اولیائے کرام کے وسیلے سے دعا کرنا

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! جس طرح انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے وسیلے سے دعا مانگنا جائز ہے اسی طرح صحابہ کرام و اولیائے کرام رحمہم اللہ کے وسیلے سے دعا مانگنا بھی بالکل جائز ہے ۔

سید نا ابوایوب انصاری کی قبر کے وسیلے سے دعا : 

   حضرت سید نا ابوعمر یوسف بن عبد الله بن عبد البر مالکی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : حضرت سید نا ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ کی قبر انور قسطنطینیہ کے قریب ہے ، لوگ اس کی تعظیم کرتے ہیں ، ان کی قبر کے وسیلے سے بارش طلب کر تے ہیں اور ان پر اللہ عزوجل کی طرف سے بارش نازل کی جاتی ہے ۔   

سید نا امام بخاری کی قبر کے وسیلے سے دعا : 

   علامہ تاج الدین سبکی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : امام بخاری رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی وفات کے ( دوسوسال ) بعد سمرقند میں خشک سالی کی وجہ سے قحط پڑ گیا ، لوگوں نے بار ہا نماز استسقاء پڑھی اور دعائیں مانگیں لیکن بارش نہ ہوئی ، پھر ایک نیک شخص جوزہد وتقوی اور پرہیز گاری کی وجہ سے مشہور تھا شہر کے قاضی کے پاس گیا اور اسے مشورہ دیا کہ تم شہر کے لوگوں کو لے کر امام بخاری رحمہ اللہ تعالی علیہ کی قبر پر جاؤ اور وہاں جا کر اللہ عزوجل سے بارش کی دعامانگو ، شاید اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول فرمائے ۔ قاضی نے یہ مشورہ قبول کر لیا اور لوگوں کے ساتھ امام بخاری رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی قبر پر آیا ، امام بخاری کے وسیلے سے دعائیں کیں اور گریہ وزاری کی ، امام بخاری سے قبولیت دعا کے لیے سفارش کی ، نہایت ہی خشوع وخضوع سے اس نے دعا مانگی ، اسی وقت آسمان پر بادل چھا گئے اور سات روز تک مسلسل بارش ہوتی رہی اور اتنی بارش ہوئی کہ لوگوں کے لیے مقام”خرتنگ “ سے ”سمرقند“ تک پہنچنا بھی مشکل ہو گیا ۔ ( حالانک” خرتنگ “سے ”سمرقند“ تک کا فاصلہ فقط تین میل ہے ۔ )

سیدنا معروف کرخی کے وسیلے سے دعا : 

   حضرت علامہ سید ابن عابدین شامی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ” حضرت سیدنا معروف کرخی بن فیروز رحمة الله تعال عليه مشائخ کبار سے ہیں  ، مستجاب الدعوات تھے ، ان کی قبر کے وسیلے سے بارش کے لیے دعا کی جاتی ہے ، یہ حضرت سیدناسری سقطی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے استاد محترم تھے ، ۲۰۰ ہجری میں آپ کی وفات ہوئی“ ۔

وسیلے کے بارے میں خلاصہ کلام : 

   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! مذکورہ بالا تمام آیات واحادیث ، روایات و واقعات سے معلوم ہوا کہ آئندہ آنے والے ائمہ کرام ، اولیائے کرام و بزرگ ہستیوں کے وسیلے سے دعا کرنا ، تمام انبیائے کرام ، خصوصا بالخصوص خاتم المرسلين ، رحمة للعالمین صلی اللہ تعالی علیہ  وسلم کی حیات طیبہ ، وصال ظاہری کے بعد ، اہل بیت کرام ، صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیائے عظام ، ان تمام کی ذات وقبور کے وسیلے سے دعا مانگنا ، اپنی حاجتوں کو رب مومن کی بارگاہ سے طلب کرنا نہ صرف جائز ہے بلکہ باعث برکت ہے کہ ان اللہ والوں کے وسیلے سے دعائیں قبول ہوتی ہیں ۔ رب عزوجل کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں ، مشکل کام آسان ہو جاتے ہیں مصیبتیں دور ہو جاتی ہیں ۔ اللہ عزوجل ہم سب کو ان مبارک ، برگزیدہ اور رب تعالی کے پیاروں کے وسیلے سے دعا مانگنے کی توفیق رفیق عطافرمائے ۔ آمين بجاه النبي الأمين صلى الله تعالى عليه وسلم صلوا على الحبيب ! صلّى الله تعالى على محمد 

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے