حرف ردع و تاۓ تانیث و نون تاکید کے احکام
حرف ردع : وہ حرف ہے جو متکلم کو اس کے کلام سے روکنے کے لیے وضع کیا گیا ہے ۔ یہ ایک ہے یعنی کلاّ ( ہرگز نہیں ) ۔
یہ کبھی خبر کے بعد آ تا ہے ۔ جیسے کسی نے کہا : فلان یبغضک ۔ اس کے جواب میں کلاّ کہا جاۓ گا ۔ اور کبھی امر کے بعد آ تا ہے ۔ جیسے کوئی کہے : اضرب زیدا ۔ اس کے جواب میں کہیں : کلاّ ۔ اور کبھی جملہ کی تحقیق کے لیے حقًا کے معنی میں آتا ہے ۔ جیسے کلا سوف تعلمون ۔
اس آخری صورت میں کلاّ اسم ہوتا ہے اور حرف کلاّ سے مشابہت کی وجہ سے مبنی ہوتا ہے ۔
تانیث ساکنہ : وہ تا ہے جو فعل ماضی کے آخر میں آتی ہے اور اس سے یہ معلوم ہوتا ہے اس کا فاعل ، یا نائب فاعل مونث ہے ۔ جیسے جاءت زينب • ضربت هند ۔
اگر اس کے بعد کوئی دوسرا ساکن آ جاۓ تو اس کو کسرہ دینا واجب ہے ۔ جیسے قد قامتِ الصلوہ ۔ لیکن اس حرکت کی وجہ سے وہ حرف جو دو ساکن جمع ہونے کے سبب گر گیا ، واپس نہیں آۓ گا ۔ لہذا رمات المراۃ نہیں کہا جائے گا ۔
تنوین : وہ نون ہے جو وضع کے لحاظ سے ساکن ہو کلمہ کے آخری حرف کی حرکت کے بعد ہو اور تاکید کے لیے نہ ہو ۔ جیسے ریدٌ ( زیدن ) کے آخر کا نون ۔
اس کی پانچ قسمیں ہیں تمکن و تنکیر • عوض • مقابلہ • ترنم ۔
تنوين تمكن : وتنوین ہے جو اسم کے معرب منصرف ہونے پر دلالت کرے ۔ جیسے جإ سعید ۔
تنوين تنكير : وہ تنوین ہے جو اسم مبنی کے نکرہ ہونے پر دلالت کرے ۔ جیسے صہٍ ۔ یہ اسم فعل ہے۔اس کا معنی ہے : اسكت سكوتا ما في وقت ما اگر اس پر تنوین نہ ہو تو یہ اسم معرفہ ہوگا ۔ جیسے صہ اس کا معنی ہے : اسكت السكوت الآن ۔
تنوین عوض : وہ تنوین ہے جو مضاف الیہ کوحذف کر کے اس کے بدلے میں مضاف کو دی جاتی ہے ۔ جیسے جینیذٍ یہ اصل میں حین إذ كان کذا تھا ۔ ان کا مضاف الیہ جو جملہ ہے حذف کر دیا گیا اور اس کے بدلے میں مضاف کو تنوین دے دی گئی۔
تنوین مقابله : و تنوین ہے جو جمع مونث سالم پر جمع مذکر سالم کے نون کے مقابلے میں آتی ہے ۔ جیسے هن مسلماتٍ ۔
فائدہ: تنوین کی یہ چار میں اسم کے ساتھ خاص ہیں فعل ، یا حرف پر نہیں آتی ہیں ۔
تنوین ترنم : جو آواز کی خوبصورتی کے لیے مصرعوں کے آخر میں آتی ہے یہ اسم فعل اور حرف میں سے ہر ایک پر آجاتی ہے ۔ جیسے
أقلي اللوم عاذل و العنابن
و قولي إن أصبت لقد أصابن
پہلے مصرع میں العذاب اسم پر اور دوسرے مصرع میں اضاب فعل پر تنوین ترنم ہے ۔ اور حرف پر آنے کی مثال ۔ جیسے
أفد التزحل غير أن ركابنا
لما نزل برحالنا و كأن قدن
اس شعر کے آخری مصرع میں قد حرف ہے اور اس پر تنوین ترنم ہے ۔۔
نون تاكيد : وہ نون ہے جوفعل مستقبل کی تاکید کے لیے وضع کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ اس کی دوقسمیں ہیں : نون خفیفہ نون ساکن کو کہتے ہیں اور نون ثقیلہ نون مشدد کو کہتے ہیں ،
نون ثقیلہ تمام صیغوں میں آتا ہے اور نون خفیفہ تثنیہ مذکر و مؤنث اور جمع مؤنث کے صیغے میں نہیں آتا ۔ اس لیے کہ اگر نون خفیفہ کو حرکت دیں گے
تو وہ خفیفہ نہیں رہ جائے گا اور اگر ساکن ہی رکھیں گے تو اجتماع ساکنین علی غیر حدہ لازم آئے گا جو ناجائز ہے ۔اگر نون ثقیلہ سے پہلے الف نہ ہو تو وہ نون مفتوح ہوگا اور اگر الف ہوتو مکسور ہوگا ۔ نون تاکید کی فعل مستقبل کے ساتھ خاص ہے ،