یعنی(وہ جز جو نقسم نہیں ہوتا اس کے باطل ہونے کے بیان میں )
(1) اس لیے کہ ہم اگر دو جزؤں کے درمیان ایک جز فرض کریں تو یا تو وسط دونوں طرفوں کے ملنے سے مانع ہوگا یا نہیں، ثانی کی طرف کوئی سبیل نہیں اس لیے کہ وہ اگر مانع نہ ہو تو جزا کا تداخل لازم آئے گا تو وسط اور طرف نہیں رہیں گے ، حالاں کہ ہم نے وسط اور طرف فرض کیا ہے۔ اور یہ خلاف مفروض ہے۔ تو اس کا دونوں طرفوں کے ملنے سے مانع ہونا ثابت ہوا۔ تو وسط کا وہ حصہ جو دونوں طرفوں کے ایک سے ملاقی ہے اس کا غیر ہو گا جس سے دوسرے طرف سے ملاقی ہے تو وہ جز تقسیم ہو جائے گا۔
(۲) اسی طرح ہم ایک جز کو دو جزوں کے ملتقی اپر فرض کریں تو وہ یا تو ان دونوں میں سے صرف ایک سے ملاقی ہوگا یا دونوں کے مجموعے سے یا ان دونوں میں سے ہر ایک سے تھوڑا تھوڑا۔ اول محال ہے ورنہ ملتقی پر نہیں ہو گا پس دونوں اخیر قسموں سے کوئی ایک متعین ہے، تو قطعی طور پر انقسام لازم آئے گا۔(یہ فلسفیوں کا عقیدہ ہے)
پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے نیچے کلک کریں⬇️