اوصاف فاروق اعظم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات مبارکہ میں سب سے عظیم ، ظاہری و باطنی وصف عشق رسول تھا اور اس پر آپ کی پوری حیات طیبہ کا مدار تھا ۔ اس کے علاوہ آپ کی ذات مبارکہ میں بے شمار ایسے اوصاف تھے جو آپ کی شخصیت کی عکاسی کرتے تھے اور دیکھنے والا ان اوصاف کے سبب آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی حیات طیبہ سے متاثر ہو جا تا تھا ۔ یقینا یہ تمام اوصاف آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو بارگاہ رسالت سے عطا ہوئے تھے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ سرا پا خیر ہی خیر تھے ۔
فاروق اعظم کی ذات سراپا خیر ہے :
حضرت سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک بارامیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق عظم رضی اللہ تعالی عنہ نے خلیفہ رسول اللہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو یوں پکارا : یا خیر الناس بعد رسول الله یعنی اے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے بعد امت میں بہترین شخص ‘ ‘ سن کر امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشاد فرمایا : اما انک إن قلت ذاك فلقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما طلعت الشمس على رجل خير من عمر یعنی آپ نے مجھے یوں کہہ دیا ہے تو سنیے کہ میں نے رسول الله صلى اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے سنا ہے کہ عمر سے بہتر کسی انسان پر آج تک سورج طلوع نہیں ہوا ۔ ‘‘
مدینہ منورہ میں سب سے بہتر :
حضرت سیدنا ثابت بن حجاج رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سیدنا ابوسفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی کے لیے نکاح کا پیغام بھجوایا ، انہوں نے انکار کر دیا تو دو عالم کے مالک و مختار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا : مابين لابتي المدينة رجل خیر من عمر یعنی مدینہ کے دونوں کناروں کے درمیان عمر سے بہتر کوئی شخص نہیں ‘‘
فاروق اعظم کی تین خصلتیں :
حضرت سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالی عنہ نے خواب دیکھا کہ ایک جگہ بہت سے لوگ جمع ہیں جن میں امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سب سے بلند ہیں ۔ عام لوگوں سے تقریبا تین ہاتھ تک آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا سر اونچا تھا ۔ میں نے کہا : ’ یہ کون ہیں ؟ ‘‘ لوگوں نے بتایا : ’ امیر سیدنا عمر فاروق اعظم رضی الله تعالى عنه ہیں ۔ ‘‘ میں نے کہا : مگر اتنے اونچے کیوں ہیں ؟ ‘‘ لوگ کہنے لگے : ’’ ان میں تین خصلتیں ہیں : ( ۱ ) اللہ کے معاملے میں کسی شخص کی ملامت کی پروا نہیں کرتے ۔ ( ۲ ) انہیں خلیفہ بنایا گیا ۔ ( ۳ ) اور شہید کیا گیا ہے ۔ “ مزید فرماتے ہیں کہ میں امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیقی بھی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور انہیں اپنا خواب سنایا ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو بلا بھیجا ۔ ان کے آنے کے بعد حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے دوبارہ خواب سنانے کا ارشادفرمایا تو میں نے پھر خواب سنانا شروع کیا اور جب میں نے حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی تین خصلتیں بیان کرتے ہوئے کہا : ’’ انہیں خلیفہ بنایا گیا ۔ تو حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے میری طرف دیکھا اور مجھے جھڑکا کہ یہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ زندہ ہیں اور یہی خلیفہ ہیں اور تم یہ کیا کہہ رہے ہو ؟ ‘‘ بعد میں حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے وصال ظاہری کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ جب خلیفہ بنے اور منبر پر بیٹھے تو مجھے بلایا اور وہی خواب سنانے کا حکم دیا ۔ چنانچہ میں نے خواب سنانا شروع کیا اور جب میں نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی تین خصلتیں بیان کرتے ہوئے یہ کہا : ’ یہ اللہ کے معاملے میں کسی کی پرواہ نہیں کرتے ۔ تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : مجھے امید ہے کہ اللہ عزوجل مجھے انہی لوگوں میں شامل فرمادے گا ۔ ‘‘ میں نے دوسری صفت بیان کرتے ہوۓ کہا : ’’ انہیں خلیفہ بنایا گیا ۔ ‘‘ تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : ’ بے شک اللہ نے مجھے یہ منصب عطا فرمایا ہے اور آپ اللہ عادل سے دعا کریں کہ وہ مجھے اسے صحیح طور پر سنبھالنے کی توفیق عطا فرماۓ ‘‘ پھر میں نے تیسری صفت بیان کرتے ہوۓ کہا : ’’ انہیں شہید کیا گیا ۔ ‘‘ تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے نہایت ہی عاجزی کرتے ہوۓ ارشادفر مایا : ’’ میرے لیے شہادت کہاں ؟ یہ تو تمہارے سامنے ہے کہ جنگوں میں تم لوگ جاتے ہو ، میں نہیں ۔ پھر فرمایا : ” ہاں کیوں نہیں ؟ اگر اللہ چا ہے تو ایسا بھی ہوسکتا ہے ، اور جب وہ چاہے گا ایسا ہوجاۓ گا ۔ ‘‘
عذاب الہی سے بچانے والی تین خصلتیں :
حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو ابولولو نے زخمی کر دیا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے بلا کر ارشادفر مایا : ” میری ان تین باتوں سے حفاظت کیجئے ، : ’’ میری ان تین باتوں سے حفاظت کیجئے ، اگر کوئی شخص میں تین باتیں میری جانب منسوب کرے تو آپ سمجھ لیں کہ وہ جھوٹا ہے ۔ پھر یہ تین باتیں ارشادفرمائی : ( ۱ ) ’’ میں نے کوئی مملوک ( غلام ) چھوڑا ہے ۔ ‘‘ ( ۲ ) ” میں نے کلالہ کے بارے میں کسی چیز کا کوئی فیصلہ کیا ہے ۔ ( ۳ ) ’’ میں اپنے بعد کسی کو خلیفہ مقرر کر چکا ہوں ۔ ‘‘ جو بھی ان تینوں باتوں میں سے کوئی بھی بات کہے تو سمجھ لینا کہ بلاشبہ وہ جھوٹا ہے ۔ یہ فرمانے کے بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ زاروقطار رونے لگے ۔ ‘‘
حضرت سید نا عبد الله بن عباس رضي الله تعالى عنه فرماتے ہیں کہ جب میں نے اس گریا وزاری کا سبب دریافت کیا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشادفر ما یا : مجھے آخرت میں پیش آنے والا معاملہ رلا رہا ہے ۔ ‘‘ میں نے عرض کی : ” اے امیر المومنین ! آپ میں تین خصلتیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے اللہ آپ کو کبھی عذاب نہیں دے گا ۔ ‘‘ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : وہ کون سی خصلتیں ہیں ؟ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ ( ۱ ) آپ بات کرتے ہیں تو سچ بولتے ہیں ۔ ( ۲ ) فیصلہ کرتے ہوئے عدل کرتے ہیں ۔ ( ۳ ) رحم کی اپیل کی جاتی ہے تو رحم کرتے ہیں ۔
منقول : فیضان فاروق اعظم رضی اللہ عنہ