حروف تحضیض و تندیم اور استفہام اور حرف توقع
حروف تحضیض و تندیم : وہ حروف ہیں جن سے مخاطب کوکسی کام کے کرنے پر ابھارا جاتا ہے ، یا نہ کرنے پر شرمندہ کیا جاتا ہے ۔ یہ چار ہیں : الاء هلاء لولاء لوما ۔ یہ حروف جب فعل مضارع پر داخل ہوتے ہیں تو تحضیض ( مخاطب کو ابھارنے کے لیے ہوتے ہیں ۔ جیسے الا تحفظ الدرس ؟ ـــــ اور جب فعل ماضی پر داخل ہوتے ہیں تو تندیم ( مخاطب کو شرمندہ کرنے کے لیے ہوتے ہیں ۔ جیسے ھلا حفظت المتاع من اللص ۔ اگر ان حروف کے بعد کوئی اسم آئے تو اس سے پہلے فعل مقدر ہوگا ۔ جیسے اس شخص سے کہا جاۓ جس نے سب کو انعام دیا اور زید کو چھوڑ دیا ھلا زیدا ۔ یہاں فعل مقدر ہوگا ، اصل عبارت یوں ہوگی ۔ھلا منحت زیدا ؟ لولا کا ایک دوسرا معنی بھی ہے اور وہ ہے وجود اول کے سبب انتفاے ثانی کو بتانا ۔ جیسے لولا نصرك لھلکت ۔ اس میں دوسرے جملہ کامضمون ( ہلاک ہونا منتفی ہے ، اس لیے کہ پہلے جملہ کا مضمون ( نصرت اور مدد ) ثابت ہے ۔ یعنی ثبوت نصرت کے باعث ہلاکت نہ ہوئی ۔ یہ تمام حروف مرکب ہیں ۔ ان کا دوسرا جز حرف نفی ہے اور پہلا جز حرف مصدر ، یا حرف استفہام ، یا حرف شرط ہے ۔
حرف توقع : وہ حرف ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو خبر دی جارہی ہے مخاطب کو اس کا انتظار تھا یہ حرف قد ہے ۔
قد ہمیشہ تحقیق کے لیے آ تا ہے ، خواہ ماضی پر داخل ہو ، یا مضارع پر داخل ہو ۔ اگر قد ماضی پر داخل ہوتو اس میں تین صورتیں ہیں : ( ۱ ) صرف تحقیق کے لیے ہو ۔ جیسے من فتح باب خیبر ؟ کے جواب میں قد فتحہ علی کہنا ۔ ( ۲ ) تحقیق کے ساتھ تقریب کے لیے بھی ہو ۔ جیسے قد ركب الأمير ۔ اس شخص سے کہا جاۓ جس کو امیر کے سوار ہونے کا انتظار نہ ہو ۔ ( ۳ ) تحقیق ، تقریب اور توقع تینوں کے لیے ہو ۔ جیسے قد ركب الأمير ۔ اس شخص سے کہا جاۓ جس کوامیر کے سوار ہونے کا انتظار ہو ۔
اگر قد مضارع پر داخل ہوتو اس میں دوصورتیں ہیں : ( ۱ ) صرف تحقیق کے لیے ہو ۔ جیسے قد يعلم الله المعوقين منکم ۔ ( ۲ ) تحقیق کے ساتھ تقلیل کے لیے بھی ہو ۔ جیسے قد يصدق الكذوب ۔ قد اور فعل کے درمیان قسم کے ذریعہ فصل کرنا بھی جائز ہے ۔ جیسے قد و الله أحسنت ۔
حروف استفهام : وہ حروف ہیں جن کے ذریعہ کوئی بات پوچھی جاۓ ۔ یہ دو ہیں : ہمزہ اور ھل ۔ یہ دونوں ابتداے کلام میں آتے ہیں ، جملہ پر داخل ہوتے ہیں ، خواہ جملہ فعلیہ ہو ۔ جیسے اسافر خلیل ؟ • هل قام زید ؟۔ یا جملہ اسمیہ ہو ۔ جیسے أزيد قائم ؟ • هل سعيد مجتهد ؟ • ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ ( ۱ ) هل صرف طلب تصدیق کے لیے آتا ہے ۔ اور ہمزہ تصور وتصدیق دونوں کی طلب کے لیے آتا ہے ۔ لہذا أ زيد قائم ام خالد ؟ کہ سکتے ہیں ، لیکن ھل زید قائم ام خالد نہیں کہ سکتے ۔ ( ۲ ) ھل ایسے جملہ اسمیہ پر نہیں آتا جس کی خبر جملہ فعلیہ ہو۔لہذا أ زيد قام ؟ کہ سکتے ہیں لیکن ھل زید قام نہیں کہ سکتے بلکہ هل قام زید ؟ کہیں گے ۔ ( ۳ ) ہمز منفی پر داخل ہوتا ہے اور ھل اس پر داخل نہیں ہوتا ۔ جیسے الم نشرح لك صدركـ اور هل ما كتبت – یا- هل لم تقرأ کہنا صحیح نہیں ہے ۔