حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
نام و نسب :
ماما عبداللہ ، لقب عتیق اور کنیت ابو بکرتھی ، بقول بعض ایام جاہلیت میں عبدالکعبہ نام تھا ، اسلام لانے کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ تجویز فرمایا ۔ آپ نسب کے اعتبار سے قریشی ہیں ۔شجرہ نسب یہ ہے ۔
عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی قرشی تیمی ۔مرہ بن کعب پر پہنچ کر آپ کا نسب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب سے مل جا تا ہے کہ عام فیل کے ڈھائی سال بعد آپ مکہ مکرمہ میں پیدا ہوۓ اور وہیں والدین کے زیر سایہ تربیت پائی ۔
والدین :
والد کا نام عثمان بن عامرتھا ، ابوقاف کنیت تھی ، آپ مکہ کے معزز لوگوں میں شمار کیے جاتے تھے ۔ ابتدا میں مذہب اسلام کے سخت مخالف تھے ، فتح مکہ کے بعد جب دین حق کی صداقت واضح ہوئی تو بارگاہ رسول میں حاضر ہوکر مشرف بہ اسلام ہوۓ ۔ اس وقت آپ کافی عمر دراز ہو چکے تھے ، بینائی رخصت ہوچکی تھی محرم 14ھ میں 97 برس کی عمر پا کرعہد فاروقی میں انتقال فرمایا ۔
والدہ کا نام لیلی بنت سحر تھا ، کنیت ام الخیر تھی ۔ آپ ابوقحافہ کے چچا کی لڑکی تھیں ، ابتداے اسلام میں حلقہ بگوش اسلام ہوئیں ۔طویل عمر پائی اور عہد صدیقی میں وفات ہوئی ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اس لحاظ سے بھی بڑے خوش نصیب تھے کہ آپ کے والدین دولت اسلام سے مالا مال تھے اور اصحاب رسول میں شامل تھے ۔
قبل اسلام :
ایام جاہلیت میں بھی آپ کا شمار رو ساے قریش میں ہوتا تھا ۔ صحابہ کرام میں دس آدمی ایسے تھے جو زمانہ جاہلیت اور عہد اسلام دونوں میں رئیس اور معزز مانے گئے ۔ان میں ایک حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔خوں بہا اور جرمانے کے مقدمات آپ ہی سے متعلق تھے ۔ جو اس زمانے میں عظیم منصب تھا ۔ کسی قبیلہ میں کوئی قتل ہو جاتا تو اگر وہ کسی کے خوں بہا کی ضمانت کر دیتے تو مقبول ہوتی ۔ دوسروں کی نہیں ۔ آپ نے ایام جاہلیت میں بھی شراب نہیں پی ، ایک مرتبہ صحابہ کے مجمع میں آپ سے دریافت کیا گیا کہ کیا آپ نے زمانہ جاہلیت میں شراب پی ہے ، آپ نے فرمایا : اللہ کی پناہ ، میں شراب کے قریب نہیں گیا ۔ سبب پوچھا گیا تو آپ نے بتایا کہ میں اپنی عزت ، آبرواور انسانیت حفاظت کرتا ہوں ، اور شرابی کی عزت و آبرو اور انسانیت جاتی رہتی ہے ۔ جب اس کی خبر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوملی تو آپ نے فرمایا : ابوبکر نے سچ کہا ، ابوبکر نے سچ کہا ۔