استقبال قبلہ کا بیان


نماز کی چوتھی شرط استقبال قبلہ ہے۔ یعنی کعبہ شریف کی طرف منہ کرنا۔ مسئلہ: نماز اللہ ہی کے لئے پڑھی جائے اور اسی کے لئے سجدہ کیا جائے نہ کہ کعبہ کو ۔ اگر معاذ اللہ کسی نے کعبہ کے لئے سجدہ کیا تو حرام گناہ کبیرہ کیا اور اگر کعبہ کی عبادت کی نیت کی جب تو کھلا کافر ہے اس لئے کہ خدا کے سوا کسی اور کی عبادت کفر ہے۔ ( مختار وافادات رضویہ )
استقبال قبلہ کا بیان


کن صورتوں میں نماز غیر قبلہ کی طرف ہو سکتی ہے:


مسئلہ
: جو شخص قبلہ کی طرف منہ کرنے سے مجبور ہو تو وہ جس رخ نماز پڑھ سکے پڑھ لے اور بعد میں نماز دہرانے کی ضرورت نہیں (میہ ) مسئلہ: بیمار میں اتنی طاقت نہیں کہ منہ کعبہ شریف کی طرف کر سکے اور وہاں کوئی ایسا نہیں جو اس کا منہ کعبہ کی طرف کرا دے تو جس رخ پڑھے نماز ہو جائے گی۔ مسئلہ کسی کے پاس اپنا یا امانت کا مال ہے اور جانتا ہے کہ قبلہ رو ہونے میں چوری ہو جائے گی تو جس طرف چاہے پڑھے ۔ مسئلہ: شریر جانور پر سوار ہے کہ اترنے نہیں دیتا یا اتر تو جائے گا مگر بے مددگار کے سوار نہ ہونے دے گا یا یہ بوڑھا ہے کہ پھر خود سوار نہ ہو سکے گا اور کوئی ایسا نہیں جو سوار کرا دے تو جس رخ بھی نماز پڑھے ہو جائے گی۔ مسئلہ: اگر سواری روکنے پر قادر ہے تو روک کر پڑھے اور ممکن ہو تو قبلہ کو منہ کرے ورنہ جیسے بھی ہو سکے پڑھے۔ اگر سواری روکنے میں قافلہ نظر سے چھپ جائے گا تو سواری ٹھہرانا بھی ضروری نہیں چلتے ہی پڑھے (رد المحتار) مسئلہ چلتی گشتی میں نماز پڑھے تو تحریمہ کے وقت قبلہ کو منہ کرے اور جیسے کشتی گھومتی جائے خود بھی قبلہ کو منہ پھیر تا ر ہے چاہے فرض ہو نماز یا نفل (غنیت)


اگر قبلہ نہ معلوم ہو


مسئلہ
: اگر قبلہ نہ معلوم ہوا اور کوئی بتانے والا بھی نہ ہو تو سوچے جدھر قبلہ ہونے پر دل جسے اس طرف نماز پڑھے اس کے حق میں وہی قبلہ ہے۔ (منیہ ) مسئلہ تحری کر کے یعنی سوچ کر نماز پڑھی بعد میں معلوم ہوا کہ قبلہ کی طرف نماز نہیں پڑھی۔ تو دہرانے کی ضرورت نہیں یہ نماز ہوگئی (مدیہ ) مسئلہ تحری کر کے نماز پڑھ رہا تھا اور درمیان میں اگر چہ سجدہ سہو میں ہو رائے بدل گئی یا غلطی معلوم ہوئی تو فرض ہے کہ فورا گھوم جائے اور پہلے جتنی پڑھ چکا ہے اس میں خرابی نہ آئے گی اسی طرح اگر چار رکعتیں چار طرف میں پڑھی جائز ہے اور اگر فورا نہ گھوما اور تین بار سبحان اللہ کہنے کے برابر دیر کی تو نماز نہ ہوئی۔ (در مختار ورد المختار) مسئلہ : نمازی نے قبلہ سے بلا عذر قصدا سینہ پھیر دیا اگرچہ فورا ہی قبلہ کی طرف ہو گیا نماز جاتی رہی اور اگر بلا قصد پھر گیا اور تین تسبیح کا وقفہ نہ ہوا تو نماز ہوگئی۔ (منیہ وبحر ) مسئلہ: اگر صرف منہ قبلہ سے پھرا تو واجب ہے کہ فورا قبلہ کی طرف کرے نماز نہ جائے گی ۔ مگر بلا عذر پھیرنا مکروہ ہے۔ (منیہ )

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے