ہجرت حبشہ


حضور نبی کریم ﷺ کے اعلان نبوت کے بعد وقتا فوقتا جو لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوۓ مشرکین مکہ نے ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ دیئے ۔ جب مشرکین مکہ کے مظالم انتہاء کو پہنچ گئے تو حضور نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں کو حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا حکم دیا ۔ حبشہ میں اس وقت ایک نیک سیرت عیسائی بادشاہ نجاشی حکمران تھا ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا ہجرت حبشہ


ہجرت حبشہ کا واقعہ کب پیش آیا


ہجرت حبشہ کا واقعہ بعثت نبوی ﷺ کے چھٹے سال پیش آیا ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام کو حبشہ کی جانب ہجرت کر نے کا حکم اس لئے دیا کہ نجاشی اپنی مہمان نوازی اور پرہیز گاری کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا تھا اس لئے آپ ﷺ کو اس بات کا یقین تھا کہ وہ ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آۓ گا ۔ مسلمانوں کی یہ پہلی ہجرت تھی جو مشرکین مکہ کے مظالم کی وجہ سے انہیں کرنی پڑی ۔ اس کے بعد مدینہ منورہ کی جانب ہجرت کی گئی ۔ اس ہجرت کے پہلے قافلے میں بارہ مرداور چار خواتین شامل تھیں جو مکہ مکرمہ سے پہلے جدہ اور پھر وہاں سے دوکشتیوں میں سوار ہوکر سمندری راستے سے حبشہ پہنچے ۔
حضرت سیدنا عثمان غنی نے بھی اپنی زوجہ حضور نبی کریم ﷺ کی دختر نیک اختر حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے ہمراہ حبشہ کی جانب ہجرت کر گئے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمانوں میں سب سے پہلے حضرت سیدنا عثمان غنی نے اپنی زوجہ حضرت رقیہ کے ہمراہ حبشہ کی جانب ہجرت فرمائی ۔ ہجرت کے کچھ عرصہ تک حضور نبی کریم ﷺ کو ان کے حالات کی خبر نہ ہوئی اس دوران قریش کی ایک عورت حبشہ سے مکہ مکرمہ آئی ۔ حضور نبی کریم سلم نے اس عورت سے حضرت سیدنا عثمان غنی اور اپنی بیٹی حضرت رقیہ کا حال دریافت کیا ؟ اس نے کہا کہ میں نے حضرت سیدنا عثمان غنی اور حضرت رقیہ رضی اللہ عنہما کو اس حال میں دیکھا کہ وہ ایک جانور پر سوار تھے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے اس عورت کی بات سن کر فرمایا : اللہ عز وجل ان دونوں کا حامی و ناصر ہو حضرت لوط علیہ السلام کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ہی پہلے مہاجر ہیں جنہوں نے اللہ عزوجل کی راہ میں ہجرت اختیار کی ۔

صحابہ کرام کی پہلی جماعت جس نے حبشہ کی جانب ہجرت کی ان میں حضرت سیدنا عثمان غنی حضرت رقیہ حضرت ابوحذیفہ حضرت سہلہ بنت سہیل حضرت معصب بن عمیر، حضرت زبیر بن العوام، حضرت عبدالرحمن بن عوف، حضرت ابو سلمہ بن عبدالاسد حضرت ام سلمہ یا حضرت عثمان بن مظعون، حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت عامر بن ربیعہ، حضرت لیلی بنت الی ہیثمہ، حضرت ابوسبرہ، حضرت حاطب عمر اور حضرت سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہم شامل ہیں ۔
حضرت سید نا عثمان غنی نے ہجرت کے اس پہلے قافلے کے انچارج تھے ۔ حضرت سید نا عثمان غنی نے حبشہ میں بھی تجارت کا پیشہ اختیار کیا ۔ اس دوران آپ کو خبر ملی کے قریش نے اسلام قبول کر لیا جس کی وجہ سے آپ نے اپنی اہلیہ حضرت رقیہ کے ہمراہ مکہ مکرمہ واپس آ گئے مگر جب معلوم ہوا کہ یہ خبر جھوٹی ہے تو دوبارہ حبشہ کی جانب ہجرت کر گئے ۔ 

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے