شرائط
مسئلہ: سجدہ تلاوت کے لئے تحریمہ کے سوا تمام وہ شرائط ہیں جو نماز کے لئے ہیں مثلاً طہارت استقبال قبلہ نیت وقت ستر عورت لہذا اگر پانی پر قادر ہے تو تیم کر کے سجدہ جائز نہیں (در مختار وغیرہ) مسئلہ: اگر آیت سجدہ نماز میں پڑھے تو سجدہ تلاوت فوراً کرنا نماز ہی میں واجب ہے اگر دیر کرے گا گنہگار ہو گا۔ دیر کرنے سے مراد تین آیت سے زیادہ پڑھ لینا ہے لیکن اگر سورۃ کے آخر میں سجدہ واقع ہے تو سورت پوری کر کے سجدہ کرے گا جب بھی حرج نہیں مثلا سورہ انشقاق میں سورہ ختم کر کے سجدہ کرے جب بھی کچھ حرج نہیں۔ مسئلہ سجدہ کی آیت نماز میں پڑھی اور سجدہ کرنا بھول گیا تو جب تک حرمت نماز میں ہے سجدہ کرے (اگر چہ سلام پھیر چکا ہو) اور سجدہ سہو بھی کرے (در مختار وردالمختار) مسئلہ: نماز میں آیت سجدہ پڑھی تو اس کا سجدہ نماز ہی میں واجب ہے نماز کے باہر نہیں ہوسکتا اگر قصدا نہ کیا تھا تو گنہگار ہوا توبہ لازم ہے جب کہ آیت سجدہ کے بعد فورا رکوع اور سجود نہ کیا ہو۔ مسئلہ: سجدہ تلاوت کی نیت میں یہ شرط نہیں کہ فلاں آیت کا سجدہ ہے بلکہ مطلقاً تلاوت کی نیت کافی ہے مسئلہ: جو چیزیں نماز کو فاسد کرتی ہیں ان سے سجدہ تلاوت بھی فاسد ہو جائے گا جیسے حدث عمد و کلام قبقبہ (در مختار وغیرہ) مسئلہ: آیت سجدہ لکھنے یا اس کی شرط دیکھنے سے سجدہ واجب نہیں قاضی خان عالمگیری نمیت) مسئلہ سجدہ واجب ہونے کے لئے پوری آیت پڑھنا ضروری نہیں بلکہ وہ لفظ جس میں سجدہ کا مادہ پایا جاتا ہو وہ اور اس کے ساتھ قبل یا بعد کا کوئی لفظ ملا کر پڑھنا کافی ہے (در مختار) مسئلہ آیہ سجدہ کی ہجے کرنے یا ہجے سننے سے سجدہ واجب نہ ہوگا (عالمگیری در مختار قاضی خاں) مسئلہ آیت سجدہ کا ترجمہ پڑھا تو پڑھنے والے اور سننے والے پر سجدہ واجب ہو گیا چاہے سننے والے نے یہ سمجھا ہو یا نہ سمجھا ہو کہ یہ آیہ سجدہ کا ترجمہ تھا۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ اسے نہ معلوم ہوتو بتا دیا گیا ہو کہ یہ آیہ سجدہ کا ترجمہ تھا اور اگر آیت پڑھی گئی ہو تو اس کی ضرورت نہیں کہ سننے والے کو آیہ سجدہ ہونا بتایا گیا ہو ( قاضی خاں عالمگیری بہار شریعت) مسئلہ حیض و نفاس والی عورت نے آیہ سجدہ پڑھی تو خود اس پر سجدہ واجب نہ ہوگا۔ البتہ اور سننے والوں پر واجب ہو جائے گا (بہار شریعت) مسئلہ: حیض و نفاس والی عورت پر آیت سجدہ سننے سے بھی سجدہ واجب نہیں ہوتا جیسا کہ پڑھنے سے نہیں ہوتا ۔ مسئلہ جنب نے یا بے وضو نے آیت سجدہ پڑھی یا سنی تو سجدہ واجب ہے۔ مسئلہ: نابالغ نے آیت سجدہ پڑھی تو سننے والے پر سجدہ واجب ہے نابالغ پر نہیں۔ (عالمگیری وغیرہ) مسئلہ: امام نے آیہ سجدہ پڑھی اور سجدہ نہ کیا تو مقتدی بھی اس کی پیروی میں سجدہ نہ کرے گا۔ اگر چہ آیہ سنی ہو۔ (غنیہ) جس وقت آیت سجدہ پڑھی گئی اگر اس وقت کسی وجہ سے سجدہ نہ کر سکے تو پڑھنے والے اور سننے والے کو یہ کہہ لینا مستحب ہے۔ سمعنا واطعنا غفرانك ربنا واليك المصير (رد الختمار ) مسئله: پوری سورت پڑھنا اور سجدے کی آیت چھوڑ دینا مکروہ تحریمی ہے ( قاضی خان در مختار وغیرہ ) مسئلہ: ایک مسجد میں سجدہ کی ایک آیت کو بار بار پڑھا یا سنا تو ایک ہی سجدہ واجب ہو گا اگر چہ چند آدمیوں سے سنا ہو یو ہیں اگر ایک آیت پڑھی اور وہی آیت دوسرے سے بھی سنی ایک ہی سجدہ واجب ہوگا ۔ (در مختار رد المحتار)