روزہ کا بیان

    قرآن کا فرمان عالی شان:

     يَا يُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ 

    اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پر ہیز گاری ملے۔ترجمه: کنز الایمان باع ۷]

    

روزہ کے فضائل و مناقب

     

 اعلان

      روزہ نبوت کے پندرہویں سال یعنی دس شوال ۲ھ میں فرض ہوا۔ چونکہ روزہ نفس پر دشوار تھا اسے آسان کرنے کے لئے فرمایا گیا کہ یہ تم پر ہی فرض نہیں بلکہ انگلی امتوں پر بھی تھا۔ ذرا ہمت سے کام لینا کہیں ان کے مقابلہ میں فیل نہ ہو جاؤ۔ تفسیر کبیر اور تفسیر احمدی میں ہے کہ آدم علیہ السلام سے عیسی علیہ السلام تک ہر امت پر روزے فرض رہے۔ چنانچہ آدم علیہ السلام پر ہر قمری مہینہ کی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم پر عاشورہ کا روزہ فرض رہا۔ بعض روایتوں میں ہے کہ سب سے پہلے نوح علیہ السلام نے روزے رکھے۔

     شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں 

    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نےارشاد فرمایا جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ تعالی علیہ اس حدیث شریف کے تحت فرماتے ہیں آسمان کے دروازے کھول دیئے جانے کا مطلب ہے متواتر رحمت کا بھیجنا اور بغیر کسی رکاوٹ کے بارگاہ الہی میں اعمال کا پہنچنا اور دعاء کا قبول ہونا اور جنت کے دروازے کھول دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ نیک اعمال کی توفیق اور حسن قبول عطا فرمانا اور دوزخ کے دروازے بند کئے جانے کا مطلب ہے روزہ داروں کے نفوس کو ممنوعات شرعیہ کی آلودگی سے پاک کرنا اور گناہوں پر ابھارنے والی چیزوں سے نجات پانا اور دل سے لذتوں کے حصول کی خواہشات کو توڑنا اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیئے جانے کا مطلب ہے برے خیالات کے راستوں کا بند ہونا۔انوار الحدیث]

      اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں

     حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی امید سے روزہ رکھے گا تو اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان کی راتوں میں قیام یعنی نماز تراویح پڑھے گا تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جو ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کرے گا اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ [مسلم شریف]

      رمضان برکت کا مہینہ

     حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان آیا یہ برکت کا مہینہ ہے۔ اللہ تبارک و تعالٰی اس کے روزے تم پر فرض کئے ۔ اس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین کو طوق پہنائے جاتے ہیں اور اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کی برکتوں سے محروم رہا وہ بے شک محروم ہے۔ العیاذ باللہ! نسائی شریف)

      حضرت جبرئیل علیہ السلام سے مصافحہ

      ایک روایت میں آیا ہے کہ جو شخص حلال کمائی سے رمضان میں روزہ افطار کرائے اس پر رمضان کی راتوں میں فرشتۂ رحمت بھیجتے ہیں اور شب قدر میں جبرئیل علیہ السلام اس سے مصافحہ کرتے ہیں اور جس سے جبرئیل علیہ السلام مصافحہ کرتے ہیں اس کے دل میں رقت پیدا ہوتی ہے اور آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں۔ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اس سعادت عظمیٰ سے آپ کو ہمیں اور تمام ایمان والوں کو نوازے۔ آمین۔

   دریا کی مچھلیاں دعا کرتی ہیں

    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کو رمضان شریف میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملیں۔ یہ کہ ان کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہےاور دریا کی مچھلیاں افطار کے وقت تک دعاء کرتی ہیں اور جنت ہر روز ان کے لئے آراستہ کی جاتی ہے۔ پھر حق تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ قریب ہے کہ میرے بندے مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں اور سرکش شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے کہ وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے اور رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صل اللہ تعالی علیہ وسلم کیا مغفرت کی رات شب قدر ہے۔ ؟ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔

    ! پیارے دینی بھائیو! اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم کو روزے جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی کہ سمندر میں رہنے والی مچھلیاں بھی دعاء مغفرت کرتی ہیں لیکن افسوس آج کے مسلمان صحت اور توانائی کے باوجود روزہ رکھنے سے بھاگتے ہیں اور اللہ سے نہیں ڈرتے بلکہ اللہ کے بندوں سے شرماتے ہیں اور اپنے آپ کو رمضان کا مہینہ آنے سے پہلے ہی مریض بنا لیتے ہیں لیکن یا درکھئے خالق کائنات ہر ظاہر و باطن کو یکساں جانتا ہے اور وہ ہمارے دلوں کے ارادے سے واقف ہے۔ 

      حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا آمین کہنا

      حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منبر کے قریب ہو جاؤ! ہم لوگ حاضر ہو گئے جب حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے منبر کے پہلے درجہ پر قدم مبارک رکھا تو فرمایا آمین جب دوسرے پر قدم مبارک رکھا تو پھر فرمایا آمین جب تیسرے پر قدم مبارک رکھا تو پھر فرمایا آمین ۔ جب نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج منبر پر چڑھتے ہوئے ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی ۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے آئے تھے انہوں نے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا وہ شخص ہلاک ہو جائے جس کے سامنے آپ کا نام نامی اسم گرامی لیا جائے اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے میں نے کہا آمین۔ جب میں تیسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچے اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں۔ میں نے کہا آمین ۔ یعنی ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کرے۔[ترمذی]

    وہ شخص بدنصیب ہے

   حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے قریب ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ آ گیا جو بڑی برکت والا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اس مہینہ میں تمہاری طرف متوجہ ہوتا ہے اور اپنی خاص رحمت نازل فرماتا ہے، خطاؤں کو معاف فرماتا ہے اور دعاء کو مقبولیت عطا فرماتا ہے، تمہارے تنافس کو دیکھتا ہے اور ملائکہ سے فخر کرتا ہے تو تم اللہ تبارک و تعالیٰ کو اپنی نیکی دکھلاؤ۔ بد نصیب ہے وہ شخص جو اس مہینہ میں بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہ جاتا ہے۔[طبرانی)

     ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے

    حضرت ابو سعید بن خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رمضان المبارک کی ہر رات اور ہر دن میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے یہاں سے قیدی چھوڑے جاتے ہیں اور ہر مسلمان کی رات اور دن میں ایک دعاء ضرور قبول ہوتی ہے۔

      بہت سی روایات میں روزہ دار کی دعاء کا قبول ہونا وارد ہے۔ بعض روایت میں آیا ہے کہ افطار کے وقت دعا قبول ہوتی ہے۔

     پیارے دینی بھائیو! جب آپ روزہ رکھیں اور جب افطار کے لئے دستر خوان پر بیٹھ جائیں تو دعاء کرتے رہیں، درود شریف پڑھتے رہیں۔ دنیاوی باتوں سے پرہیز کریں۔ بعض حضرات دستر خوان پر بیٹھ کر دنیاوی باتیں کرتے ہیں جب اذان کی آواز کان میں آتی ہے تو دعاء کرنا اور ہم اللہ کہنے کی مہلت ہی نہیں ملتی اور دستر خوان صاف ہونے لگتا ہے۔ 

    حضور علیہ الصلوۃ والتسلیم کا رنگ بدل جانا 

    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین شخص کی دعائیں رد نہیں کی جاتیں۔ ایک روزہ دار کی دعاء افطار کے وقت، دوسرے عادل بادشاہ کی دعاء اور تیسرے مظلوم کی دعاء جس کو اللہ تبارک و تعالیٰ بادل سے اوپر اٹھا لیتا ہے اور آسمان کے دروازے اس کے لئے کھول دیتا ہے اور ارشاد ہوتا ہے کہ میں تیری ضرور مدد کروں گا اگرچہ کچھ مصلحت کی بناء پر دیر ہو جائے۔در منثور میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل ہے جب رمضان آتا تو نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا تھا اور نماز میں اضافہ ہو جاتا اور دعاء میں عاجزی فرماتے تھے اور خوف غالب ہو جاتا تھا۔ دوسری روایت میں آپ فرماتی ہیں کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم رمضان کے ختم تک بستر پر تشریف نہیں لاتے تھے۔

    سحری کھانے والے پر رحمت

   حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا ارشاد فرماتے ہیں کہ حضور اکرم سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والے پر رحمت نازل فرماتے ہیں[طبرانی)

    پیارے دینی بھائیو! اللہ تبارک و تعالیٰ کا لاکھ لاکھ احسان ہے کہ اس نے ہمیں سحری کرنے کی وجہ سے اپنی رحمتوں کا مستحق قرار دیا یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا بے پناہ احسان ہے کہ ہم سحری کھائیں۔ اپنا پیٹ بھر میں پھر مزید اس پر اللہ اور اس کے فرشتے ہم پر رحمت نازل فرمائیں۔بعض حضرات کا ہلی کی وجہ سے سحری نہیں کھاتے ہیں وہ اس تو اب سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اللہ کی خاص رحمت جو سحری کھانے والوں کے لئے ہے، ان پر نہیں ہوتی۔ سحری کھانا حضور آقائے نامدار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی سنت کریمہ ہے۔

     رمضان کے ایک روزے کی قضا کا بدل تمام عمر کے روزے نہیں بن سکتے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کے روزے کو چھوڑ دے تو رمضان کے علاوہ تمام عمر روزہ رکھنے سے اس کا بدل نہیں ہوسکتا۔[ترمذی]

       اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو رمضان المبارک کے تمام روزے ان کے حقوق کے ساتھ رکھنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے