بشر جہاں میں جدھر بھی جاۓ شجر وفا کا وہاں لگاۓ

نعمان

Dynamic Share Icon

بشر جہاں میں جدھر بھی جاۓ شجر وفا کا وہاں لگاۓ
ہر ایک انساں ہنر سکھاۓ سدا ہی نیکی یہاں کماۓ

کہیں زمیں پرسکوں نہیں ہے جدھر بھی دیکھو ہے ہاۓ ہاۓ
بناۓ جس شخص کو بھی اپنا اسی سے اک دن فریب کھاۓ

وفا کا مطلب محبتوں میں ہے یہ کہ اپنی ہی جان جاۓ
کرے کسی سے نہ کوئی وعدہ نہ دل کسی کا کوئی دکھاۓ

لہو میں گرمی وہ پہلے جیسا نہیں ہےلیکن ہم ایسے سرکش
محبتوں کی مسافتوں میں تھکے نہ ہارے نہ ڈگمگاۓ

نہ نیند آئی نہ چین آیا سکوں نہ دل کو قرا ر آیا
جدا ہوۓ تم کہاں گئے پھر اے یار مجھکو بہت رلاۓ

بھٹک رہے ہیں ڈگر ڈگر ہم نگر نگر میں اے یارو پیہم
ابھی تلک ہے تلاش ان کی کوئی تو ان کا پتہ بتاۓ

میں بےخطا ہو میں بےگناہ ہو یہ بات منصف سےکوئی کہ دے
سزا مجھے بعد میں سنائے وہ پہلے میری خطا بتاۓ

نہ روٹھنا تم کبھی کسی سے رہو ہمیشہ ہی مل کے نعمان
کرو ہمیشہ ہی کام ایسا جو سب کو اک دوجے سے ملاۓ

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

One Comment