خامہ تلاشی ابوالفیض معینی

خامہ تلاشی ابوالفیض معینی
مصنف: مولانا اسید الحق بدایونی
پہلی اشاعت: ۲۰۰۹
دوسری اشاعت: ۲۰۱۴
اشاعت: ادارۂ فکر اسلامی دہلی

خامہ تلاشی
ابوالفیض معینی

https://archive.org/download/Misbahi_Library_Book_No__412__/Khama%20Talashi.pdf



سرگزشت رقابت
 مولا تا اسید الحق اور میری علمی و فکری نوک جھونک کو دیکھ کر ذیشان احمد مصباحی از راه مذاق کہتے ہیں کہ دنیا آپ دونوں کے کاموں کا اعتراف کر رہی ہے مگر آپ دونوں اب تک ایک دوسرے کو تسلیم کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتے ‘ ‘ ڈیشان مصباحی کے اس جملے کا میں نے تو نوٹس نہیں لیا لیکن شاید اسید الحق صاحب نے اسے نہایت سنجیدگی سے لیا اور میرے قلم سے اپنی وسعت علمی کے اعتراف کے لیے یہ سازش رچی کہ اس کتاب کا انتساب میرے نام کر دیا ۔ اب میرے لیے کوئی چارہ نہیں کہ قلم کی امانت اور راست گوئی کا تقاضا ہے کہ ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کا خاموشی سے اعتراف کر لیا جائے لیکن ان کی صلاحیتوں کے اعتراف کے لیے علم وفضل کے ساتھ وسیع الخیالی لازمی ہے جو فی الحال مجھ میں مفقود ہے ، اس لیے شاید میں ایسا نہ کر سکوں ، پھر بھی ان کی محبت مجھ سے یہ کام کروا لے تو میدان کی کرامت ہوگی ۔ ویسے جس کے علم وفن کی دھوم برصغیر ہند و پاک میں بچی ہو اور جس کی خامہ تلاشی کو اہل علم نے فیضی کی بانگ درا مشفق خواجہ کے خامہ بگوش ، شورش کے قلم قتلے ، آزاد کی غبار خاطر اور ظفر علی خاں کے مطائبات سے تشبیہ دی ہو ، اس کے بعد مجھ جیسے نو آموز کے اعتراف کی حیثیت ہی منہ اور مسور کی دال ‘ ‘ کی رہ جاتی ہے مگر پھر بھی انھیں اپنی صلاحیتوں کے اعتراف کی آڑ میں میرے قلم کی درازی قامت کا بھرم کھولنے کی ضد ہے۔اب جبکہ اوکھلی میں سردے ہی دیا ہے تو پھر موسلوں سے کیا ڈر ؟
مولانا خوشتر نورانی

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے