اجسام کے لیے صورت نوعیہ کا ثبوت
اجسام طبعیہ میں سے ہر ایک کے لیے صورت جسمیہ کے علاوہ ایک دوسری صورت ہے ، اس لیے کہ بعض اجسام کا بعض حیزوں کے ساتھ ، بعض دوسرے کو چھوڑ کر مختص ہونا نہ امر خارج کے سبب ہے نہ ہیولی کے سبب، تو اس وقت یا تو جسمیت عامہ کے سبب ہے ، یا کسی دوسری صورت کے سبب، اول کی طرف کوئی سبیل نہیں ورنہ تمام اجسام اس میں مشترک ہو جائیں گے تو ثانی متعین ہے اور یہی مطلوب ہے۔
ہیولی اور صورت کے درمیان کیفیت تلازم
ہیولی صورت کے لیے علت نہیں ہے اس لیے کہ وہ صورت کے وجود سے پہلے بالفعل موجود نہیں ہوتا۔ جیسا کہ گزرا۔ اور نشے کی علت فاعلی کاشے سے پہلے موجود ہونا ضروری ہے۔ اور صورت بھی ہیولی کی علت نہیں ہے ، اس لیے کہ صورت کا وجود شکل سے یا شکل کے ساتھ ہوناضروری ہے۔ اور شکل ہیولی سے پہلے نہیں پائی جاتی ہے، تو اگر صورت ہیولی کے وجود کے لیے علت ہو تو ضرور ہیولی پر مقدم ہوگی۔ یہ خلاف مفروض ہے۔ تو اس وقت ان دونوں میں سے ہر ایک کا وجود ایک سبب منفصل سے ہے۔ وہ عقل ہے ۔
صورت و ہیولی کا باہمی احتیاج اور عدم لزوم دور
( ترکیب حقیقی کے لیے اجزا کے درمیان باہم احتیاجی رشتہ ہونا ضروری ہے وہ بات یہاں پائی جاتی ہے کیوں کہ) ہیولی صورت سے من کل الوجوہ بے نیاز نہیں ہے۔ جیسا کہ ہم نے بیان کیا کہ ہیولی صورت کے بغیر بالفعل قائم نہیں رہتا اور صورت بھی ہیولی سے من کل الوجوہ بے نیاز نہیں ہے ۔ جیسا کہ ہم نے بیان کیا کہ صورت بغیر اس شکل کے جو ہیولیٰ کی محتاج ہے پائی نہیں جاتی ( اور دونوں طرف سے احتیاج کے باوجود دور نہیں لازم آتا۔ کیوں کہ دور نام ہے ایک چیز کے دوسری چیز پر موقوف ہونے کا، ایک ہی جہت سے۔ مگر یہاں جہت بدلی ہوئی ہے اس لیے کہ ہیولی صورت کا اپنی بقا میں محتاج ہے اور صورت ہیولی کی اپنے تشکل میں محتاج ہے۔(ہدایۃ الحکمت فصل پنجم)
پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں