بشر جہاں میں جدھر بھی جاۓ شجر وفا کا وہاں لگاۓ
بشر جہاں میں جدھر بھی جاۓ شجر وفا کا وہاں لگاۓ
ہر ایک انساں ہنر سکھاۓ سدا ہی نیکی یہاں کماۓ
کہیں زمیں پرسکوں نہیں ہے جدھر بھی دیکھو ہے ہاۓ ہاۓ
بناۓ جس شخص کو بھی اپنا اسی سے اک دن فریب کھاۓ
وفا کا مطلب محبتوں میں ہے یہ کہ اپنی ہی جان جاۓ
کرے کسی سے نہ کوئی وعدہ نہ دل کسی کا کوئی دکھاۓ
لہو میں گرمی وہ پہلے جیسا نہیں ہےلیکن ہم ایسے سرکش
محبتوں کی مسافتوں میں تھکے نہ ہارے نہ ڈگمگاۓ
نہ نیند آئی نہ چین آیا سکوں نہ دل کو قرا ر آیا
جدا ہوۓ تم کہاں گئے پھر اے یار مجھکو بہت رلاۓ
بھٹک رہے ہیں ڈگر ڈگر ہم نگر نگر میں اے یارو پیہم
ابھی تلک ہے تلاش ان کی کوئی تو ان کا پتہ بتاۓ
میں بےخطا ہو میں بےگناہ ہو یہ بات منصف سےکوئی کہ دے
سزا مجھے بعد میں سنائے وہ پہلے میری خطا بتاۓ
نہ روٹھنا تم کبھی کسی سے رہو ہمیشہ ہی مل کے نعمان
کرو ہمیشہ ہی کام ایسا جو سب کو اک دوجے سے ملاۓ
ماشاء اللہ بہت خوب