حافظ ملت کے مرشد حضرت اشرفی میاں
حضور حافظ ملت شیخ المشائخ اعلی حضرت سید شاہ علی حسین اشرفی علیہ الرحمہ سے بیعت تھے۔ مرشد گرامی ہی سے سلسلۂ چشتیہ اشرفیہ کی اور استاذ گرامی حضور صدر الشریعہ سے سلسلۂ قادریہ رضویہ کی خلافت و اجازت حاصل تھی۔ (ملفوظات حافظ ملت ص:١١٠،١٠٩)
شیخ المشائخ اعلی حضرت اشرفی میاں کی ولادت ٢٢/ربیع الآخر ١٢٦٦ھ میں ہوئی۔ ١٦/سال کی عمر میں تمام علوم ظاہری کی تکمیل کرکے ١٢٨٢ھ میں اپنے برادر معظم سید اشرف حسین سے بیعت ہو کر خلافت و اجازت حاصل کی۔
١٢٩٠ھ میں کامل ایک سال آستانۂ اشرفیہ پر چلہ کشی فرمائی، جس کی برکت سے آپ جہاں گیری آثار وانوار کا مظہر بن گئے۔ (حافظ ملت نمبر ص:٥٢٦)
٢٨/ محرم الحرام ١٢٩٧ھ میں جاں نشینِ مخدومِ سمناں کے منصب پر فائز ہوئے۔ (ملفوظات حافظ ملت ص:٧١)
آپ نے چار حج کیے اور عرب وعجم کا دورہ فرما کر افادہ واستفادہ کو عام کیا۔
حضرت مولانا شاہ امیر کابلی نے آپ کو سلسلۂ قادریہ منوریہ کی اجازت عطا فرمائی، یہ سلسلہ صرف چار واسطوں سے حضرت غوث پاک رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ (تحائف اشرفی ص:٥)
اہل کشف و مشاہدہ کا بیان ہے ہے کہ آپ ہم شکل محبوب سبحانی تھے۔ (ملفوظات حافظ ملت ص:٧٠)
اعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے آپ کے چہرے کے نور کو دیکھ کر یہ شعر کہا تھا:
اشرفی اے! رخت آئینہ حسن خوباں
اے نظر کردۂ وپروردۂ سہ محبوباں
(حافظ ملت نمبر ص:٥٢٧)
حضرت مفتی شریف الحق امجدی نور اللہ مرقدہ اشرفی میاں کے تعلق سے فرماتے ہیں:
"جس مجلس میں تشریف رکھتے ایسا محسوس ہوتا کہ ملأ قدس کا کوئی فرشتہ جلوہ گر ہے، جو دیکھتا ہوش و خرد کھو بیٹھتا”۔ (ماہنامہ اشرفیہ صدر الشریعہ ص:٥٨)
مدرسہ اشرفیہ ضیاء العلوم خیرآباد، مدرسہ فیض العلوم محمد آباد گوہنہ اور دار العلوم اشرفیہ کے ساتھ ساتھ کثیر مدارس ومساجد کا سنگ بنیاد رکھا اور ان کے عروج وارتقا کے لیے کوششیں کیں۔ (حافظ ملت نمبر ص:٥٢٩)
دار العلوم اشرفیہ مبارک کے لیے یوں دعا فرمائی:
"جو اس کی ایک اینٹ بھی کھسکائے گا، اس کی اینٹ سے اینٹ بج جائے گی”۔ (مثل مشہور)
آپ نے دعوت و تبلیغ میں اس قدر موتی بکھیرے کہ آپ کو سلسلۂ اشرفیہ کا مجدد کہا جانے لگا۔
وفات سے پہلے آپ نے عالم بیداری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت فرمائی۔ (اشرف الاولیا حیات وخدمات ص:١٢١)