حروف عطف کا بیان

 حروف عطف : وہ حروف ہیں جو اپنے مابعد کو اعراب وحکم میں اپنے ماقبل کی طرف مائل کر دیتے ہیں ۔ یہ کل دس حروف ہیں : واو فا ثم حتی او و اما ام و بل لاکن و لا ۔ یہ حصول علم کے اعتبار سے تین قسم کے ہیں : ( ۱ ) وہ حروف جن سے معطوف علیہ اور معطوف دونوں کے لیے حکم ثابت ہوتا ہے ۔ یہ چار ہیں : واو فا ثم اور حتی ۔

حروف عطف کا بیان

     واو: مطلقا جمع کے لیے ہے۔اس سے ترتیب ، یا مہلت نہیں معلوم ہوتی ۔ جیسے جاء ني سعيد و خالد ۔ یہ عام ہے چاہے دونوں ایک ساتھ آۓ ہوں ، یا ایک دوسرے کے فورا بعد آیا ہو ، یا کچھ دیر سے آیا ہو ۔ 
   فا:  یہ ترتیب کے لیے ہے اور اس میں مہلت نہیں ہوتی ہے ۔ جیسے قام زید فعمرو یہ اس وقت کہیں گے جب کہ عمرو ، زید کے فورا بعد کھڑا ہوا ہو ۔ 
    ثم: بھی ترتیب کے لیے ہے لیکن اس میں مہلت ہوتی ہے ۔ جیسے دخل زید ثم نگر ۔ یہ اس وقت کہیں گے جب کہ بکر ، زید سے کچھ دیر بعد داخل ہوا ہو ۔ حتی می ترتیب اور مہلت میں ثئم ہی کی طرح ہے ، لیکن اس کی مہلت م کی مہلت سے کم ہوتی ہے اور اس کے لیے شرط ہے کہ معطوف معطوف علیہ میں داخل ہو ۔ یہ کبھی معطوف کی قوت ظاہر کرتا ہے ۔ جیسے مات الناس حتی الانبیاء ۔ اور کبھی معطوف کا ضعف ظاہر کرتا ہے ۔ جیسے قدم الحاج حتى المشاۃ ۔ 
    ( ۲ ) وہ حروف جن سے معطوف علیہ اور معطوف میں سے کسی ایک معین کے لیے حکم ثابت ہوتا ہے ۔ یہ تین ہیں : لا بل لاکن
     لا :معطوف سے اس حکم کی نفی کرتا ہے جو معطوف علیہ کے لیے ثابت ہے ۔ جیسے: جاء زيد لا بکر ۔ اس میں حکم صرف معطوف علیہ کے لیے ثابت ہے ۔
     بلمعطوف علیہ سے حکم کی نفی کرتا ہے اور معطوف کے لیے اسے ثابت کرتا ہے ۔ جیسے جا بكر بل خالد ۔ اس میں حکم صرف معطوف کے لیے ثابت ہے ۔ 
     لكن: استدراک کے لیے ہے اور اس سے پہلے ، یا اس کے بعد نفی لازم ہے ۔ جیسے ما جاء ني زيد لكن جاء قام بكر لكن خالد لم یقم ۔ پہلی مثال میں معطوف کے لیے اور دوسری مثال میں معطوف علیہ کے لیے حکم ثابت ہے ۔
     ( ۳ ) وہ حروف جن سے معطوف علیہ اور معطوف میں سے کسی غیر معین کے لیے حکم ثابت ہوتا ہے وہ تین حروف ہیں : ام، بل، او۔ 
       اؤ: کبھی دو چیزوں کے درمیان اختیار ظاہر کرنے کے لیے آ تا ہے ۔ جیسے تزوج ھندا أو أختها ۔  اور کبھی اباحت کے لیے ہوتا ہے ۔ جیسے جالس العلماء أو الزهاد۔ کبھی شک کے لیے ہوتا ہے ۔ جیسے لبثنا يوما أو بعض يوم ۔ اور کبھی تقسیم کے لیے ہوتا ہے ۔ جیسے الكلمة اسم أو فعل أو حرف  ۔ کبھی اور دوسرے معانی کے لیے بھی آتا ہے ۔
     اما : یہ اس وقت حرف عطف ہوگا جب کہ اس سے پہلے ایک اما اور ہو ۔ جیسے العدد إما زوج او إما فرد إما أو سے پہلے بھی آ سکتا ہے ۔ جیسے زيد إما كاتب أو أمي ۔ 
  ام: کی دوقسمیں ہیں : ( 1 ) أم متصلہ ( ۲ ) أم منقطعہ 
 ۔ أم متصلہ وہ ہے جس کے ذریعہ دو چیزوں میں سے ایک کی تعیین مقصود ہوتی ہے ۔اس کے استعمال کی تین شرطیں ہیں : ( ۱ ) اس سے پہلے ہمزہ استفہام ہو ۔ ( ۲ ) اس کے بعد ویسا ہی کوئی لفظ ہو جیسا کہ ہمزہ استفہام کے بعد ہے ۔ یعنی اگر ہمزہ کے بعد اسم ہے تو ام کے بعد بھی اسم ہو ۔ جیسے زید عندك أم بكر ؟ اور اگر ہمزہ کے بعد فعل ہو تو ام کے بعد بھی فعل ہو ۔ جیسے اقام زيد أم قعد ؟ ( ۳ ) معطوف علیہ اور معطوف میں سے ایک متکلم کے نزدیک ثابت ہواور استفہام صرف تعین کے لیے ہو ۔ اسی لیے ام کے جواب میں ایک کی تعیین واجب ہے ۔ نعم – یا -لا کہنا صحیح نہیں برخلاف او اور اما کے ، کہ ان کے جواب میں نعم – یا -لا کہنا صحیح ہے ۔
    أم منقطعہوہ ہے جس کے ذریعہ کلام اول کو قطع کر کے دوسرا کلام شروع کرنا مقصود ہوتا ہے اور یہ بل کے معنی میں ہوتا ہے ۔ جسےهل يستوى الأعمى والبصير ام هل تستوى الظلمت والنور ام جعلوا لله شركاء خلفوا كخلقه 

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے