زکوۃ کے متعلق چند ضروری مسائل
• زکوۃ شریعت میں اللہ تعالی کے لئے مال کے ایک حصہ کا جو شرع نے مقرر کیا ہے ، مسلمان فقیر کو مالک کر دینا ہے اور وہ فقیر نہ ہاشمی ہو نہ ہاشمی کا آزاد کردہ غلام اور اپنا نفع اس سےبالکل جدا کرے ۔ (درمختار)
• زکوۃ فرض ہے اس کا منکر کافر اور نہ دینے والا فاسق اور قتل کا مستحق ہے اور ادا میں تاخیر کرنے والا گنہگار اور مردودالشہادۃ ہے ۔ عالمگیری
• زکوۃ واجب ہونے کے لئے چند شرطیں ہے ۔ مسلمان ہونا ، بالغ ہونا ، عاقل ہونا ، آزاد ہونا ، مال بقدر نصاب اس کی ملکیت میں ہونا ، پورے طور پر اس کا مالک ہونا ، صاحب نصاب کا دین سے فارغ ہونا ، حاجت اصلیہ سے فارغ ہونا ، سال گزرنا ۔
عطر فروش نے عطر بیچنے کے لئے شیشیاں خریدیں ان پر زکو ۃ واجب ہے ۔ موتی اور جواہرات پر زکوۃ واجب نہیں اگر چہ ہزاروں کے ہوں ۔ ہاں اگر تجارت کی نیت سے لئے تو واجب ہوگئی ۔ ( ردالمحتار درمختار )
• سال گزرنے سے مراد قمری سال ہے یعنی چاند کے مہینوں سے بارہ مہینے ۔شروع سال اور آخر سال میں نصاب کامل ہے مگر درمیان میں نصاب کی کمی ہوگئی تو بھی زکوۃ واجب (عالمگیر)
زکوۃ دیتے وقت یا زکوۃ کے لئے مال علیحدہ کرتے وقت زکوۃ کی نیت شرط ہے۔نیت کے معنی ہیں کہ اگر پوچھا جائے تو بلا تامل بتا سکے کہ زکوۃ ہے ۔ ( عالمگیری )
کوئی سال بھر تک خیرات کرتارہا اب نیت کی جو کچھ دیا ہے زکوۃ ہے تو زکوۃ ادانہ ہوگی ۔
• مال کو زکوۃ کی نیت سے علیحدہ کر دینے سے بری الذمہ نہ ہوگا جب تک کہ فقیر کو نہ دے دے یہاں تک کہ وہ اگر جاتا رہا تو زکوۃ ساقط نہ ہوئی ۔( درمختار )
زکوۃ کا رو پیہ مردہ کی تجہیز وتکفین یا مسجد کی تعمیر میں نہیں صرف کر سکتے کہ تملیک فقیر نہ پائی گئی ۔ ان امور میں صرف کرنا چاہیں تو اسکا طریقہ یہ ہے کہ فقیر کو مالک کردیں اور وہ صرف کرے اور ثواب دونوں کو ہوگا بلکہ حدیث میں آیا ہے اگر سو ہاتھوں میں صدقہ گزرا تو سب کو ویساہی ثواب ملے گا جیسا دینے والے کے لئے اور اس کے اجر میں کچھ کمی نہ ہوگی ۔ (ردالمحتار )
زکوۃ دینے میں اس کی ضرورت نہیں کہ فقیر کو زکوۃ کہہ کر دے بلکہ صرف نیت زکوۃ کافی ہے ۔ یہاں تک کہ ہبہ یا قرض کہہ کر دے اور نیت زکوۃ کی ہو تو بھی ادا ہو) جاۓ گی ۔ (عالمگیری
• یوں ہی نذر ، ہدیہ یا عیدی یا بچوں کے مٹھائی کھانے کے نام سے دی تب بھی ادا ہوگئی ۔ بعض محتاج ، ضرورت مند زکوۃ کا روپیہ نہیں لینا چاہتے انہیں زکوۃ کہہ کر دیا جاۓ گا تو نہیں لیں گے۔لہذا زکوۃ کا لفظ نہ کہے ۔ (بهار شریعت)
• سونے چاندی کے علاوہ تجارت کی کوئی چیز ہو جس کی قیمت سونے چاندی کے نصاب کو پہنچے تو اس پر بھی زکوۃ واجب ہے یعنی قیمت کے چالیسویں حصہ پر زکوہ ہے ۔( در مختار)